کرونا کا یورپ اور امریکہ کے بعد سعودی عرب پربڑا حملہ

کرونا کی جان لیوا وبا نے یورپ اور امریکہ میں تباہی مچانے کے بعد اب سعودی عرب پر دھاوا بول دیا ہے۔ سعودی حکومت نے کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عمرہ پر پہلے ہی پابندی عائد کر دی ہے اور اب اس بات کا امکان ہے کہ اس برس غیر سعودی مسلمان حج بھی ادا نہیں کر پائیں گے۔ سعودی عرب کے دوسرے ممالک کے ساتھ تمام بارڈر بھی سیل کر دیئے گئے ہیں اور بیرون ملک سے پروازوں کے آنے اور جانے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ تاہم ان تمام تر اقدامات کے باوجود کرونا وائرس سعودی عرب میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔
سعودی عرب میں ابتدا ء میں کرونا وائرس بہت حد تک قابو میں رہا، روز کوئی اکا دُکا کیس ہی سامنے آتا تھا جس کے باعث سعودی اور تارکین وطن مطمئن تھے تاہم رواں ہفتہ کے دوران سعودیہ میں کرونا نے اس خوفناک انداز سے دھاوا بولا ہے کہ ہر آنکھ میں خوف کے سائے لہرانے لگے ہیں ، گزشتہ تین روز میں سعودیہ میں 900 سے زائد افراد کرونا کا شکار بن چکے ہیں۔ سعودی وزارت صحت کے مطابق اب ہر گھنٹے کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں درجنوں کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے اور متاثرین کی تعداد ہزاروں میں چلی گئی جس کے بعد اموات بھی ہونا شروع ہو گئی ہیں۔سعودی عرب میں بڑھتے ہوئے کرونا وائرس کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہ سلمان حکومت کی جانب سے ملک گیر کرفیو لگانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے نئے اقدامات کی منظوری دی ہے ، حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے مطابق کسی ایک ریجن کے شخص کو کسی بھی دوسری ریجن میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ ریاض ، مکہ اور مدینہ میں شہروں کے حوالے سے کرفیو لگا دیا گیا ہے جس کے مطابق کوئی بھی شخص نہ ان تین شہروں میں داخل ہو سکتا ہے اور نہ ہی ان شہروں سے باہر جا سکتا ہے۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کی بہتری اور کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے ہی کیا گیا ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ کرفیو سے صرف ان لوگوں کو استثناء ہوگا جنہیں لاک ڈاؤن میں شاہ سلمان کی جانب سے دیا گیا تھا لیکن اس مرتبہ صرف اسی صورت میں استثنا دیا جائے گا جب کوئی ایمرجنسی ہوگی ، ورنہ کسی شخص کو باہر جانے کی اجازت نہ ہوگی، سعودی حکومت کی جانب سے کرفیو ختم کرنے کا وقت 27 رجب مقرر کیا گیا ہے۔
سعودی دارالحکومت ریاض ایک مصروف شہر ہے جسکے سینما گھر، پبلک مقامات، ریاض پارک اور بولیوارڈ کے شائقین رات گئے دیر تک گھروں سے باہر نظر آتے تھے لیکن اب منظر بدل گیا ہے۔ مقامی شہری ہوں یا مقیم غیر ملکی شام ڈھلتے ہی  اپنے گھروں میں چلے جاتے ہیں اور جراثیم کش ادویات، ماسک وسینیٹائزر سے 24 گھنٹے لیس رہتے ہیں۔
اخبار الشرق الاوسط کے مطابق ریاض کی شناحت رات کے وقت یہ تھی کہ لاکھوں گاڑیاں سڑکوں پر دوڑتی یا رینگتی نظر آتی تھیں۔ ہر طرف گاڑیاں دیکھی جا سکتی تھیں- اب یہ تمام گاڑیاں گیراج یا پارکنگ میں شام کے وقت بند ہوجاتی ہیں۔ کرفیو سے قبل ریاض میں جو فاصلہ ایک گھنٹے میں طے ہوپاتا تھا اب وہ فاصلہ بیس منٹ میں طے ہونے لگا ہے۔ریاض کے باسی گھروں سے نکلتے ہیں تو چہروں پر ماسک کی وجہ سے ان کے نقوش نظر نہیں آتے۔ پہلے لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر ایک دوسرے کی جانب بڑھتے تھے سلام دعا کا اہتمام کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ شام کے وقت مختلف مقامات پر موجود قہوہ خانے آباد ہوتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے، گاڑی سے چلتے ہوئے قہوہ لے کر آگے بڑھنا ہوتا ہے جبکہ فٹ پاتھ راہ گیروں سے خالی نظر آتے ہیں۔ 
سعودی ماہرین کا کہنا ہے کہ انکے ملک میں دنیا کے ہر کونے سے مسلمان عمرہ اور فریضہ حج ادا کرنے آتے ہیں لہذا امکان یہ ہے کہ سعودی عرب میں اس وقت جان لیوا کرونا وائرس بری طرح سرایت کرچکا ہے اور اگلے چند ہفتوں میں یہ اپنا اصل رنگ دکھانا شروع کر دے گا.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button