کراچی ائیرپورٹ کے قریب زوردار بم دھماکہ، 3 غیر ملکی جاں بحق
کراچی ایئرپورٹ کے قریب زوردار بم دھماکے میں 2 چینی شہریوں سمیت 3 غیر ملکی جان گنوا بیٹھے جبکہ 17 افراد زخمی ہوئے۔۔جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، ہر طرف دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ابتدائی طور پر 3 افراد کی ہلاکت جبکہ 17 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، زخمی ہونے والوں میں دو رینجرز اہلکار، ایک پولیس اہلکار اور تین سیکیورٹی گارڈ شامل ہیں۔
پاکستان میں چینی سفارت خانے نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے دھماکے میں دو چینی شہری کی اموات کی تصدیق کر دی ہے۔پیر کو پاکستان میں چینی سفارت خانے اور قونصلیٹس جنرل کی ویب سائٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’چھ اکتوبر کو رات 11 بجے پورٹ قاسم اتھارٹی الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیوٹ) لمیٹڈ سے چینی عملے کو لانے والے ایک قافلے پر حملے میں دو چینی شہری ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔‘بیان میں کہا گیا ہے کہ ’چینی قونصل خانہ شدت پسند حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور دونوں ممالک سے تعلق رکھنے والے متاثرہ شہریوں کے اہلِخانہ سے گہرے افسوس کا اظہار کرتا ہے۔‘چینی قونصل خانے نے کہا کہ ’پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر اس واقعےکے بعد کا لائحہ عمل طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘چینی قونصل خانے نے بتایا کہ ان کی جانب سے فوری طور پر ایک ایمرجنسی پلان لانچ کر دیا گیا ہے اور پاکستانی حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس حملے کی جامع تحقیقات کریں اور ملوث افراد کو سزا دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مختلف منصوبوں میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کریں۔
دھماکے کے حوالے سے وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار کا کہنا تھاکہ اطلاعات ہیں دھماکا آئی ای ڈی ہے، دھماکے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے کا نشانہ بننے والی گاڑی میں غیرملکی شہری سوار تھے، دھماکے کے نتیجے میں ایک غیر ملکی شہری زخمی ہوا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی دھماکے کا اصل مقصد اسلام آباد میں ہونے والی او آئی سی کانفرنس کو سبوتاژ کرنا ہے۔
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے آئل ٹینکر میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی پولیس چیف سے رپورٹ طلب کرلی۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت کے بارے میں تفصیلی آگاہی دی جائے ، زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کی جائے۔واقعے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیر داخلہ اور آئی جی پولیس کو فون کرکے ائیر پورٹ کی طرف آنے اور جانے والے راستے بحال رکھنے کی ہدایت کی، انہوں نے کہا کہ واقعے کی ہر پہلو سے انکوائری کرکے رپورٹ دیں۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی آئی جی پولیس سے دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی۔ گورنر سندھ نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کی جائیں۔
دوسری طرف ایس ایس پی ملیر کے مطابق کراچی میں ائیرپورٹ سگنل کے قریب زودار دھماکا ہوا جس کے بعد گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔دھماکے کے بعد جائے واقعہ کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر کا کہنا تھا کہ کرائم سین پر کچھ سمجھ نہیں آرہا، کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایک آئل ٹینکر میں آگ لگی اور پھر دھماکے سے نقصان ہوا۔ دھماکے سے کئی گاڑیاں تباہ ہوئیں، دھماکے کی شدت بہت زیادہ تھی۔اظفر مہیسر نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کی تحقیقات جاری ہے، واقعے میں دہشتگردی اور تخریب کاری کا عنصر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا تھا کہ واقعے سے متعلق فارنزک رپورٹ آنے تک حتمی طور پر کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے دھماکے کی جگہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اطلاعات ہیں دھماکا آئی ای ڈی ہے، دھماکے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دھماکے کا نشانہ بننے والی گاڑی میں غیرملکی شہری سوار تھے، دھماکا غیرملکیوں کے گاڑی گزرنے کے بعد ہوا، اسے آئل ٹینکر دھماکا نہیں کہا جا سکتا، سی سی ٹی وی اور دیگر ذرائع سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
دھماکے سے 2 گاڑیوں اور 2 موٹر سائیکلوں میں آگ لگی ہے۔ ائیرپورٹ ذرائع کے مطابق ائیرپورٹ پر تمام تنصیبات محفوظ ہیں۔ایئرپورٹ حکام کے مطابق کراچی ایئرپورٹ پر کمرشل پروازوں کا فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے، مسافروں کے لیے ایئرپورٹ آنے والی سڑک کھلی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی ایئرپورٹ عمارت و اثاثے محفوظ ہیں ائیرپورٹ انتظامیہ نے حادثہ کے فوراً بعد فائر ٹینڈر وہیکل موقع کی جانب روانہ کی، ڈی جی ائیرپورٹ اتھارٹی نے امدادی کارروائیوں کے لئے ہر قسم کے تعاون کا حکم دیا جب کہ متعلقہ ادارے حادثے، دھماکے کی جگہ اور وجوہات کی جانچ پڑتال کررہے ہیں۔