آرمی چیف کے انکار کے باوجود عمران کا خطوط پڑھنے پر اصرار کیوں ؟

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی جانب سے عمران خان کے خطوط پڑھنے سے انکار کے واضح اعلان کے باوجود بانی پی ٹی آئی نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے خطوط ضرور پڑھیں اور ان پر غور بھی کریں چونکہ ان کا موقف ٹھوس حقائق پر مبنی ہے۔ عمران خان اب تک جنرل عاصم منیر کو تین خطوط لکھ چکے ہیں۔

تاہم ترکی کے صدر کو دیے گئے ایک عشایئے کے دوران جب سینیئر صحافی عاصمہ شیرازی نے آرمی چیف سے ان خطوط کے متعلق سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کو کوئی خط نہیں ملا اور اگر ملا بھی تو وہ اسے پڑھے بغیر ہی وزیر اعظم شہباز شریف کو بھجوا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان خطوط کا مقصد صرف تماشہ گیری ہے۔

تاہم اب عمران خان نے ایک مرتبہ پھر فوجی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے خطوط پڑھے چونکہ ان میں لکھی گئی باتیں حقائق پر مبنی ہیں۔ یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے پاک فوج کے سربراہ کو پہلا خط 3 فروری کو لکھا گیا تھا جس میں انہوں نے آرمی چیف سے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کرنے کی اپیل کی تھی۔ بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو دوسرا خط 8 فروری کو لکھا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ گن پوائنٹ پر 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام پر قبضہ کیا گیا ہے لہذا یہ ترمیم فوری واپس لینی چاہیے۔ پاک فوج کے سپہ سالار کو تیسرا خط 14 فروری لکھا گیا جس کی تصدیق عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران کی، ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے خط میں مبینہ انتخابی دھاندلی کا معاملہ اٹھایا ہے اور دہشت گردی کی وجوہات پر بات کی ہے۔

عمران کے وکیل فیصل چوہدری کے مطابق انہیں بانی پی ٹی آئی نے بتایا ہے کہ ان کی جانب سے لکھے جانے والے خطوط صرف آرمی چیف کے لیے ہی نہیں بلکہ سب کے لیے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ان خطوط میں وہ حقائق موجود ہیں جن پر فوجی  اسٹیبلشمنٹ کو غور کرنا چاہیے۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر دیگر وکلا کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ سمیت جھوٹے کیسز کی ایک لمبی لسٹ موجود یے جس کا بنیادی مقصد انہیں جیل میں بند رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے پی ٹی آئی چھوڑ دی ان کے خلاف 9 مئی کا کوئی کیس نہیں چلا، اڈیالہ جیل میں عمران کا کنٹرولڈ ٹرائل چلایا جارہا ہے، وکلا اور صحافیوں میں پک اینڈ چوز کرکے اندر بھیجا جاتا ہے، ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں خان صاحب کے اوپن ٹرائل کی درخواست دائر کی ہے۔

فیصل چوہدری کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ’ ملک میں بڑھتی دہشت گردی کا سدباب کرنا ہوگا، عدلیہ کو کرش کیا گیا ہے، آزاد جج کبھی کوئی متنازع ریمارکس نہیں دیتے۔ فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو بانی کی گرفتاری کے وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا ہوا سب نے دیکھا، ہم 9 مئی پر اسی لیے جوڈیشل کمیشن مانگ رہے ہیں، ہمارا موقف ہے 9 مئی فالس فلیگ آپریشن تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاست سے آئین اور قانون کے مطابق انصاف مانگتے ہیں، انکا کہنا تھا کہ ہم ملٹری کورٹس کا کیس سننے والے سپریم کورٹ کے بنچ کے ریمارکس سے متفق نہیں ہیں، پاکستان میں پی ٹی آئی لیڈرشپ کے خلاف ہونے والی کارروائی کے دوران چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔

ایک سوال پر فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے فوجی قیادت کو خطوط لکھنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق عمران خان جلد عسکری قیادت کے نام ایک اور خط جاری کرنے والے ہیں۔ سینئیر صحافی سلمان غنی کے مطابق عمران کے خطوط کا جائزہ لیا جائے تو ایک طرف وہ فوجی سربراہ کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو دوسری طرف وہ فوجی  قیادت کو باقاعدہ چارج شیٹ کرتے نظر آتے ہیں۔ سلمان غنی کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے جواب سے ظاہر ہے کہ وہ اس عمل کا حصہ نہیں بننا چاہتے جس میں بانی انہیں ملوث کرنا چاہتے ہیں۔

آرمی چیف کی شٹ اپ کال کے باوجود عمران نے چوتھا خط کیوں لکھ ڈالا؟

سیاسی تجزیہ کار سلیم بخاری کے مطابق عمران خان کے پہلے خط کا ارمی چیف کی جانب سے کورا جواب آنے کے بعد انہیں مذید خط نہیں لکھنا چاہئے تھا، انہوں نے دوسرا خط لکھا تو فوج کا سخت جواب آیا، تیسرے خط کا جواب اس سے بھی سخت آیا، اب عمران خان چوتھا لکھنے پر بضد ہیں، انکا۔کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتی کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کے قائد ہونے کے باوجود عمران خا۔ کو بات کیوں سمجھ نہیں آ رہی۔ تاہم سلمان غنی کا کہنا ہے کہ عمران خان سب سمجھتے ہیں اور ان کی جانب سے لکھے جانے والے خطوط کا بنیادی مقصد عوام میں اپنے فوج مخالف بیانیے کو مزید بڑھاوا دینا اور اسے مضبوط کرنا ہے۔

Back to top button