نظرثانی کیس: براہِ راست کوریج کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارتی ریفرنس سے متعلق فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل کی براہِ راست کوریج کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت عظمیٰ کے جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کی پہلی سماعت کی، اس دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ سیرینا عیسیٰ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں اس 10 رکنی بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس قاضی محمد امین احمد اور جسٹس امین الدین خان شامل ہیں۔ سماعت میں جسٹس قاضی فائز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ججوں کے پیچھے پڑنے، ججوں کی جاسوسی کرنے کے بجائے اپنا کام کرے۔ انہوں نے کہا کہ میں اکیلا ہوں، اکیلا ہی چٹان کی طرح کھڑا رہوں گا، پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ جونیئر جج کبھی سینئر کے خلاف فیصلہ نہیں دیں گے، کہا گیا عدالت معاملہ فل کورٹ میٹنگ میں بھیجوا دے، اگر چیف جسٹس فل کورٹ میٹنگ ہی نہ بلائیں تو کیا ہو گا؟۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 2 ججز میرا کیس سننے سے معذرت کر چکے ہیں، 3 ججز سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبر ہیں، تمام پانچ ججز میرے حوالے سے فل کورٹ میٹنگ میں شرکت نہیں کریں گے۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ آپ نے کیسے تعین کر لیا ججز شرکت نہیں کریں گے؟۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے جواب دیا کہ حکومت نے کہا کہ لوگ جاہل ہیں عدالتی کارروائی نہیں سمجھ سکیں گے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ایسے الفاظ حکومت نے استعمال نہیں کیے، آپ کا بولا ہوا ہر لفظ میڈیا میں رپورٹ ہوتا ہے، کل آپ نے گٹر کا لفظ استعمال کیا وہ بھی میڈیا میں آیا، الفاظ کے چناؤ میں احتیاط کریں آپ جج ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قائد اعظم بھی اردو نہیں بول سکتے تھے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے قوم کی توہین کی، قرار داد پاکستان بھی انگریزی میں تھی لیکن لوگوں نے سمجھی اور قبول کی، قرار داد پاکستان پر لوگوں نے ملک بنایا جو ڈکٹیٹروں نے دو لخت کردیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی عربی نہیں سمجھتا لیکن پھر بھی مسلمان بن گیا، ہر شخص اپنے بچے کو انگلش سکول میں بھیجتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لسانی کارڈ کے استعمال نے ملک کو تباہ کیا، حکومتی وکیل قانونی گفتگو کریں ڈرامے بازی نہ کریں، جسٹس منظور ملک نے جاہل کا کوئی متبادل لفظ بنایا تھا، جس پر جس منظور ملک نے کہا کہ میں نے تو کوئی بات ہی نہیں کی۔