کپتان جیل میں شیرافضل مروت سے ملاقات سے انکاری ہو گئے

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے قومی اسمبلی کی اہم ترین قائمہ کمیٹی برائے پبلک اکاؤنٹس کی چیئرمین شپ کیلئے بار بار بدلتے ناموں اور دیگر عوامل کے باعث تحریک انصاف میں تنظیمی سطح پر دھڑے بندی اور تنازعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔

تحریک انصاف نے عمر ایوب،شیر افضل مروت اور حامد رضا کے بعد اب جھنگ سے قومی اسمبلی کے رکن وقاص اکرم کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چئیرمین نامزد کر دیا ہے۔جو مسلم لیگ (ق)اور (ن)کا سفر کرتے ہوئے گزشتہ سال بنی گالہ پہنچ گئے تھے وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنائے جانے کی خبروں پر شیر افضل مروت نے انتہائی شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے انہوں نے عمران خان سے جارحانہ ملاقات کا عندیہ بھی دیا ہے، تاہم منگل کے روز شیرافضل مروت کے جذبات اس وقت ہوا ہو گئے جب اڈیالہ جیل کے باسی پارٹی بانی چیئرمین عمران خان نے ان سے ملنے سے ہی صاف انکار کر دیا اور وہ اپنا سے منہ لئے خالی ہاتھ گھر کو لوٹ گئے۔ یعنی ان کی عمران خان کے لئے کی گئی بدتمیزیاں بھی ان کی بچی کھچی عزت کو نہ بچا سکیں اور عمران خان نے ان سے ملاقات سے انکار کر کے ان کی عزت کا جنازہ نکال دیا۔

واضح رہے شیر افضل مروت خیبرپختونخوا اور ملحقہ علاقوں میں بہت زیادہ مقبولیت رکھتے ہیں ،بعض مقامات پر تو ان کا استقبال اڈیالہ جیل کے قیدی 804کی طرح کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین کا فیصلہ تبدیل کرنے کے حوالے سے خود سامنے آنے کی بجائے سیاسی کمیٹی سے کروایا ہے۔ خبروں کے مطابق کمیٹی کی سربراہی کیلئے شیر افضل مروت کی جگہ لینے والے وقاص اکرم کا بھی شیر افضل مروت کے بارے میں رویہ،بیانیہ بہت مصالحانہ اور دھیما ہے تاہم خود پی ٹی آئی کے حلقوں میں یہ تاثر موجود ہے کہ شیر افضل مروت کسی وقت بھی قیدی نمبر 804کیلئے کوئی بڑا مسئلہ یا بحران پیدا کر سکتے ہیں جس کی وہ بدرجہ اتم صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے شیر افضل مروت کو چیئرمین شپ کیلئے نامزد نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اڈیالہ جیل سے اس اہم پارلیمانی ذمہ داری کیلئے جو تین نام سامنے آئے وہ باہمی چپقلش اور تنازعے کا شکار ہو گئے۔سب سے ابتدائی مرحلے میں عمر ایوب خان کا نام جو اپوزیشن لیڈر ہیں اس ذمہ داری کے حوالے سے گردش کرتا رہا۔پھر گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عمران خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر دیا ہے۔ تاہم بعد میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ مولانا حامد رضا کا نام سامنے آیا جس کی مولانا نے تصدیق بھی کی تاہم بات آگے نہ بڑھ سکی اور ایک وقاص اکرم کی صورت میں ایک اور نام سامنے آ گیا ہے۔

تاہم دوسری جانب شیر افضل مروت نے پارٹی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کی جگہ وقاص اکرم کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کے فیصلے کو فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تین افراد پی ٹی آئی کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں میں اسے کامیاب نہیں ہونے دونگا۔ شیرافضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ وہ جلد ہی عمران خان سے ملاقات کر کے انہیں اس فراڈ سے آگاہ کروں گا۔

تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان نے پارٹی رہنماءشیرافضل مروت سے اظہار ناراضی کرتے ہوئے جیل میں ان سے  ملاقات کرنے سے انکارکردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت اڈیالہ جیل کے اندر کانفرنس روم کے ساتھ والے روم میں پہنچے تھے‘بانی پی ٹی آئی کو ملاقاتیوں کی لسٹ دی گئی۔ تاہم انھوں نے شیر افضل مروت سے ملاقات سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد شیر افضل مروت بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بغیر ہی واپس چلے گئے۔

یاد رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جس کا قیام پاکستان کے قیام کے بعد 1948میں ہی عمل میں آ گیا تھا۔ سرکاری اداروں اور حکومتی کارکردگی کے احتساب سمیت اپنی اسی نوعیت کی ذمہ داریوں کے حوالے سےانتہائی اہم سمجھی جاتی ہے۔ پارلیمانی نظام میں گو کہ یہ لازم نہیں کہ قومی اسمبلی کے ایوان میں اپوزیشن لیڈر ہی اس کمیٹی کا چیئرمین ہو۔ تاہم یہ ایک مضبوط اور دیرینہ پارلیمانی روایت ضرور ہے کہ یہ اہم منصب ایوان میں قائد حزب اختلاف کو ہی دیا جاتا ہے۔

Related Articles

Back to top button