’’قومی اسمبلی میں ریکارڈ 36 فیصد نئے چہروں کی انٹری‘‘

الیکشن 2024 کے دوران ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 36 فیصد نئے چہرے قومی اسمبلی کا حصہ بنے ہیں، 265 نشستوں پر 96 نئے امیدوار منتخب ہو کر اسمبلی پہنچے ہیں۔نئے چہروں میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے 15 ، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے 11،11 ارکان پہلی بار ایم این اے بنے ہیں اور آئی پی پی سے عبدالعلیم خان اور عون چودھری بھی پہلی بار منتخب ہو کر قومی اسمبلی کا حصہ بننے میں کامیاب ہوئے ہیں، مسلم لیگ ن کے عطاء اللہ تارڑ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کم عمر ترین رکن میر جمال خان رئیسانی بھی بلوچستان سے پہلی بار منتخب ہو کر ایوان زیریں پہنچے ہیں۔ نئے چہروں میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ بیرسٹر گوہر علی خان، شیر افضل مروت، لطیف کھوسہ شامل ہیں جبکہ شاندانہ گلزار گزشتہ اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر رکن تھیں لیکن اس بار جنرل سیٹ پر منتخب ہو کر اسمبلی آئی ہیں۔ ایم کیو ایم کے رؤف صدیقی، سید مصطفیٰ کمال، ارشد ووہرہ بھی پہلی بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔نئے چہروں کی شمولیت کا سلسلہ صرف قومی اسمبلی تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ صوبائی اسمبلی میں بھی نئے چہروں کی تعداد زیادہ ہے، خیبرپختونخوا کی نو منتخب اسمبلی میں 57 نئے چہرے بھی نظر آئیں گے، نئے چہروں میں پاکستان تحریک انصاف )کے حمایت یافتہ 43 آزاد امیدوار شامل ہیں۔چار نئے چہرے آزاد ،تین تین کا تعلق پاکستان مسلم لیگ اور جمعیت علمائے اسلام سے ہے جبکہ نئے منتخب ہونے والے دو دو نئے چہروں کا تعلق جماعت اسلامی اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز سے ہے۔صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑنے والے چار سابق وزرائے اعلیٰ میں صرف اکرم درانی کامیاب ہوئے۔صوبائی دارالحکومت پشاور سے 9 ،سوات سے 5،خیبر ،باجوڑ اور نوشہرہ سے تین تین نئے چہرے منتخب ہوئے، 11 اضلاع میں سے دو دو اور بارہ اضلاع میں سے ایک ایک نیا چہرہ منتخب ہوا۔

Back to top button