پنجاب اسمبلی ٹوٹ گئی، نگران حکومت کیلئے مشاورت جاری
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے سمری پر دستخط سے انکار کے بعد پنجاب اسمبلی از خود ٹوٹ گئی۔
گورنر پنجاب اسمبلی توڑنے کے عمل کا حصہ نہیں بنے۔ گورنر پنجاب نے سمری پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے سے آئینی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ کا اندیشہ نہیں، آئین، قانون میں وضاحت کےساتھ تمام معاملات کے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ آنے تک پرویز الہٰی ہی وزیراعلیٰ کے عہدے کو سنبھالیں گے۔پنجاب میں نگران سیٹ اپ کیلئے عمران خان نے کل پرویز الہٰی سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے، عمران خان اور پرویز الہٰی کی کل زمان پارک میں ملاقات ہوگی، ملاقات میں نگران سیٹ اپ کیلئے ناموں پرمشاورت ہوگی، عمران خان مشاورت کے بعد پرویز الہٰی کو نگران سیٹ اپ کیلئے نام دیں گے۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو پنجاب میں الیکشن کی تیاری کی ہدایت کر دی۔ذرائع کے مطابق نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے مسلم لیگ ن کے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، اعظم نذیر تارڑ اور دیگر اہم رہنما بھی شریک تھے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ نواز شریف نے ہدایت کی کہ پورے پنجاب میں پارٹی کے رہنما اور ورکر متحرک ہو جائیں، نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو پنجاب میں الیکشن کی تیاری کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے امیدوار بھرپور طریقے سے الیکشن میں حصہ لینے کی تیاری کریں۔
خیال رہے کہ پنجاب کے گورنر بلیغ الرحمٰن نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کی ڈیڈلائن سے قبل اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے عمل میں حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا تھا ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں گورنر پنجاب نے کہا کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے متعلق عمل کا حصہ نہ بنوں‘۔انہوں نے کہا کہ ’میں آئین اور قانون کو خود اپنا راستہ لینے کے لیے چھوڑوں گا، ایسا کرنے سے قانونی عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی کیونکہ اس حوالے سے آگے بڑھنے کے لیے آئین بالکل واضح ہے‘۔
پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کے لیے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے گورنر بلیغ الرحمٰن کو سمری بھیج دی تھی اور گورنر نے سمری موصول ہونے کی تصدیق کی تھی۔قانونی ماہرین کے مطابق وزیراعلیٰ کی جانب سے اسمبلی کی تحلیل کے لیے سمری گورنر کو بھیج دی جائے اور 48 گھنٹے تک گورنر سمری پر دستخط نہ کرے تو اسمبلی خود بخود تحلیل ہوجاتی ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے 11 جنوری کو رات گئے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اگلے روز صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کردیے تھے اور سمری گورنر پنجاب کو بھیج دیا تھا۔
وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کی جانب سے گورنر پنجاب کو جاری مختصرسمری میں کہا گیا تھا کہ ’میں پرویز الہٰی، وزیراعلیٰ پنجاب، آپ کو تجویز کر رہا ہوں کہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی تحلیل کردیں‘۔چوہدری پرویز الہٰی نے اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس پر دستخط کرنے سے قبل زمان پارک لاہور میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی۔
دوسری جانب گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے کہا تھا کہ اسمبلی عوام کا منتخب ادارہ ہے جس کو وقت سے پہلے تحلیل کرنا جمہوریت پسند انسان کے لیے مشکل ہے۔لاہور میں ایک تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے کہا تھا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے سمری موصول ہوئی ہے جس پر دو دنوں میں فیصلہ کرنا ہے اور منظور کرتے ہی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔گورنر نے کہا تھا کہ مجھے یہ بھی دیکھنا ہے کہ الیکشن کے لیے کون سی تاریخ دی جائے کیونکہ 90 روز میں انتخابات کرانے ہوں گے جس میں رمضان بھی ہوگا اور اگر اس سے پہلے انتخابات ہوں تو وقت بہت کم ہوگا اس لیے تمام چیزوں کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور قائد حزب اختلاف کو کہنا ہے کہ وہ پہلے آپس میں مل کر فیصلہ کریں اور اگر نہ کر سکیں تو پھر اگلے مراحل ہوں گے اور نگراں حکومت کا بھی نوٹی فکیشن جاری کرنا ہے۔