ڈگری منسوخی کے بعد جسٹس طارق جہانگیری کی چھٹی کا امکان

کراچی یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کیے جانے کے بعد ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کردہ کیس اور بھی مضبوط ہو گیا ہے اور ان کی نااہلی یقینی ہوگئی ہے۔ یاد رہے کہ جسٹس طارق کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے اور انہیں تحریک انصاف کا حمایتی جج تصور کیا جاتا ہے۔ انہیں عمران خان کے دور حکومت میں تب کے صدر عارف علوی نے جج مقرر کیا تھا۔ انہیں سوشل میڈیا پر تب مقبولیت ملی جب انہوں نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور ہونے کے بعد فوجداری مقدمات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔

یاد رہے کہ کراچی یونیورسٹی کی جانب سے ڈگری منسوخ کیے جانے سے پہلے جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف معروف قانون دان میاں داؤد ایڈووکیٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل میں نا اہلی کی درخواست دائر کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی وہ ڈگری ہی دو نمبر ہے جس کی بنیاد پر وہ پہلے وکیل اور پھر جج بنے تھے۔ اب کراچی یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ نے اپنی "ان فیئر مینز کمیٹی” Unfair Means Committee کی سفارش پر جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری اور انرولمنٹ منسوخ کر دی ہے۔ یاد رہے کہ چند ماہ قبل، سوشل میڈیا پر ایک خط گردش کرنے لگا تھا جس میں کراچی یونیورسٹی  کے کنٹرولر امتحانات کی طرف سے جسٹس طارق جہانگیری کی قانون کی ڈگری کو غلط قرار دیا گیا ہے۔ یہ خط دراصل کراچی یونیورسٹی کی جانب سے سندھ ٹرانسپیرنسی رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2016 کے تحت انفارمیشن کی درخواست کا جواب تھا۔

منصورشاہ کو روکنے کیلئے سینئر ترین جج کی شرط ختم کرنے کاامکان

یہ خط بھی سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کردہ میاں داؤد ایڈوکیٹ کی درخواست کا حصہ ہے جو طارق محمود جہانگیری کے خلاف دائر کی گئی ہے۔ میاں داؤد کا موقف ہے کہ جسٹس طارق کی وکیل بننے کی بنیادی قابلیت ایل ایل بی کی ڈگری ہی جعلی ہے جس کی بنیاد پر انہیں جج بنایا گیا تھا۔ ان کے مطابق یہ ایک غلط فیصلہ تھا جسے ٹھیک کرنا چاہیے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے مطابق انہوں نے یونیورسٹی آف کراچی سے ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا جبکہ جج صاحب کی ٹیبولیشن شیٹ کے مطابق ان کے ایل ایل بی پارٹ ون کا انرولمنٹ نمبر 5988 امتیاز احمد نامی ایک اور شہری کا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی ایل ایل بی پارٹ ون کی مارک شیٹ پر ان کا نام طارق جہانگیری ولد محمد اکرم لکھا ہوا ہے جب کہ شناختی کارڈ کے مطابق ان کے والد کا اصل نام قاضی محمد اکرم ہے۔ میاں داؤد کے مطابق جسٹس طارق جہانگیری کی تعلیمی دستیاویزات بھی دو نمبر ہیں۔ اسلامیہ کالج کے پرنسپل نے تحریری طور پر تصدیق کی ہے کہ طارق محمود ولد محمد اکرم 1984 سے 1991 تک ان کے کالج کے طالب علم ہی نہیں تھے، جب کہ کنٹرولر امتحانات کے مطابق ایک انرولمنٹ نمبر دو افراد کوالاٹ ہو ہی نہیں سکتا۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی یونیورسٹی کی جانب سے اپنی بنیادی ڈگری منسوخ ہو جانے کے بعد جسٹس طارق جہانگیری کا جج کی کرسی پر برقرار رہنا ممکن نہیں اور ان کے دن پورے ہو گئے ہیں۔

Back to top button