شیخ رشید کا قید کے دوران کرین کے ساتھ الٹا لٹکائے جانے کا الزام

ماضی میں ہتھکڑی کو سیاستدان کا زیور قرار دینے والے لال حویلی کے مکین شیخ رشید احمد نے انکشاف کیا ہے کہ اپنی 40 روزہ قید کے دوران انہیں کرین کے ساتھ الٹا لٹکایا گیا جس کے بعد انہوں نے پنکھے سے لٹک کر مرنے کا فیصلہ کیا لیکن آخری لمحے وہ خوف کے باعث ایسا نہ کر پائے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج نے میرے اور فواد چوہدری جیسے اثاثوں کو برباد کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ شیخ رشید نے پیش گوئی کی کہ قربانی کے بعد قربانی ہونے کا امکان ہے اور اگست میں شہباز حکومت کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔

تانگہ پارٹی یعنی عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے طویل عرصے بعد خاموشی توڑتے ہوئے ٹی وی انٹرویوز میں فوجی اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان بارے گفتگو کی یے جس کے کئی حصے سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہیں۔ شیدا ٹلی کہلانے والے شیخ رشید عید کے موقعے پر ایک لمبے عرصے کے بعد ٹی وی سکرینز پر نمودار ہوئے اور بتایا کہ اب وہ فوج سے مزید تعلق رکھنے کے خواہش مند نہیں رہے ہیں اور نہ ہی ان کی اور پی ٹی آئی کی سیاسی راہیں ایک رہی ہیں۔ تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دراصل معاملہ الٹ ہے اور اس مرتبہ بھائی لوگوں نے شیخ رشید کو مکمل فارغ کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ یاد رہے کہ شیخ صاحب کا سیاسی کیریئر فوج کا مرہون منت رہا ہے اور انہوں نے ہمیشہ گیٹ نمبر چار سے ہی اینٹری ڈالی ہے۔ وہ ماضی میں ہمیشہ سے فوج کے سیاسی کردار کی حمایت کرتے رہے ہیں اور اعلانیہ طور پر خود کو فوج سے منسلک کرتے رہے ہیں۔ پاکستانی نیوز چینلز دنیا ٹی وی، جی ٹی وی، اے بی ایم اور دیگر کو دیے گئے انٹرویوز میں شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان سے دوستی رکھنا چاہتا ہوں اور جیل کا چلہ کاٹنے کے باوجود انہوں نے سابق وزیر اعظم کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔

خیال رہے کہ 9 مئی کے فوج مخالف  مظاہروں میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں شیخ رشید بھی 40 روز تک لاپتہ رہے جسے وہ ’چلّہ‘ کہتے ہیں۔

گزشتہ سال 17 ستمبر کو شیخ رشید کے بھیجتے راشد شفیق نے کہا تھا کہ ان کے چچا کو ان کے گھر سے سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد ساتھ لے کر گئے ہیں۔ بعد ازاں 22 اکتوبر کو شیخ رشید اچانک منظرعام پر آئے اور انہوں نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ چلّے پر تھے۔ ‘ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’جنرل عاصم منیر کو چھیڑنا ہماری غلطی تھی۔‘ حالیہ انٹرویوز میں ان کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات کامیاب ہوتے دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ یہ مذاکرات صرف اسی صورت کامیاب ہوں گے جب ادارے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بٹھا کر معاملات حل کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب فوج کہے گی کہ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کرنے چاہیں تو عمران خان بھی انکار نہیں کریں گے۔

شیخ رشید نے مزید گفتگو کرتے ہوئے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں مذاکرات کا حامی ہوں اور اگر معاملات حل کرنے ہیں تو اس کا آغاز فوج کو کرنا چاہیے۔ اس سوال پر کہ اپنے ساتھ حالیہ برتاؤ پر اصل گلہ فوج سے ہے یا عمران خان سے تو شیخ رشید نے کہا کہ عمران سے بھی گلہ ہے لیکن انکا اصل شکوہ فوج سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو پرویز الہی، فواد چوہدری اور شیخ رشید جیسے اپنے سیاسی اثاثوں کو زندہ رکھنا چاہیے تھا بجائے کہ انہیں عبرت کا نشان بنایا جاتا۔ شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ عید کے بعد دو مہینے بہت حساس ہیں اور اگست میں کچھ نیا بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 اگست کے بعد عملی سیاست میں جاؤں گا اور کہہ رہا ہوں کہ قربانی کے بعد قربانی ہو گی۔ شیخ رشید نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کو بتا دیا تھا کہ حکومت جا رہی ہے لیکن عمران نے کہا کہ ان کے فوج سے تعلقات ٹھیک ہو گئے ہیں۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ نے مزید کہا کہ اس میں کوئی کچھ شک نہیں پی ٹی آئی حکومت گرانے میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ ملوث تھے۔ عمران خان کے مستقبل سے متعلق سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ ابھی تو وہ انہیں جیل میں ہی دیکھ رہے ہیں اور جلدی رہائی کا امکان دکھائی نہیں دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور بیٹی عمران خان کی دوست ہے اور امریکی انتخابات کے بعد شاید کچھ حالات میں کچھ تبدیلی آئے۔

Back to top button