کیا پاکستان کی آئندہ حکومت کا فیصلہ امریکہ کرے گا؟

پاکستان میں کئی سیاسی جماعتیں اور رہنما حکومتوں کی تبدیلی اور انتخابات پر بیرونی قوتوں کے اثر انداز ہونے کے الزامات عائد کرتے آئے ہیں۔حال ہی میں پاکستان کی سیاست میں اس الزام کی گونج ایک بار پھر سنائی دی جب سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے مارچ 2022 میں ایک کاغذ لہراتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد بیرونی سازش کا نتیجہ ہے۔بعدازاں عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور امریکہ کو سازش کا ذمے دار بھی قرار دیا۔ امریکہ نے اس الزام کو بارہا مسترد کیا تھا۔ کئی سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ عمران خان کے اس بیانے کو عوامی مقبولیت حاصل ہوئی۔

وائس آف امریکہ کی جانب سے کرائے گئے سروے میں یہ سوال شامل تھا کہ کیا کوئی ملک پاکستان کے الیکشن پر اثر انداز ہوسکتا ہے؟ اس کے جواب میں 27 فی صد نوجوانوں کے نزدیک امریکہ ایسا کر سکتا ہے۔سروے میں پاکستان کی حکومت پر غیر ملکی طاقتوں کے اثر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے نتائج بھی عمومی تاثر سے مختلف تھے۔ اس سوال کے جواب میں 64 فی صد نوجوانوں نے حکومت پر غیر ملکی اثر کی نفی کی اور صرف 36 فی صد نے کہا تھا کہ یہ درست ہے۔

سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر ہما بقائی کا کہنا ہے کہ ایسے سرویز میں حقائق تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان میں مبینہ حکومتوں کی تبدیلیوں سے متعلق باتیں دنیا کے دیگر ممالک جیسا کہ ایران، لیبیا اور عراق میں امریکی رجیم چینج آپریشنز سے جڑی ہیں۔انہوں نے کہ پاکستان میں یہ تصور بالکل موجود ہے کہ پاکستان کی سیاست میں بین الاقوامی مداخلت ہوتی ہے اور پھر ہمارے ہاں جو بند کمروں میں ملاقاتوں کا سلسلہ ہوتا ہے اس سے بھی یہ اس تاثر کو تقویت ملتی ہے۔ڈاکٹر ہما بقائی کے بقول پاکستان میں اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ اگر چیف آف آرمی اسٹاف کو اپنی مدتِ ملازمت میں توسیع درکار ہوتی ہے تو وہ امریکہ جاتے ہیں اور اگر کسی سیاسی رہنما کو پھر سے سیاست میں آنا ہے تو بھی اسے امریکہ کی مدد حاصل کرنا پڑتی ہے۔

ڈاکٹر ہما بقائی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سازشی نظریات پر بہت اعتبار کیا جاتا ہے لیکن کچھ ایسے واقعات ضرور ہیں جن کے واضح شواہد ملتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہنری کسنجر کی جانب سے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو عبرت کی مثال بنانے کا کہا گیا تھا۔ اس کے بعد جب انہوں نے ایٹمی پروگرام جاری رکھا تو نہ صرف ان کی حکومت ختم ہوئی بلکہ انہیں ایسے مقدمے میں سزا سنائی گئی جسے آج ہر کوئی عدالتی قتل تسلیم کرتا ہے۔ڈاکٹر ہما بقائی کہتی ہیں کہ پاکستان کی سرحدوں پر بالخصوص بھارت کے ساتھ جب بھی مسائل ہوئے ہیں تو چاہے وہ کارگل جنگ ہو، یا 71 کی لڑائی، امریکہ کا کردار کھل کر سامنے آیا ہے۔ان کے بقول خود امریکہ میں انکشافات ہوئے ہیں اور دستاویزات ڈی کلاسیفائیڈ ہوئی ہیں اس میں ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ وائٹ ہاوس میں کیا فیصلے ہوئے۔

دوسری جانب انسٹی ٹیوٹ آف ہسٹاریکل اینڈ سوشل ریسرچ کے ڈائریکٹر اور پاکستان کے معروف تاریخ دان ڈاکٹر سید جعفر احمد کے مطابق پاکستان کی سیاست میں بیرونی مداخلت بالخصوص امریکہ کی مبینہ مداخلت کے کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملتے۔انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے یہ ضرور کہا تھا کہ ان کے خلاف 1977 میں پاکستان قومی اتحاد  یعنی پی این اے کی تشکیل بیرونی اشاروں پر ہوئی تھی۔ لیکن بھٹو اس کا کوئی ثبوت سامنے نہیں لا سکے تھے۔ تاہم یہ بات اس زمانے میں بھی اور بعد میں بھی بالواسطہ طور پر کہی گئی تھی کہ پی این اے کی تحریک کو مشرق وسطیٰ کے بعض ممالک کی جانب سے مالی حمایت ملی۔

اس سوال پر کہ کیا امریکہ کی طرح سعودی عرب، بھارت یا دیگر ممالک بھی پاکستان میں انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوتے ہیں؟ ڈاکٹر ہما بقائی کا خیال تھا کہ پاکستان میں آپس میں ہی سیاست دان اس قدر دست و گریبان ہیں کہ یہ آوازیں زیادہ سنائی دیتی ہیں۔ لیکن اس حوالے سے فنانسنگ اور لابنگ ضرور ہو سکتی ہے ان ممالک کے لیے پاکستان کی سیاست میں کوئی سیاسی تبدیلی لانا ممکن نہیں۔

دوسری جانب سید جعفر احمد کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، بھارت یا دیگر ممالک کی بھی اس حوالے سے رائے ضرور ہو سکتی ہے لیکن وہ نہیں سمجھتے کہ وہ کسی طرح اس انتخابات پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ان کے بقول افغانستان پاکستان میں انتخابی عمل پر ضرور اثر انداز ہو سکتا ہے کیونکہ دیگر ممالک کے مقابلے میں اس کی سرحدوں سے زیادہ آمد و رفت رہتی ہے۔ ان کے بقول، طالبان یہاں اثر انداز ہو سکتے ہیںڈاکٹر جعفر احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امریکہ کی مبینہ مداخلت کے بارے میں واقعاتی شواہد کی بنیاد پر بات کی جائے تو کہا جاتا ہے کہ بھٹو کو سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے کوئی دھمکی دی تھی لیکن ان کے بقول، اس کا بھی کوئی

الیکشن دھاندلی، بے بنیاد الزامات علیمہ خان کے گلے پڑ گئے

واضح ثبوت موجود نہیں۔

Back to top button