کیا عورت کو بریانی سے تشبیہ دینے کی تک بنتی ہے؟


بریانی پاکستانیوں کی ایک فیورٹ ڈش ضرور ہے لیکن اس وقت بیچاری بریانی عورت سے تشبیہ دیے جانے پر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کا نشانہ بن رہی ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے اینکر کی خواتین کو بریانی کی پلیٹ سے تشبیہ دینے کی ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور زیر بحث ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک اینکر اویس ربانی نے دو علما اور ماڈل نادیہ حسین کو پینل میں لے کر ایک پروگرام کیا۔ گفتگو کے دوران اینکر نے اداکارہ و ماڈل نادیہ حسین سے سوال کیا کہ ’آپ کو کھانے میں کیا پسند ہے، جواب میں نادیہ نے کہا کہ میں پاکستانی کھانے شوق سے کھاتی ہو۔‘ اس پر اینکر سوال کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’اگر آپ کے سامنے گرما گرم بریانی آئے، اس کی خوشبو بھی آئے اور لذیز بھی پکی ہو تو کیا آپ کے دل میں بھوک نہیں اٹھے گی؟ آپ کا اسے کھانے کو دل نہیں کرے گا؟‘ نادیہ حسین نے جواب دیا کہ اگر میں پرہیز کر رہی ہوں اور مجھے پتہ ہے کہ بریانی میرے لیے بری ہے، اور خدا نہ کرے میں بریانی کھا کر کسی جرم کا ارتکاب کر رہی ہوں تو میں یہ جرم نہیں کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ ’آپ پلیز یہ بہانے مت بنائیں کہ میرے سامنے بریانی پک گئی تو میں کھالوں گی۔ اگر بریانی کھانا میرے لیے گناہ ہے تو میں نہیں کھاؤں گی۔ میں گناہ کیوں کروں گی اور وہ بھی کسی کو نقصان پہنچا کر۔‘
سوشل میڈیا پر نادیہ حسین کا یہ کلپ زیر گردش ہے اور صارفین کا کہنا ہے کہ اینکر نے دراصل اپنے سوال میں خواتین کو بریانی سے تشبیہہ دی۔ اس وجہ سے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
امی ایم نامی صارف نے کہا کہ ’خواتین کیا کوئی ’اشیا‘ ہیں؟ کہا وہ بریانی ہیں۔ یہ کیا مذاق یے’۔ دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خود پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے نادیہ حسین کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ باتوں باتوں میں اینکر نے مجھے ایسے کہہ دیا بلکہ اس نے جان بوجھ کر اچانک سے یہ سوال پوچھا، وہ مجھے پھنسانے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں جانتی تھی کہ اچانک سے ایسا سوال پوچھنے کا مطلب یہی ہے کہ ہوس یا بھوک میں آپ اچانک سے کوئی پرکشش چیز دیکھ لو تو فوراً جھپٹ کر اس کو حاصل کرنے کا سوچتے ہو، اینکر مجھ سے یہی کہلوانا چاہ رہا تھا مگر میں یہ بات سمجھ چکی تھی اور اسی لیے میں نے بریانی کھانے کو جرم اور گناہ قرار دے دیا‘۔
ایک سوال کے جواب میں ماڈل نے کہا کہ ’یقیناً ہمارے معاشرے میں ایسی فرسٹریٹڈ ذہنیت پائی جاتی ہے، اسی لیے یہاں خواتین سے زیادتی اور ہراسانی کے کیسز اتنے زیادہ ہوتے ہیں، لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ سب مرد ایسے ہی ہیں۔ دراصل کچھ گھٹیا ذہنیت کے مرد ہوتے ہیں جن کی سوچ گندی ہوتی ہے، وہی ایسی حرکت کرے گا۔ نادیہ حسین نے کہا کہ میں عمران خان کی سوچ سے اتفاق نہیں کرتی ریپ کا تعلق لباس سے ہے۔ ریپ کرنے والوں کو کسی خاتون کے لباس سے فرق نہیں پڑتا، چاہے اس نے برقعہ پہنا ہو یا سکرٹ۔ ریپ اور ہراسانی کا لباس سے کوئی تعلق نہیں۔ اسکا تعلق ذہنیت سے ہے‘۔
نادیہ حسین نے ایک ڈرامے کے ڈائیلاگ ’مرد کی نظریں عورت کو بے پردہ کرتی ہیں‘ کا ریفرنس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ہزار فی صد درست ہے کہ جس مرد کی نظر گندی ہے وہ عورت کو بے پردہ کردیتی ہے چاہے خاتون نے پردہ کیا ہو یا نہ کیا ہو۔‘ ماڈل نے بتایا کہ میرے اس بیان کو لوگوں نے بہت سپورٹ کیا، بہت لوگوں نے یہ کلپ شیئر کیا اور میری حوصلہ افزائی کی جس کی وجہ سے میں بہت خوش ہوں۔‘
دوسری جانب پروگرام کے اینکر اویس ربانی کا اس بارے کہنا تھا ’میں نے عورت کا نہیں بلکہ انسانی ضرورت کا بریانی سے موازنہ کیا۔ یہ ایک پروفیشنل نوعیت کا سوال تھا جس کا میری ذاتی سوچ سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ معاشرے میں پائی جانے والی ذہنیت ہے جس کا میں نے ذکر کیا۔ یہ کہنا قطعی غلط ہے کہ میں نے خواتین کو بریانی کہا۔ اگر ہم ماہر نفسیات ابراہام میسلو کی تھیوری پڑھیں تو اس میں بھی بنیادی ضروریات کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ سوچنا کہ میں نے نادیہ حسین کو ٹریپ کرنے کے لیے یہ سوال کیا صرف ان کا گمان ہے اور اس میں کوئی حقیقت نہیں۔‘

Back to top button