قومی اسمبلی:اپوزیشن ارکان آئی پی پیز،بجلی بلوں کیخلاف پھٹ پڑے

قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان آئی پی پیز، لوڈ شیڈنگ اوربجلی کےبھاری بلوں کیخلاف پھٹ پڑے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہاکہ حکومت کینسر کا علاج ڈسپرین سے کررہی ہے۔لاسز کم کرنے کےلئے ٹرانسفارمر کی تعداد بڑھانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ گردشی قرضہ بڑھ رہا ہے ، پیمنٹ نہ آنے کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کررہے ہیں، معلوم ہی نہیں کہ چیزوں کے ساتھ نمٹا کیسے جاتا ہے۔

وفاقی وزیر مصدق ملک نے جواب دیا کہ اگر مہنگی گیس لا کر سستی فروخت کی تو قومی خزانہ اس بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں رکھتا۔ پاور ڈویژن کے مطابق اس وقت ملک میں متبادل توانائی کے 3837 میگاواٹ کے کل 58 منصوبے فعال ہیں۔ بجلی کمپنیوں کے وفاقی حکومت کے اداروں کے ذمے 47 ارب 81 کروڑ روپے سے زائد کے واجبات ہیں۔ آزاد کشمیر حکومت کے ذمہ 56 ارب 77 کروڑ روپے سے زائد جبکہ صوبائی حکومتوں کے ذمہ 151 ارب 76 کروڑ روپے سے زائد کے واجبات ہیں۔

پیپلزپارٹی کی ایم ا ین اے آصفہ بھٹو بولیں گیس کی قلت کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔

جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا چیف جسٹس کے نام خط

 وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ بجلی کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، صرف ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جہاں بجلی چوری اور لائن لاسز زیادہ ہیں۔ جبکہ مصدق ملک نے گیس کے ذخائر ہر سال کم ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مہنگی ایل این جی کو لا کر سستی نہیں بیچ سکتے۔

Back to top button