ریاست لوگوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکی :پشاور ہائی کورٹ

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز انور نے حیات آباد سے الکوزی خاندان کے افراد کے لاپتہ ہونے کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ریاست لوگوں کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔
الکوزی خاندان کے 4 بھائیوں کے اغواء کیس کے وکیل محمد نادر شاہ اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل پشاور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
عدالت عالیہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاست اگر ایسا کام شروع کرے تو لوگ پھر کہاں جائیں؟ کاروباری افراد کے اغواء کے ذمہ دار سی سی پی اور ایس ایس پی ہیں۔ اغواء کار صرف سہولت کار ہیں، یہ معاملہ ان کا گھریلو لگتا ہے۔
محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں بارشوں کی نوید سنادی
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ پولیس اس معاملے میں بھر پور تحقیق کر رہی ہے، معاملہ ان کا اندرونی ہے۔ وکیل بیرسٹر اویس بابر نے بتایا کہ معاملے میں ان کا اپنا بھائی ملوث ہے۔ پولیس کی سرپرستی میں نقاب پوشوں نے رات 2 بجے میرے کلائنٹس کو میرے سامنے اغواء کیا۔
جسٹس اعجاز انور نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ اگر اریاست کسی کو اٹھا لے تو بندے کیا کریں اور کہاں جائیں؟۔ ملک میں لوگوں کو تحفظ دینے میں ریاست مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ خیبر پختونخوا سے 98 فیصد کاروباری افراد نے کاروبار چھوڑ دیا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی پیش رفت رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئےکیس کی سماعت 10 جون تک ملتوی کردی۔