ڈی جی ISIجنرل ندیم انجم کی ملازمت میں غیر معینہ مدت کی توسیع
ڈی جی آئی ایس آئی میجر جنرل ندیم انجم کی مدت ملازامت میں غیر معینہ مدت تک توسیع کر دی گئی ہے۔ حکام کی طرف سےلیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو 18 ستمبر کو مدت ملازمت کی معیاد ختم ہونے سے پہلے ہی ناحکم ثانی کام کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ سینئر صحافی عمر چییمہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی ہے، جس سے اس معاملے میں کی جانے والی قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، جنرل ندیم انجم تا حکم ثانی اسی عہدے پر کام کریں گے۔ اس ضمن میں سمری 14 ستمبر کو سمری منظور کی گئی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل سابق وزیراعظم شہباز شریف نے ڈی جی انٹیلی جنس بیورو فواد اسد اللہ کو ان کی ریٹائرمنٹ سے ایک ہفتہ قبل عہدے میں تین سالہ توسیع دی تھی۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں عسکری قیادت پاکستان کو بدترین معاشی بحران، دہشت گردی میں اضافے، اور انتہائی اہم جیو پولیٹکل پیشرفت کا جواب دینے کے لیے کمر بستہ ہے، اس تناظر میں عسکری قیادت نے لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کی بطور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس خدمات میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم مزید ایک سال تک ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) کے عہدے پر فائز رہیں گے۔
خیال رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم ڈی جی آئی کے طور پر توسیع حاصل کرنے والے پہلے افسر نہیں ہیں۔ اس سے قبل جنرل اختر عبدالرحمٰن خان اور لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا بھی قومی سلامتی کی بنیاد پر توسیعی مدت کے لیے ڈی جی آئی ایس آئی رہ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے 20 نومبر 2021 نے ملکی تاریخ کے متنازعہ ترین ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی جگہ لی تھی جو ڈھائی سال سے زیادہ عرصہ تک اس عہدے پر فائز رہے تھے۔
خیال رہے کہ 28 پنجاب رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے لیفٹینٹ جنرل ندیم انجم فوج میں ایک سخت گیر اور خاموش طبع افسر کے طور پر مشہور رہے ہیں۔وہ بنیادی طور پر ایک غیر سیاسی جرنیل ہیں اور انہیں پروفیشنل سولجرز میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان کا تعلق 77ویں لانگ کورس سے ہے۔ انھوں نے بطور بریگیڈیئر فوجی آپریشنز کے دوران قبائلی علاقوں میں بریگیڈ کمانڈ کی جبکہ وہ کراچی کور میں چیف آف سٹاف بھی تعینات رہ چکے ہیں۔وہ رائل کالج آف ڈیفینس سٹڈیز سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔ خیال رہے کہ جنرل پرویز مشرف اور جنرل راحیل شریف بھی اسی کالج کے فارغ التحصیل تھے۔
اس کورس کے بعد وہ بطور میجر جنرل انسپکٹر جنرل ایف سی بلوچستان نارتھ مقرر ہوئے اور وہیں لیفٹننٹ جنرل کے طور پر کچھ عرصہ کمانڈنٹ سٹاف کالج بھی رہے۔ کراچی میں فوج کے ہاتھوں آئی جی سندھ کے مبینہ اغوا کے واقعے کے بعد انھیں لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز کی جگہ کراچی کا کور کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ جنرل ندیم انجم کو ایک غیر سیاسی جنرل تصور کیا جاتا ہے اسی لئے وہ اپنے میڈیا میں آنے سے ہمیشہ گریزاں رہتے ہیں جبکہ ان کے پیشرو جنرل فیض حمید کو پبلسٹی کا بہت شوق تھا اور ان کی اس وقت کےوزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقاتوں کی تصاویر اکثر قومی میڈیا میں شائع ہوتی رہتی تھیں لیکن جنرل ندیم نے وزیراعظم آفس کو اپنی تصاویر جاری کرنے سے روک رکھا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ماضی میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا، لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ایک خفیہ ایجنسی کے سربراہ ہونے کے باوجود پبلسٹی کے شوقین تھے اور میڈیا پر آنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔ تاہم نئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی تمام ایس او پیز فالو کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں اہم ترین اصول یہ ہے کہ خفیہ والے کو خفیہ ہی رہنا چاہیے۔