کرنل کی قاتل بیٹی کو 69 لاکھ روپے کے عوض خون معاف

حسب توقع اسلام آباد میں ڈرائیونگ سیکھنے کے دوران ایک بے گناہ شہری کو اپنی کار تلے کچل کر مار دینے والی کرنل کی بیٹی کو 69 لاکھ روپے خون بہا ادا کرنے کے بعد معافی مل گئی ہے۔ 15 سالہ لڑکی کوئٹہ میں تعینات ایک حاضر سروس کرنل کی بیٹی ہے۔ یہ افسوس ناک واقعہ اسلام آباد کے ایک متمول علاقے میں 12 دسمبر کو پیش آیا تھا جس میں ایک 40 سالہ شخص کی موت ہو گئی تھی۔ فریقین کے مابین خون بہا دینے کا معاہدہ ہونے اور 69 لاکھ روپے دیت کی ادائیگی کے بعد کرنل کی بیٹی کی ضمانت منظور کر لی گئی۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی جس میں ملزمہ اور مدعی مقدمہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا گیا کہ دونوں فریقین کا راضی نامہ ہو گیا ہے جس کے عوض لڑکی کے گھر والوں نے لواحقین کو 69 لاکھ روپے بطور دیت ادا کر دیے ہیں۔عدالت میں پیش کیے گئے دستاویزات کے مطابق دیت کی رقم میں سے 9 لاکھ کیش اور 60 لاکھ ڈرافٹ کے ذریعے ادا کیے گے جسکے بعد مرحوم کی بیوہ نے عدالت کے سامنے کرنل کی بیٹی کے خلاف درج کیس واپس لینے کا بیان دیا۔ عدالت نے فریقین کے مابین راضی نامہ ہو جانے کے بعد ملزمہ کی ضمانت منظور کر لی۔
افسوسناک واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق درخواست گزار نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے 40 سالہ ملازم سلطان سکندر کے ہمراہ اسلام آباد کے سیکٹر ڈی 12 میں زیر تعمیر مکان کی نگرانی کر رہی تھیں کہ اچانک خطرناک انداز میں چلائی جانے والی ایک گاڑی سڑک سے اتر کر گراؤنڈ میں آ گھسی اور چار پائی پر بیٹھے ہوئے ملازم کے اوپر چڑھ گئی جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ ایف آئی آر میں دفعہ 322 یعنی قتل اور دفعہ 279 یعنی غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
درخواست کے مطابق گاڑی ایک نوجوان لڑکی چلا رہی تھی جسکے ہمراہ ایک شخص موجود تھا لیکن زخمی کو ہسپتال پہنچانے کی بجائے دونوں گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہو گئے، درخواست گزار کے مطابق بعد میں معلوم ہوا کہ لڑکی کے ساتھ موجود شخص اسکا ملازم تھا جو اسکو کار چلانا سکھا رہا تھا۔درخواست کے مطابق گاڑی چلانے والی لڑکی لائسنس کے بغیر ایک ممنوعہ جگہ پر ڈرائیونگ سیکھ رہی تھی، درخواست میں بتایا گیا کہ اس واقعے کے فوری بعد ہلاک ہونے والے شخص سلطان سکندر کو قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔