شہزاد اکبر کا خود پر تیزاب پھینکنے کا دعویٰ جھوٹا نکلا

برطانوی سیکیورٹی حکام  نے عمرانڈو رہنما شہزاد اکبر کا کچا چٹھا کھولتے ہوئے اسے جھوٹا قرار دے دیا۔ برطانوی پولیس نے تحریک انصاف کے سابق رہنما شہزاد اکبر پر مبینہ طور پر تیزاب پھینکے جانے کے واقعے کی تحقیقات عدم ثبوتوں کی بنیاد پر بند کردیں۔

برطانیہ میں اس حوالے سے جاری تحقیقات سے واقف انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شہزاد اکبر پر ہونے والے تیزاب حملے کی تحقیقات بند کردی گئی ہیں۔حکام کے مطابق ’ہم نے تفتیش کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے اور اس حوالے سے کسی بھی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کی جاسکی ہے۔ 6 ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات میں کسی مشکوک شخص کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

پولیس حکام کے مطابق یہ ایک انتہائی پیچیدہ تحقیقات تھیں۔ ’نومبر سے افسران اس میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کےلیے سخت محنت کر رہے ہیں، اس موقع پر ہم نے تحقیقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے تاہم کسی بھی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کرسکے ہیں۔‘شواہد نہ ملنے پر پولیس نے شہزاد اکبر پر حملے کی تحقیقات بند کردی ہیں، کیونکہ تقریباً 6 ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات کے دوران کوئی مشتبہ شخص نہیں ملا۔کانسٹیبلری کے مطابق پولیس کو کئی گھنٹوں کی فوٹیج دیکھنے کے باوجود کوئی مشتبہ شخص نظر نہ آیا، کوئی آیا، نا کوئی گیا، کس کو پکڑیں؟ کس سے تفتیش کریں؟مقامی پولیس نے شہزاداکبرکو 3 ہفتے قبل ہی مشتبہ شخص کی عدم موجودگی پرآگاہ کردیا تھا، شہزاد اکبر حکومت پاکستان کے خلاف برطانیہ میں کارروائی نہیں کرسکتے۔

ذرائع کے مطابق پولیس بھی شہزاد اکبر پر حملے کے حوالے سے حیران و پریشان ہے کہ وہ کون سا تیزاب ہے جو چہرے پر پھینکنے پر صرف عینک کے شیشہ کو لگا، فرانزک رپورٹ کے مطابق بھی تیزاب ہوتا تو اس سے ان کا چہرہ جھلس سکتا تھا۔

واضح رہے کہ شہزاد اکبر کے بقول ان پر گزشتہ سال 26 نومبر کو ان کے گھر کے دروازے پر تیزاب پھینکا گیا تھا۔شہزاد اکبر کے مطابق چشمہ پہننے کے سبب ان کی آنکھ بچی ورنہ بینائی ضائع ہو جاتی۔شہزاد اکبر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ واقعہ ایک بچے کے سامنے پیش آیا جس سے وہ خوفزدہ ہے۔شہزاد اکبر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اکتوبر 2023ء میں پاکستان ہائی کمیشن ان کے گھر کا پتہ جاننے کی کوشش کر رہا تھا۔رواں سال 30 اپریل کو شہزاد اکبر نے پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا تھا اور قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھجوائی تھی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد کی سول عدالت نے شہزاد اکبر کو فراڈ اور نوسر بازی کے کیس میں اشتہاری قرار دے رکھا ہے، ان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں فراڈ اور نوسربازی کا مقدمہ درج ہے۔ شہزار اکبر کو پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کے بعد متعدد مقدمات کا سامنا تھا لیکن وہ گزشتہ سال کے اوائل میں ملک چھوڑ کر انگلینڈ منتقل ہوگئے تھے۔۔

Related Articles

Back to top button