عاطف اسلم کا ڈیبیو ڈرامہ ‘سنگ ماہ’ سپر ہٹ ہو گیا
بلآخر عاطف اسلم کے فینز کا انتظار ختم ہوا اور نئی ڈرامہ سیریل ’سنگِ ماہ‘ کی پہلی قسط نشر ہو گئی جس میں عاطف اسلم ایک قبائلی سردار ہلمند خان کا کردار ادا کر رہے ہی۔ سوشل میڈیا پر نظر دوڑائیں تو بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ ’ہملند خان‘ کے کردار میں عاطف اسلم کی زبردست اداکارہ نے سب کے دل جیت لیے ہیں۔ اس ڈرامے کی کاسٹ میں عاطف اسلم کے علاوہ ثانیہ سعید، سامیہ ممتاز، نعمان اعجاز اور ان کے بیٹے زاویار اعجاز، کبریٰ خان، ہانیہ عامر اور میکال ذوالفقار شامل ہیں۔
ڈرامے کے ہدایت کار سیفی حسن ہیں، جنھوں نے 2016 میں نشر ہونے والے سنگِ ماہ کے پہلے سیزن ’سنگ مرمر‘ کی ہدایات کاری کی تھیں۔ ’سنگِ مرمر‘ کی طرح ’سنگِ ماہ‘ کی کہانی بھی پاکستان کے قبائلی علاقہ جات کی فرسودہ روایات اور رسم و رواج کے گرد گھومتی ہے اور اس ڈرامے میں قبائلی روایت ’غگ‘ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
سنگ ماہ ایک ایسا ڈرامہ ہے جو غگ جیسی فرسودہ رسم کے خلاف بنایا گیا ہے اور یہ ایک ایسی رسم ہے جس میں مرد کو حق دیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی لڑکی کو اپنی ملکیت بنا سکتا ہے۔
اس ڈرامے پر آنے والے سوشل میڈیا ردعمل پر نظر ڈالنے سے قبل پڑھیے کہ ’غگ‘ کی رسم کیا ہے اور فی الحال پاکستان میں اس کی قانونی حیثیت کیا ہے۔ غگ پشتو زبان کا لفظ ہے جس کے معنی آواز لگانے یا اعلان کرنے کے ہیں۔ یہ قدیم روایت بیشتر قبائلی علاقوں میں رائج تھی اس روایت کے تحت جس بھی مرد کو کوئی خاتون پسند آ جاتی تھی تو وہ اس خاتون کے گھر آ کر شادی کا اعلان کر دیتا تھا کہ یہ خاتون اب میری ہے، اسے غگ یا ژغ کہتے ہیں۔ اس رسم کے تحت اگر برادری کا کوئی شخص کسی خاتون سے شادی کا اعلان کرتا ہے تو برادری کا کوئی اور شخص اس خاتون کے لیے رشتہ نہیں بھجواتا اور اس خاتون کے لیے شادی کے رشتے آنا بند ہو جاتے تھے۔
صبور علی کی شادی نے سجل علی کی بربادی کنفرم کر دی
اس روایت یا رسم کے زیادہ تر واقعات جنوبی وزیرستان میں پیش آتے ہیں۔ اس روایت کے تحت اس میں خاتون، اس کے والدین یا رشتہ داورں کی رضامندی کی اہمیت نہیں ہوتی تھی۔ اس فرسودہ روایت کے تحت بعض اوقات لوگوں کا مقصد خاتون سے شادی کرنا نہیں ہوتا تھا بلکہ خاتون کے خاندان کو تنگ کرنا یا اپنی شرائط پر ان سے معاملات طے کرنا ہوتا تھا۔ یہ رسم بنیادی طور پر جنوبی وزیرستان سے شروع ہوئی اور پھر صوبے کے دیگر علاقوں تک پھیل گئی۔ دراصل غگ ایک انتہائی بدترین رسم تھی جسے 2012 میں ایک قانون کے تحت قابل گرفت جرم بنا دیا گیا ہے۔ قبائلی علاقوں خاص طور پشتون علاقوں میں یہ رسم پائی جاتی تھی۔ اس کے تحت لڑکے کے گھر والے پہلے تو رشتہ مانگنے کے لیے لوگ بھیجتے تھے جسے جرگہ بھی کہا جاتا تھا۔ شیر عالم شنواری کے مطابق لڑکی والوں کی جانب سے انکار کی صورت میں لڑکے والے پھر غگ یعنی پکار یا اعلان کرتے تھے جس میں لڑکی کے گھر والوں کے فیصلے کو چیلنج کیا جاتا تھا۔ غگ کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ علاقے کے کوئی اور لوگ پھر اس لڑکی کا رشتہ نہیں بھیجتے اور اگر کوئی بھیجے تو پھر دشمنیاں شروع ہو جاتیں اور لوگ قتل کیے جاتے تھے۔ اسی لیے سنگِ ماہ میں ’غگ‘ جیسے سنگین مسئلے کو اجاگر کیا گیا ہے۔