انسداد دہشت گردی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش
انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون ااعظم نذیر تارڑ نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل پیش کیا۔
انسداد دہشت گردی ترمیمی بل غور کےلیے کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔
مجوزہ ترمیم کےتحت مسلح افواج اور سول مسلح افواج کو جرائم میں ملوث شخص کو تین ماہ تک حراست میں رکھنے کا اختیار ہو گا جب کہ ملکی سلامتی، دفاع اور امن و عامہ سےمتعلق جرائم پر سکیورٹی ادارے کسی بھی شخص کو تین ماہ تک حراست میں رکھ سکیں گے۔
مجوزہ ترمیم کےمطابق تاوان،بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا سےمتعلق جرم پر تین ماہ زیر حراست رکھا جاسکے گا جب کہ جرائم میں ملوث شخص کی تین ماہ سے زائد حراست یا نظربندی میں شفاف ٹرائل کا حق دیاجائے گا، تین ماہ سےزائد نظربندی آرٹیکل 10 اے کے تحت ہوگی۔
جہاں مسلح افواج یا سول مسلح افواج کسی شخص کو زیرحراست رکھنےکا حکم دیں وہاں الزامات پر تحقیقات جے آئی ٹی کرے گی،مذکورہ جرائم میں ملوث شخص کی تحقیقات جے آئی ٹی کرے گی۔
تحریک انصاف کا وکلاء تحریک چلانے کا منصوبہ وڑھ کیسے گیا ؟
جے آئی ٹی ایس پی پولیس،انٹیلی جنس ایجنسیز، سول آرمڈ فورسز اور مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مشتمل ہوگی۔انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سےلائی گئی ہے۔
اجلاس کےدوران پی ٹی آئی کے اراکین کےنام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ہونے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ملک میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نام ڈالنے کے لیے ایک باقاعدہ طریقہ کار موجود ہے جب کہ پرووشنل نیشنل آئیڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں نام شامل کرنے کےلیے رولز بنائے جا چکے ہیں، حکومت قانون سازی کیلیے مکمل ذمہ داری سےکام کرتی ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ ای سی ایل کاایک باقاعدہ طریقہ کار موجود ہے،ای سی ایل قانون کے حوالے سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کےفیصلے موجود ہیں۔
وزیر قانون نے کہاکہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے کےلیے اس پر نظر ثانی کی جاتی ہے، جائزہ لے کر بعض نام نکال دیے گئے،پورے دعوے سےیہ کہہ سکتا ہوں کہ نظرثانی کا معاملہ آئین اور قانون کے مطابق دیکھتے ہیں۔