معافی مانگنے کے باوجود نذیر چوہان کی خلاصی نہ ہو پائی


تحریک انصاف کے جہانگیر ترین گروپ سے تعلق رکھنے والے اتھرے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان جیل میں تین روز گزارنے کے بعد ہی بکری ہو گئے اور وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر سے ایک ویڈیو پیغام میں معافی مانگ لی۔ چوہان کا خیال تھا کے شاید معافی مانگنے سے ان کی جان خلاصی ہو جائے گی اور وہ ضمانت حاصل کر لیں گے، تاہم ایسا نہ ہو پایا اور انکی معافی بظاہر رائیگاں گئی کیونکہ 2 اگست کے روز مقامی عدالت نے انکی درخواست ضمانت خارج کر دی۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے نذیر چوہان اچھل اچھل کر پولیس کو اپنی گرفتاری کی دعوت دے رہے تھے، تاہم گرفتار کیے جانے کے بعد ان کا سارا اچھلنا کودنا تب ہوا ہو گیا جب انہیں جیل میں تین راتیں گزارنا پڑیں۔ چنانچہ قید کے تیسرے ہی روز چوہان نے ہارٹ اٹیک کا بہانہ بنایا اور ہسپتال منتقل ہو گئے جہاں پر انہوں نے ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کرواتے ہوئے شہزاد اکبر سے معافی مانگ لی۔ انہوں نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’شہزاد اکبر نے اپنے عقیدے کی وضاحت کردی ہے اور میں ان سے معافی مانگتا ہوں‘۔ چوہان نے شہزاد اکبر کی جانب سے ایف آئی اے میں کیس دائر ہونے پر سائبر قوانین کے تحت گرفتاری کے بعد پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ریکارڈ کروائے گئے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں نے شہزاد اکبر کے عقیدے پر سوال اٹھایا تھا اور ان سے وضاحت طلب کی تھی۔ شہزاد اکبر نے اپنا بیان دے دیا اور انہیں ختم نبوت پر مکمل یقین ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ مجھے کسی کو کافر کہنے کا کوئی حق نہیں ہے، نذیر چوہان نے شہزاد اکبر سے ان کے مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت کی اور دعا کی کہ وہ اور ان کا خاندان خوش رہیں۔ تاہم لگتا ہے کہ شہزاد اکبر نے دل سے ان کی معافی قبول نہیں کی لہذا دو اگست نزیر چوہان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی۔
یاد رہے کہ نذیر چوہان نے 19 مئی کو ایک ٹی وی ٹاک شو میں شہزاد اکبر کے عقیدے کے بارے میں الزام لگایا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ انہیں وزیر اعظم کے احتساب و داخلہ کے مشیر کے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیے۔ تاہم شہزاد اکبر نے اگلے ہی روز لاہور کے ریس کورس تھانے میں ایک درخواست جمع کرائی اور 29 مئی کو لاہور آنے پر ایف آئی آر درج کرائی۔
نذیر چوہان کو ایف آئی آر کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے ٹی وی پر کہا تھا کہ وہ گرفتاری کے لیے تیار ہیں اور ان کے پاس شہزاد اکبر کے غیر مسلم ہونے کے تمام ثبوت موجود ہیں جو وہ وزیراعظم عمران خان کو پیش کریں گے۔ چوہان کے خلاف ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 506، 189، 298 اور 153 کے تحت درج کی گئی تھی۔ چوہان گرفتاری کے لیے ریس کورس تھانے بھی گئے تھے لیکن پولیس نے انہیں یہ کہتے ہوئے گرفتار نہیں کیا تھا کہ انہوں نے ابھی تک پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سے اجازت نہیں لی ہے۔
تقریباً دو ماہ کے بعد ریس کورس پولیس نے نذیر چوہان کو ایل ڈی اے کے دفتر سے گرفتار کیا لیکن بعد میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دے دی۔ تاہم چوہان کو کوٹ لکھپت سینٹرل جیل سے رہائی کے بعد پی ای سی اے کی دفعہ 11 اور 20 اور آر/ڈبلیو 298 کے تحت شہزاد اکبر کی شکایت پر ایف آئی اے نے سائبر قوانین کے تحت گرفتار کر لیا۔ نذیر چوہان پر شہزاد اکبر کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ‘بدنیتی پر مبنی اور نفرت انگیز’ مہم چلانے کا الزام تھا۔ ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنما کو عدالت میں پیش کیا اور 14 روز کا جوڈیشل ریمانڈ حاصل کیا اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود انہیں پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔ نذیر چوہان کی عدم حاضری پر اسپیکر نے جمعرات اور جمعہ کو اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی ملتوی کرتے ہوئے واضح کیا کہ جب تک ان کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا تب تک کارروائی نہیں ہوگی۔
اس سے پہلے شہزاد اکبر نے لاہور کے تھانہ ریس کورس میں ایک درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کے خلاف پراپیگنڈہ ان کی احتساب کے لیے گراں قدر خدمات کے نتیجے میں شروع کیا گیا ہے اور اس کا مقصد شوگر سکینڈل میں احتساب کے عمل کو سست کرنا ہے۔ یہاں ان کا اشارہ دراصل جہانگیر ترین کی جانب تھا۔ اس معاملے پر انصافی وزار نے کھل کر شہزاد اکبر کا ساتھ دیا۔ فواد چوہدری ، مراد سعید ، شیریں مزاری اور شہباز گل نے کھل کر مشیر برائے احتساب کے لئے ٹویٹ بھی کیے۔ اسی دوران باقاعدہ طور پر تحریک انصاف میں جہانگیر ترین گروپ کھل کر سامنے آگیا۔ لیکن گرفتاری کے تین روز بعد ہی نذیر چوہان نے بکری ہو کر معافی مانگ لی اور اب اپنی رہائی کے انتظار میں ہیں۔
اس حوالے سے تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے ایک خط کے ذریعے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کو بتایا ہے کہ نذیر چوہان اور شہزاد اکبر کے مابین صلح ہوگئی ہے اور دونوں نے فون پر بھی بات کی ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک شہزاد اکبر نذیر چوہان کے خلاف دائر کردہ کیس واپس نہیں لاتے ان کی ضمانت پر فوری رہائی ممکن نہیں۔

Back to top button