ملک دشمن پروپیگنڈہ : علیمہ خان بیرون ملک اکاؤنٹس چلاتے پکڑی گئیں

وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے نتیجہ نکالا ہے کہ آرمی چیف اور فوجی قیادت کے خلاف زہریلا ترین پروپگینڈا کرنے والے تحریک انصاف کے تین بڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بانی پی ٹی آئی کے پیغامات ان کی مرضی سے پوسٹ کیے جاتے ہیں جو ان کی بہن علیمہ خان امریکہ اور برطانیہ میں مقیم دو افراد جبران الیاس اور اظہر مشوانی کو بھجواتی ہیں۔ لہذا اب اس حوالے سے نہ صرف عمران بلکہ علیمہ خان کے خلاف بھی کارروائی شروع کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے پی ٹی آئی کے کئی رہنمائوں کو ایف آئی کی جانب سے تشکیل کردہ جے آئی ٹی نے طلبی کے نوٹس جاری کیے تھے تاکہ انہیں شامل تفتیش کیا جا سکے۔ اُن لوگوں میں پارٹی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان، حماد اظہر، سلمان اکرم راجہ، رئوف حسن، اسد قیصر، عون عباس اور شیخ وقاص اکرم شامل ہیں۔ دیگر لوگوں میں فردوس شمیم نقوی، خالد خورشید خان، عالیہ حمزہ، کنول شوزب، تیمور سلیم خان اور شاہ فرمان شامل ہیں۔
تاہم ایف آئی نے اب یہ نتیجہ نکالا ہے کہ ریاست اور فوج مخالف زہریلا پروپگینڈا کرنے میں سب سے زیادہ حصہ ڈالنے والے تحریک انصاف کے تینوں بڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر مواد علیمہ خان پوسٹ کرواتی ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے موجود تین بڑے آفیشل اکائونٹس یعنی عمران خان، تحریک انصاف اور پی ٹی آئی آفیشل کا براہ راست تعلق عمران خان سے نکلا ہے اور ثابت ہو گیا ہے کہ یہ تینوں اکائونٹس بیرون ملک سے عمران خان کی بہن علمیہ خان کے ذریعے بھیجے گئے عمران خان کے پیغامات کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔
سینیئر صحافی انصار عباسی کے مطابق فوج اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف جارحانہ مہمات چلانے والوں کا پتہ لگانے کے لیے کی گئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ سوشل میڈیا اکائونٹس بیرون ملک سے عمران خان کے نامزد کردہ افراد کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔ زرائع کے مطابق سرکاری تحقیقات کی بنیاد پر کسی بھی فوجداری نوعیت کی کارروائی کی صورت میں اثرات براہِ راست عمران پر مرتب ہوں گے کیونکہ جن سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے فوج اور ریاست مخالف مہم چلانے کا الزام وہ عمران خان کے ہیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ماضی میں نہ صرف خود عمران خان نے ایف آئی اے کے روبرو اس بات کی تصدیق کی تھی بلکہ پی ٹی آئی کے کچھ رہنمائوں نے بھی یہی معلومات شیئر کی ہیں۔ عمران خان اور علیمہ خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ حتیٰ کہ پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم سمیت کسی بھی پارٹی رہنما کا ان اکائونٹس کے ذریعے پھیلائے جانے والے مواد پر کوئی اثر و رسوخ نہیں۔ ان اکائونٹس پر فالوئرز کی ایک بڑی تعداد ہے۔
ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ جبران الیاس اور اظہر مشوانی بیرون ملک سے عمران خان کے سوشل میڈیا اکائونٹس چلا رہے ہیں۔ جبران الیاس امریکا میں مقیم ہیں۔ ان کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ ہیں اور مختلف ویلاگرز اور سوشل میڈیا پر سرگرم افراد سے رابطوں میں ہیں۔ اظہر مشوانی پہلے تو پاکستان میں تھے لیکن 9؍ مئی کے بعد جب پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈائون شروع ہوا تو وہ برطانیہ چلے گئے۔ یہ الزام بھی ہے کہ علیمہ خان اپنے بھائی عمران خان کی ہدایت پر پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا کیلئے بیانات بھیجتی ہیں۔
انڈیا کا بلوچ دہشتگردوں کیلئے 280 ارب روپے سالانہ فنڈنگ کا انکشاف
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جبران الیاس، اظہر مشوانی اور علی ملک نے نامی شخص کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ پارٹی کا بیانیہ تشکیل دیا جا سکے اور سوشل میڈیا مہم اور دیگر پوسٹس جاری کی جا سکیں۔ ان پوسٹس میں سے بعض کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ فوج اور ملک مخالف قرار دیتی ہے۔
سینیئر صحافی انصار عباسی کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ علیمہ خان کا اس وقت بیرون ملک موجود کچھ یوٹیوبرز کے ساتھ بھی رابطہ ہے۔ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ریاست اور فوج مخالف بیانیے اور مواد پھیلانے کی وجہ سے حکام کی نظروں میں ہے۔ اس سے قبل بھی کچھ تحقیقات ہو چکی ہیں۔
حال ہی میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی تاکہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی بدنیتی پر مبنی مہم کے حوالے سے تحقیقات کی جا سکے۔ جے آئی ٹی نے تحریک انصاف کے 15؍ افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں، جن میں سے کچھ تو تفتیش کے لیے پیش ہو چکے جبکہ کچھ نے تاحال جواب نہیں دیا۔ پی ٹی آئی کے جن لوگوں کو نوٹس جاری ہوئے تھے اُن میں پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان، پارٹی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور سیکرٹری انفارمیشن شیخ وقاص اکرم شامل ہیں۔