اداکار احمد علی اکبر کو اشتہارات میں کام ملنا کیوں بند ہوگیا؟
معروف اداکار احمد علی اکبر نے انکشاف کیا ہے کہ ڈرامہ سیریل ’’پری زاد‘‘ میں سانولی رنگت کا کردار ادا کرنے کے بعد ان کو اشتہارات میں کام ملنا بند ہو گیا ہے تاہم ڈرامہ سیریلز کا سلسلہ اُسی طرح جاری ہے کیونکہ شاید ’’پری زاد‘‘ کی سانولی رنگت برینڈز کے ساتھ میل نہیں کھاتی۔بی بی سی کو ایک خصوصی انٹرویو میں احمد علی نے کہا کہ میرے خیال سے انڈسٹری میں لوگوں کو پہلے سے پتا ہے کہ میں سکرپٹ کا انتخاب کرنے سے پہلے بہت زیادہ سوچتا ہوں، اسی لیے لوگ مجھے ہمیشہ ایسے ہی سکرپٹ آفر کرتے ہیں جو میں کرنا چاہتا ہوں، جس پر میں ان کا احترام کرتا ہوں۔احمد علی نے کہا کہ ’پری زاد کا کردار ہمیشہ میرے ساتھ رہے گا، اس کردار کی کچھ چیزیں پہلے سے میرے اندر تھیں، شاید اسی لیے میں اس کردار کو بہت اچھے سے سمجھ سکا۔ ڈرامہ سیریل ’ایڈیٹ‘ میں بھی احمد ایک غیر روایتی لڑکے ’گلزار‘ کا کردار ادا کر رہے ہیں جو اصولوں کو چیلنج کرتا ہے، احمد نے اس بارے میں مزید گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کردار میں کچھ واقعات ایسے بھی ہیں جو غیر حقیقی ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ’زندگی میں بہت سے موڑ آتے ہیں۔ آپ کسی موڑ پر گرتے ہیں، کسی پر آگے بڑھتے ہیں۔ یہ سلسلہ تو ابھی تک جاری ہے۔ مزے کی بات یہ ہے جو کردار ہم سکرین پر ادا کرتے ہیں وہ بھی ہمیں کچھ نہ کچھ سکھاتے ضرور ہیں۔ میں نے اب تک اپنے ہر کردار سے کچھ نہ کچھ سیکھا ہے۔ میں اپنے اس سفر کو بہت اچھے سے انجوائے کر رہا ہوں۔احمد کے فینز بہت جلد انھیں بڑے پردے پر نئی آنے والی فلم ’گنجل‘ میں دیکھیں گے جو 15 دسمبر کو پاکستان بھر میں ریلیز ہو رہی ہے۔ اس فلم کے بارے میں بات کرتے ہوئے احمد کا کہنا تھا کہ جب ڈائریکٹر شعیب سلطان نے انھیں بتایا کہ یہ فلم اقبال مسیح کی کہانی سے متاثر ہے تو اس میں ان کی دلچسپی پیدا ہوئی، مجھے ڈائریکٹر نے بتایا کہ یہ فلم اقبال مسیح کی زندگی، سرگرمیوں اور موت پر مبنی ہے۔ کسی سچی کہانی پر کام کرنے کا میرے لیے اس سے اچھا موقع کوئی اور نہیں تھا۔ بنیادی طور پر جن لوگوں کو اقبال کی کہانی کا نہیں پتا، وہ اس فلم کو دیکھنے ضرور جائیں۔ اقبال نے بچوں کی جبری مشقت کے خلاف آواز بلند کی تھی کیونکہ وہ خود اس چیز کا شکار تھے۔احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ پیرس کے شہر بارسلونا میں اکتوبر میں ’گنجل‘ کی سکریننگ کے بعد لوگوں نے فلم کو بہت سراہا اور پیرس میں اس فلم کو بیسٹ سکرین پلے کا ایوارڈ بھی ملا ہے، احمد نے کہا کہ یہ تو وقت بتائے گا کہ انڈسٹری ٹاپ کاسٹ کرتی ہے یا نہیں کیونکہ میری توجہ صرف کہانی پر ہوتی ہے، آگے وہ کیسی نکلتی ہے اس پر تو میرا کنٹرول نہیں۔میں اس عمل کا چھوٹا سا حصہ ہوں۔ کامیڈی میری طاقت ہے لیکن اس کو لکھنا اور اچھے سے سکرین پر ادا کرنا بہت مشکل کام ہے۔ مجھے جب بھی کامیڈی والا سکرپٹ آفر ہوگا تو میں اس کو سکرین پر بہت اچھے سے ادا کرنے کی کوشش کروں گا۔