پیپلزپارٹی اور ن لیگ کاپنجاب میں پاورشیئرنگ پراتفاق رائےہوگیا

پیپلزپارٹی کاپنجاب میں پاورشیئرنگ پراتفاق رائے ہوگیا۔مسلم لیگ ن نے یقین دہانی بھی کرادی۔

پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن)کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ سے متعلق مختلف امور پر اتفاق رائے ہوگیا جب کہ وفاق میں حکومت کی قیادت کرنے والی پارٹی نے اپنی اتحادی جماعت کو صوبے کےحوالے سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مرکزمیں حکمران اتحادمیں شامل دونوں جماعتوں کی کوارڈینیشن کمیٹیوں کااہم اجلاس2 گھنٹےتک جاری رہا۔

رپورٹ کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی کی جانب سےگورنرپنجاب سردار سلیم حیدرخان، سابق وزیر اعظم راجاپرویز اشرف، سیدحسن مرتضیٰ، سید مخدوم احمد محمود، ندیم افضل چن اور پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سید علی حیدر گیلانی شریک ہوئے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سےڈپٹی وزیراعظم اسحٰق ڈار،وزیراعظم کےمشیر برائے سیاسی امورراناثنا اللہ،وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ،سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اورمریم اورنگزیب شریک ہوئے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اجلاس کےآغاز میں ہی پیپلز پارٹی نےمسلم لیگ (ن)پر اپنا 2 ٹوک موقف واضح کردیا اور مؤقف اپنایا کہ مسلم لیگ (ن)اتحادی حکومت کے معاملات کو آگے نہیں بڑھاناچاہتی تو واضح کردے، ہم اپنا آئندہ کا لائحہ عمل خود طے کرلیں گے۔

رپورٹ کے مطابق اس پرمسلم لیگ (ن)نےکہا پیپلز پارٹی کے تحفظات کو دورکر کے ہم معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق اجلاس میں اتفاق کیاگیا کہ رحیم یارخان اور ملتان کی ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کی سربراہی پیپلزپارٹی کو دی جائے گی۔

اس کے علاوہ ذرائع نےدعویٰ کیا کہ جیتنے والے حلقوں میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے منتخب ارکان اسمبلی کومساوی فنڈزدینےپربھی اتفاق کیاگیا جب کہ ضلعی سطح پر مختلف کمیٹیوں میں پیپلز پارٹی کو نمائندگی دی جائے گی۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن)اوراس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کیلئے9 دسمبر کو ہونےوالا پہلااجلاس بے نتیجہ رہا تھا اور اس حوالے سے کسی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تھا۔

ملاقات میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کے حوالے سے تحفظات اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن)کے زیر انتظام پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں کے لیے یکساں مواقع کی کمی کا جائزہ لیا گیا تھا۔

پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق پارٹی نے اہم پالیسی فیصلے کرتے وقت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اتحادی جماعتوں کو ساتھ نہ لینے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

پیپلزپارٹی نے پارلیمنٹ میں جلد بازی میں قانون سازی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ اگر مسلم لیگ (ن)کو ہمار ا تعاون درکار ہے تو انہیں اتحادیوں کو اہمیت دینی ہوگی اور اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کےرہنماؤں نے پنجاب کے علاقے چولستان میں دریائے سندھ پر 6 نہروں کی مجوزہ تعمیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے سندھ کی زمینیں مکمل طور پر بنجر ہوجائیں گی۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی توجہ اس منصوبے کے خلاف سندھ کے مختلف علاقوں میں جاری مظاہروں کی طرف مبذول کرائی تھی، پیپلز پارٹی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ دونوں فریقین نے سیاسی اور قانونی امور پر تبادلہ خیال کیا جس میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا متنازع مسئلہ بھی شامل ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) سے وضاحت طلب کی تھی کہ وہ چولستان نہروں کے لیے پانی کہاں سے حاصل کریں گے جب کہ انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ یہ منصوبہ ملک کو خشک سالی جیسی صورتحال کی طرف لے جاسکتا ہے۔

Back to top button