حکومت کا چئیرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ

وفاقی حکومت نےاپوزیشن کے تمام تر تحفظات، اعتراضات اور احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے چیئرمین نیب جاوید اقبال کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اس سلسلے میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے قریبی رفقاء سے تجاویز مانگیں جنہوں نے موجودہ چیئرمین کو ہی عارضی توسیع دینے کا مشورہ دیدیا۔
نیب قانون کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے چیئرمین نیب کا تقرر لازمی ہے۔ لیکن وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی باہمی دوریوں کے باعث مشاورت نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔وزیراعظم کو مشورہ دیا گیا ہے کہ جب تک معاملے پر دونوں جانب سے برف نہیں پگلتی اس وقت تک چیئرمین نیب کو ہی توسیع دی جانی چاہیے۔ حکومت نے اس کام کے لیے صدارتی آرڈیننس کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ آرڈیننس کے ذریعے جلد چیئرمین نیب کو توسیع دی جائے گی.
ذرائع کے مطابق وزارت قانون نے مجوزہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے چیئرمین نیب کو توسیع دینےکامسودہ تیار کرلیا ہے جس کا متن وزیراعظم کی منظوری کے بعد آج ہی صدر مملکت کوپیش کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ مجوزہ آرڈیننس کے تحت جاویداقبال نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک کام کرتے رہیں گے۔ذرائع کے مطابق نیب آرڈیننس 1999 کی شق6 کے تحت چیئرمین نیب کی مدت کو توسیع نہیں دی جاسکتی۔
واضح رہے کہ حکومت نے چیئرمین نیب کی تعیناتی پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے اگلے چیئرمین نیب کے بارے میں پوچھنے کا مطلب ہے کہ ملزم سے پوچھیں کہ اس کی تفتیش کون کرے گا۔