پاک فوج کے افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے 30 دہشت گرد ہلاک
افغان حکام کے مطابق پاک فوج نے افغان صوبے پکتیکا کے برمل علاقے میں منگل کی شام بمباری کی ہے۔جس میں ’خوارج‘ اور ان کے چار تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب افغان وزارت دفاع کے مطابق اس بمباری میں عام لوگوں کو نشانہ بنایا گیا جو وزیرستانی مہاجرین ہیں۔
افغانستان میں طالبان حکومت نے بتایا کہ پاکستانی فورسز نے پکتیکا میں بمباری ہےجو تمام بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی اور صریح جارحیت ہے۔
افغانستان کی وزارت دفاع نے پاک فوج کی اس کارروائی کی مذمت کی ہے۔
افغان حکام کے مطابق یہ بمباری پاکستانی جیٹ طیاروں نے افغانستان کےصوبہ پکتیکا اور خوست میں کی ہے۔
قبل ازیں پاکستان کے سکیورٹی ذرائع نےبھی افغانستان کے اندر چار مقامات پر بمباری کی تصدیق کی اور کہا کہ ’خوارج‘ اور ان کے چار تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
صحافیوں کو سکیورٹی حکام نے بتایا ہےکہ افغانستان کے پکتیکا صوبے میں خوارج کے چار اہم ترین تربیتی مراکز پر حملہ کیا ہےجس میں ان کے دعوے کے مطابق، 25 سے 30 دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہےجب افغانستان کےلیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق کابل میں ہیں اور طالبان حکام ملاقاتیں کررہے ہیں۔
سکیورٹی حکام کی طرف سے جاری تحریری بیان کےمطابق حملے کے وقت بھی وہاں بڑی تعداد میں دہشت گرد ،خود کش بمبار اور کئی اہم کمانڈر موجود تھے اور بھاری مقدار میں بارود وہاں موجود تھا۔ان مراکز میں خودکش بمبار اور دہشت گردوں کو تربیت دی جارہی تھی۔
سکیورٹی حکام کے بیان میں کہاگیا ہےکہ ان حملوں میں اہم ترین ٹارگٹ شیر زمان عرف مخلص یار تھا جو خودکش بمبار تیار کرنے کےلیے مشہور ہے۔اس کے ساتھ خارجی اختر محمد عرف خلیل،اظہار عرف حمزہ کے مراکز تھےجن کو نشانہ بنایا گیا۔
آفیشلز نے دعویٰ کیا ہےکہ یہ جنگجو پاکستانی اور افغان بچوں کو خودکش حملوں کےلیے تیار کرتےتھے۔
یوتھیوں کو 9 مئی پر سزائیں: غیر ممالک دھمکیاں کیوں دینے لگے؟
بیان میں کہاگیا ہےکہ اختر محمد عرف خلیل کا کیمپ اور عمر میڈیا چلانےوالے میڈیا کے ماہر شعیب اقبال کا مرکز بھی تباہ کردیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے تاوقت ان حملوں کے بارے میں کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔