MQM نے عمران کو خلائی مخلوق کی پیداوار قرار دے دیا

وزیراعظم عمران خان کی ایک اہم اتحادی جماعت
ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما وسیم اختر نے عمران خان کو خلائی مخلوق کی پیداوار قرار دیتے ہوئے
ان کے وزیراعظم بننے پر حیرانی کا اظہار کر دیا ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سابق مئیر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ میں آج بھی حیران ہوں کہ الیکشن 2018 میں تحریک انصاف نے کراچی سے 14 نشستیں کیسے جیت لیں اور پھر عمران وزیراعظم کیسے بن گئے؟
وسیم اختر کے اس بیان کو موجودہ سیاسی صورت حال کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے جب اپوزیشن جماعتیں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کر چکی ہیں اور ایم کیو ایم کو ساتھ ملانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ یاد رہے کہ 2019 کا الیکشن ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کے اتحادی کے طور پر نہیں بلکہ بطور متحارب لڑا تھا لیکن بعد ازاں اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر ایم کیو ایم کپتان حکومت کا حصہ بن گئی۔
دوران پروگرام وسیم اختر کا کہنا تھا کہ اگر خلائی مخلوق نہ ہوتی تو پی ٹی آئی کو کراچی سے 14 سیٹیں کبھی نہ ملتیں۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے ایم کیو ایم پاکستان کے ایک اور لیڈر عامر خان بھی کچھ ایسی گفتگو کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران حکومت نے مہنگائی پر قابو نہ پایا تو وہ حکومت کا اتحادی رہنے کے حوالے سے نظرثانی کریں گے۔ اس سے پہلے ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما اور پارٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی نے بھی ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ تحریک انصاف کے اتحادی نہیں ہیں بلکہ اسٹبلشمنٹ کے اتحادی ہیں۔
پہلے یہ خیال کیا جارہا تھا کہ ایم کیو ایم وزیراعظم سے مذید وفاقی وزارتیں حاصل کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ لیکن اب ایم کیو ایم نے مزید وزارتیں لینے سے انکار کر دیا ہے۔ ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا اسکی قیادت نے حکومت کو صاف کہہ دیا ہے کہ وہ مزید وزارتیں نہیں لے گی کیونکہ مسلسل حکومتی ناکامیوں کی وجہ سے انکی جماعت کی ساکھ متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ پارٹی قیادت کا موقف یے کہ وہ پہلے ہی کپتان حکومت کی ناکامیوں کا بھاری بوجھ اٹھائے ہوئے ہے اور اسے تنقید کا سامنا ہے اس لیے وہ مزید وزارتیں لے کر خود کو مزید گندا نہیں کرے گی۔
ذرائع کا کہنا یے کہ کپتان حکومت نے کابینہ میں توسیع کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ایم کیو ایم نے دو ٹوک جواب دے کر منع کردیا ہے۔ یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں ایم ایم کی سات نشستیں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے مزید 4 ممبران قومی اسمبلی کو وفاقی کابینہ میں بطور وزیر مملکت،مشیر اور معاون خصوصی شامل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس وقت ایم کیو ایم کے پاس ایک وزارت ہے جبکہ فروغ نسیم پارٹی چھوڑ چکے ہیں اور تحریک انصاف کے کھاتے میں وفاقی وزیر قانون ہیں۔
خیال رہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے حال ہی میں کہا تھا کہ وفاقی اور پنجاب کابینہ میں مزید وزرا شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کیونکہ کابینہ بڑھانے سے محکموں کی استعداد بڑھے گی اور لوگوں کے مسائل حل ہوں گے، انکا کہنا تھا کہ عہدے کسی کو راضی کرنے کیلئے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کیلئے دیے جا رہے ہیں۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ماضی میں ایم کیو ایم نے ہمیشہ نہ نہ کرتے ہوئے ہی وزارتیں قبول کی ہیں لہذا یہ دیکھنا ہوگا کہ اس مرتبہ اس کی قیادت کیا فیصلہ کرتی ہے۔