بجٹ کے بعد مہنگائی کے طوفان میں کیا کچھ اجڑنے والا ہے؟

بجٹ کے بعد مہنگائی کے طوفان میں کیا کچھ اجڑنے والا ہے؟قومی اسمبلی نے جمعے کوفنانس بل 2025 کی منظوری دے دی یے۔ معاشی ماہرین کے مطابق بھاری ٹیکسز کے باعث جہاں اس فنانس بل کی منظوری سے مہنگائی میں اضافے کے خدشات موجود ہیں تو وہیں نئے ٹیکسز کا نفاذ آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام طے کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔ تاہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ بجٹ میں کون کون سے نئے ٹیکسز عائد کئے گئے ہیں اور کن سیکٹرز کو ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے؟

وفاقی حکومت نے فنانس بل میں ترامیم کے ذریعے رہائشی اور کمرشل عمارتوں کی تعمیر اور فروخت پر ٹیکس عائد کر دیا ہے جبکہ فارم ہاؤسز پر کیپٹل ویلیو ٹیکس بھی ادا کرنا پڑے گا اور گاڑیوں کے انجن آئل پر بھی پانچ فیصد لیوی عائد کر دی گئی ہے۔ترامیم کے تحت ایک کروڑ روپے سالانہ آمدن پر 10 فیصد سرچاج عائد کر دیا گیا ہے جبکہ سول و فوجی ملازمین کو جائیداد پر ایڈوانس ٹیکس سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔حکومت نے فنانس بل میں ترامیم کے ذریعے بیرون ملک سفر کے لیے ایئر ٹکٹس پر ٹیکس شرح میں اضافہ جبکہ ہائبرڈ گاڑیوں اور سولر پینل پر ٹیکس چھوٹ کی شرح کو برقرار رکھا ہے۔

فنانس ترمیمی بل میں ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں پر 30 جون 2026 تک سیلز ٹیکس کی شرح کو ساڑھے آٹھ فیصد برقرار رکھا گیا ہے۔ تاہم 1801 سی سی سے 2500 سی سی تک کی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس ساڑھے 12 فیصد کی شرح سے عائد ہو گا۔

فنانس بل انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 236 سی میں ترمیم کرتے ہوئے غیر منقولہ جائیداد کی فروخت یا منتقلی پرعائد ایڈوانس ٹیکس سے شہدا کے لواحقین کے ساتھ ریٹائرڈ و حاضر سروس وفاقی و صوبائی سول اور فوجی ملازمین کو استثنیٰ دے دیا ہے۔نئی ترمیم کے ذریعے جنگ میں زخمی ہونیوالے سول اور فوجی ملازمین کو بھی غیر منقولہ جائیداد کی فروخت یا منتقلی پر ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔

وفاقی حکومت نےرہائشی، کمرشل اور دیگر عمارتوں کی تعمیر اور فروخت سے حاصل ہونیوالی آمدن پر ٹیکس عائد کر دیا ہے۔انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی نئی شق سات ایف کے تحت اب کمرشل اور دیگر عمارتوں کی تعمیر کی صورت 10 فیصد ٹیکس دینا ہو گا جبکہ ان عمارتوں کی فروخت سے حاصل ہونیوالی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔رہائشی، کمرشل ، پلاٹوں اور دیگر عمارتوں کی تعمیر اور فروخت پر 12 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ ٹیکس دہندہ کو عمارتوں کی تعمیر میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی رقم کا سورس بھی ایف بی آر کو بتانا ہو گا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیے گئے فنانس ترمیمی بل کے مطابق پیٹرول اورہائی سپیڈ ڈیزل پر لیوی کی شرح میں 20 روپے کی بجائے 10 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔پیٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر لیوی کی حد 60 سے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کر دی گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل پر لیوی 50 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 75 روپے کرنے کی تجویز واپس لے لی گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل آئل پر لیوی کی بالائی حد 50 روپے فی لیٹر برقرار رہے گی۔ حکومت نے ہائی آکٹین پر لیوی 50 روپے سے بڑھا کر 75 روپے لیٹر کرنے کی تجویز بھی واپس لے لی ہے۔
وفاقی حکومت نے ترمیمی فنانس بل 2024 کے تحت افغانستان سے پھلوں اور سبزیوں کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس بھی عائد کر دیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت نے ترمیمی فنانس بل 2024 میں سٹیشنری پر دی گئی سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرتے ہوئے 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی ہے۔ کلر پنسل کے سیٹ، مختلف اِنکس، ای ریزر، پنسل، شاپنرز پر سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

فنانس ترمیمی بل کے مطابق موبائل فون کے پرزہ جات کی درآمد پر 18 فیصد اور مقامی سطح پر تیار ہونے والے موبائل فون پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے ۔500 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فون کی درآمد پر 25 فیصد، پرزہ جات کی درآمد پر 18 فیصد اور مقامی تیار ہونیوالے موبائل فون پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
حکومت نے فنانس بل 2024 میں ترامیم پیش کرتے ہوئے نزلہ، زکام اور کھانسی کے جوشاندے پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ ہربل معجون، مربے اور سفوف پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گا۔ جبکہ یکم جولائی سے مختلف ہربل شربت اور گولیوں پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گا۔علاوہ ازیں فنانس ترمیمی بل میں ہومیو پیتھک کی سینکڑروں ادویات پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گیا ہے۔ہومیو پیتھک کے تمام قطروں والی ادویات پر سیلز ٹیکس عائد ہوگا۔ ہومیو پیتھک کے تمام شربت اور کریم پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس ادا کرنا ہو گا

معاشی ماہرین کے مطابق نئے قرض پروگرام پر آئی ایم ایف کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے بل کی منظوری ضروری تھی۔تاہم کسی بڑی اصلاحی تبدیلی کے بغیر پیش کیا جانے والا یہ بجٹ مہنگائی میں اضافے کا باعث بنے گا۔

Back to top button