رخسانہ بنگش، پاکستان کی طاقتور ترین خواتین میں سے ایک!

پاکستانی سیاست کے گُرو اور مرد آہن صدر آصف علی زرداری اسلام آباد میں ہوں یا لاڑکانہ، دوبئی میں ہوں یا لندنمیں، ایک دراز قد خاتون سائے کی طرح ان کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ انتہائی سادہ لباس اور سادہ حلیے میں نظر آنے والی اس خاموش طبع خاتون کا تعلق نہ تو کسی سیکرٹ سروس سے ہے اور نہ ہی یہ بھٹو یا زرداری فیملی سے تعلق رکھتی ہیں، لیکن یہ بھٹو خاندان کے ایک اہم فرد کی حیثیت رکھتی ہیں۔ رخسانہ بنگش صدر پاکستان آصف علی زرداری کی پولیٹیکل سیکرٹری ہیں۔ ناہید خان سے قبل بے نظیر بھٹو شہید کی پولیٹیکل سیکرٹری بھی رخسانہ ہی تھیں۔ جب ناہید خان نے بی بی شہید کے سیاسی اور ذاتی معاملات کی دیکھ بھال سنبھالی، تب رخسانہ بنگش بیگم نصرت بھٹو کی سیاسی معاون تھیں، لیکن یہ تب بھی کبھی کبھار آصف علی زرداری کے سیاسی معاملات دیکھ لیا کرتی تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ دبئی سے پاکستان کی جانب اپنے اخری سفر پر روانہ ہونے سے پہلے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے رخسانہ بنگش کو وصیت کی تھی کہ اگر انہیں کچھ ہو گیا تو وہ ساری زندگی آصف علی زرداری اور ان کے بچوں کے ساتھ رہیں گی۔ رخسانہ بنگش اپنی یہ کمٹمینٹ اب تک نبھا رہی ہیں۔
بظاہر رخسانہ بنگش پیپلز پارٹی کی ایک لو پروفائل خاتون ہیں لیکن ان کا شمار پاکستان کی چند انتہائی طاقتور سیاسی خواتین میں ہوتا ہے جو مرد آہن اصف علی زرداری کے ساتھ سائے کی طرح نظر اتی ہیں۔
وہ سیاست نہیں کرتیں لیکن پھر بھی سیاست کی ہر رمز سے آشنا ہیں۔ وہ جلسےنہیں کرتیں، پارٹی میں کوئی عہدہ بھی نہیں رکھتیں لیکن اس کے باوجود وہ صدر آصف علی زرداری کی ہر ”موو“ میں ان کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں۔ میڈیا سے انٹریکشن کرنی ہو یا ملکی اور غیر ملکی بڑوں سے بیٹھکوں کا اہتمام، پارٹی پالیسی میں ردوبدل کا مسئلہ ہو یا سیاست میں اونچ نیچ کا موسم، رخسانہ بنگش کے پاس بھی ایک جادوئی چھڑی ہے جو گھماتے ہی سب مینج ہو جاتا ہے۔ ان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ آصف زرداری کی ون ٹو ون ملاقاتوں میں بھی موجود ہوتی ہیں لیکن وہ اس دوران پمیشہ خاموش رہتی ہیں۔ رخسانہ بنگش دراصل آصف زرداری کے سیاسی معاملات ہی نہیں دیکھتیں بلکہ ان کے ذاتی معاملات کو بھی چینلائز کرتی ہیں۔ ان کے کھانے سے لے کر ادویات تک، رخسانہ بنگش سارا حساب کتاب رکھتی ہیں۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ نسل در نسل جُڑی رخسانہ ، پی پی پی کے کسی دور میں نہ تو مشیر بنیں اور نہ ہی وزیر، البتہ خواتین کے لئے مخصوص نشست پر رخسانہ بنگش 2002 سے 2013 تک رکن قومی اسمبلی ضرور منتخب ہوتی رہی ہیں۔ اسکے بعد وہ سینیٹ کی رکن بھی رہیں۔ 2008 میں جب آصف زرداری پہلی بار صدر منتخب ہوئے، تب بھی رخسانہ بنگش ہی بطور پولیٹیکل سیکرٹری انکے سیاسی معاملات دیکھتی تھیں۔
پیپلز پارٹی سے رخسانہ بنگش کا تعلق کتنا گہرا ہے؟ اس کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ جب آصف زرداری کو پی ٹی آئی کی حکومت میں عتاب کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، تو رخسانہ بنگش اور ان کے بیٹے پر بھی نیب نے جھوٹے کیسز بنائے۔ تاہم وہ ڈٹ کر کھڑی رہیں۔ رخسانہ بنگش کے والد رالپنڈی میں وفاقی سیکرٹری رہے ہیں جبکہ بہن شمع بنگش بیگم نصرت بھٹو کی پولیٹیکل سیکرٹری تھیں۔ شمع کے بیرون ملک منتقل ہونے کے بعد رخسانہ بیگم نصرت بھٹو کے ساتھ منسلک ہو گئی تھیں۔ انھوں نے بھٹو خاندان کا خیال ہمیشہ اپنی فیملی سے بڑھ کر کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ہی نہیں، بلکہ ان کی چھوٹی بہنیں بختاور اور آصفہ بھٹو بھی رخسانہ بنگش کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں!