9 مئی کے ماسٹر مائنڈ عمران خان کا انجام قریب کیوں ہے؟

پنجاب حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد اب وفاقی حکومت نے بھی سانحہ 9 مئی کو ریاست مخالف سوچی سمجھی سازش قرار دے دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اس ملک دشمن کارروائی میں ملکی و غیر ملکی عناصر ملوث تھے۔ سینئر صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ ذرائع کے مطابق، وفاقی کابینہ کی ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی تحقیقات میں یہ معلوم ہوا ہے کہ 9؍ مئی 2023ء کے حملے باقاعدہ سوچی سمجھی سازش تھے جن کا مقصد پاک فوج کے ادارے میں دراڑ ڈالنا تھا۔ کابینہ کمیٹی کی تحقیقات کے نتائج سے آگاہ ایک با خبر ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ 9؍ مئی کے واقعات کے ماسٹر مائنڈ، سازش کرنے والوں اور منصوبہ سازوں میں مقامی اور غیر ملکی عناصر دونوں شامل ہیں۔
خیال رہے کہ9؍ مئی کے پرتشدد واقعات کی تحقیقات اور ان واقعات کا جائزہ لینے کیلئے چند ہفتے قبل تشکیل دی گئی کمیٹی کے حوالے سے ذریعے کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی اب اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دے رہی ہے جو منظوری اور ضروری اقدامات کیلئے کابینہ کے روبرو پیش کی جائے گی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ رپورٹ پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اعلیٰ قیادت کیلئے باعث پریشانی ہوگی۔ کابینہ کمیٹی کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ 9؍ مئی کے واقعات اچانک رونما نہیں ہوئے تھے بلکہ ان کی منظم منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ ان حملوں کا مقصد پاک فوج کو تقسیم کرنا تھا۔ فوجی عمارتوں، تنصیبات اور نشانات پر حملے بھی اسی سازش کا حصہ تھے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ سازش مقامی اور غیر ملکی عناصر کے تعاون سے تیار کی گئی اور اسے عملی جامہ پہنایا گیا۔ یہ سب طے شدہ تھا کہ پی ٹی آئی والے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پر کس طرح کے رد عمل کا اظہار کریں گے۔ ذرائع کے مطابق، غلط معلومات کا پھیلاؤ، جعلی پروپیگنڈہ اور جعلی خبریں چلانا بھی اسی منصوبے کا حصہ تھا۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں، انٹیلی جنس ایجنسیوں بشمول آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی اور پولیس والوں کی رپورٹس پر بھی اسی کابینہ کمیٹی نے غور کیا۔ کمیٹی کی قیادت نگراں وزیر قانون کر رہے ہیں اور اب یہ کمیٹی اپنے کام کو حتمی شکل دے رہی ہے۔ اپنے نتائج کی بنیاد پر کابینہ کمیٹی وفاقی کابینہ کیلئے اپنی سفارشات تیار کرے گی۔ کہا جاتا ہے کہ ان سفارشات میں یہ بات شامل ہو سکتی ہے کہ 9؍ مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف فوجداری، قانونی اور انتظامی نوعیت کی کارروائی کیلئے کمیشن تشکیل دیا جائے۔ ذرائع نے کہا کہ کابینہ کمیٹی حکومت کو ایسے اقدامات کا مشورہ دے سکتی ہے جن کی مدد سے 9؍ مئی کے واقعات سے مستقبل میں بچا جا سکے۔ کابینہ کمیٹی یہ مشورہ بھی دے سکتی ہے کہ سیاست سے نفرت، تشدد اور Cult Following کی روک تھام کیلئے اقدامات کیے جائیں۔
واضح رہے کہ یہ کابینہ کمیٹی نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی ہدایت پر تشکیل دی گئی تھی جسے 9؍ مئی کے واقعات کے ماسٹر مائنڈز، سہولت کاروں، عملی جامہ پہنانے والوں اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث افراد کا تعین کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ کمیٹی نے ان واقعات کے فوری اور دور رس اثرات کا بھی جائزہ لیا۔ کمیٹی کو 14؍ روز کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن کام پورا کرنے کیلئے اسے تھوڑا زیادہ وقت لگ گیا۔
انصار عباسی کا مزید کہنا ہے کہ ایک کے بعد ایک کیس میں گزشتہ دنوں میں سزائیں سنائی جانے کے بعد اب عمران خان کے ساتھ بشریٰ بی بی اور شاہ محمود قریشی ملزمان سے سزا یافتہ مجرم بن چکے ہیں۔تاہم ابھی تو عمران خان کے لیے اور بہت مشکلات باقی ہیں۔ اگر ایک طرف عمران خان کے 190ملین پاونڈ یا القادر ٹرسٹ کا مقدمہ احتساب عدالت کے سامنے ہے اور نیب ایک نیا مقدمہ بھی تیار کر رہی ہے تو سب سے زیادہ عمران خان کو جس کا خطرہ ہے وہ اُن کے خلاف 9 مئی کے مقدمات ہیں۔ 9 مئی کے صرف ایک مقدمہ میں عمران خان اور شیخ رشید کے خلاف تحریک انصاف کو خیرباد کہنے والے صداقت عباسی، واثق قیوم اور عمر تنویز بٹ وعدہ معاف گواہ بن چکے اور یہ بیان دے چکے کہ 9مئی کی پلاننگ عمران خان، شیخ رشید وغیرہ نے کی۔
انصار عباسی کے بقول 9 مئی کے عمران خان کے خلاف کئی مقدمات ہیں اور اب دوسرے مقدمات میں یہ سامنے آنا شروع ہوگا کہ بانی تحریک انصاف کے خلاف اور کون کون وعدہ معاف گواہ بن رہا ہے۔ 9 مئی کے مقدمات کو ریاست بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس کی کوشش ہے کہ ان واقعات میں شامل افراد کو نشان عبرت بنایا جائے۔ اطلاعات ہیں کہ 9مئی کے حوالے سے فوجی عدالتوں میں 103ملزمان کے خلاف مقدمات تقریباً مکمل ہو چکے ہیں اور ان میں نوے فیصد پر جرائم ثابت ہو چکے ہیں۔ ان مقدمات کے فیصلے ابھی نہیں سنائے جا رہے کیونکہ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو 9 مئی کے مقدمات جاری رکھنے کا تو حکم دیا لیکن ان مقدمات پر فیصلے سنانے کو عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں کے متعلق کیس میں اپنے فیصلے کے ساتھ جوڑا۔ یعنی جیسے ہی سپریم کورٹ اجازت دے گی، فوجی عدالتوں کے فیصلے جاری کر دئیے جائیں گے۔ اطلاعات ہیں کہ فوج اور پولیس کے پاس عمران خان کے خلاف 9 مئی کے حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ہونے کے حوالے سے ثبوت موجودہ ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ 9 مئی کےحملوں کے حوالے سے پہلے مرحلہ کے مقدمات کے فیصلوں کے بعد مبینہ ماسٹر مائنڈ کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا۔
انصار عباسی کے مطابق ایسے میں عمران خان کی طرف سے ڈیل کی آفر کی بات سمجھ میں نہیں آرہی۔ ویسے تو خان صاحب کسی ایک بات پر ٹھہرتے نہیں۔ چند دن پہلے تک اُن کا کہنا تھا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں پر اُن سے اسٹیبلشمنٹ بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔ لیکن اب اُنہوں نے یہ کہہ دیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اُن سے ان ڈائریکٹ رابطہ کرکے تین سال تک خاموش رہنے کی ڈیل کے بدلے رعایتیں دینے کی بات کی تھی۔ فوج کے ترجمان کی طرف سے عمران خان کے اس دعوی کے متعلق ابھی تک کچھ نہیں کہا گیا۔ اگر عمران خان نے سچ کہا اور اسٹیبلشمنٹ عمران خان سے کوئی ڈیل کرنا چاہتی ہے تو پھر 9 مئی کے معاملہ پر فوج کے بیانیہ اور اُس کے موقف کا کیا بنے گا؟
انصار عباسی کے مطابق مجھے ذاتی طور پر عمران خان کی مشکلات کم ہوتی ہوئی نظر نہیں آ رہیں۔ عمران خان نے اپنے آپ پر بہت ظلم کیے، کاش وہ ایسا نہ کرتے۔ اب آگے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان اپنے آپ کو ان مشکلات سے نکالنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں؟ تاہم یہ بات تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔