پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات سزاؤں سےمتاثرنہیں ہوں گے،عرفان صدیقی
حکومتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نےکہا ہے 9مئی کے ملزمان کی سزاؤں سے پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات متاثرنہیں ہوں گے۔
مسلم لیگ ن کے سینئررہنما عرفان صدیقی کا نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہم عمران خان کے بیانات کو نہیں، اُن کی نامزد کردہ کمیٹی کے تحریری مطالبات کو دیکھیں گے۔
عرفان صدیقی کہتے ہیں کہ مذاکراتی کمیٹی کے پہلے اجلاس کے دِن ہی وزارت داخلہ کو پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کو عمران خان سے ملاقات میں سہولت دینے کا کہہ دیا گیا تھا۔ ہم چاہتے ہیں آئندہ بھی یہ سہولت فراہم ہوتی رہے۔
لیگی سینیٹرنے کہا کہ پہلے اجلاس کا ماحول بہت اچھا تھا، اچھی اوپننگ ہوئی ہے۔ ہمارا بیٹھنا ہی بہت بڑی پیش رفت ہے، پی ٹی آئی خود بھی حکومت میں رہی ہے، جیلوں سے نکلنے یا نکالنے کا کیا آئینی وقانونی طریقہ ہے؟ وہ جانتے ہیں۔ ہم نے کوئی حد مقرر نہیں کی جس حد تک پیش رفت کرسکتے ہیں اور نہ کریں گے ۔
ملٹری کورٹس سے 60ملزمان کو سزاؤں ملنے کے ردعمل میں عرفان صدیقی نے کہا کہ کسی کا قید ہونا ،ڈیڈ لاک نہیں کہلا سکتا، ماضی میں بڑے بڑے سیاسی رہنما لمبے عرصے تک قید میں رہے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ بات چیت کا آغاز اُس وقت ہوا جب خود عمران خان کو سزا ہو چکی ہے، مذاکرات کی سوچ سے سزاؤں کا تعلق نہیں، عمران خان نے اپنی کمیٹی کومذاکرات کا ٹاسک دیا اور کمیٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کیا جس پر ایاز صادق نے حکومت سے رابطہ کیا۔
لیگی سینیٹر نے کہا کہ مذاکرات کے عمل کا پی ٹی آئی خود محرک بنی ہے۔ پہلے دن اجلاس میں بات ہوئی کہ باہر بہت کچھ ہوگا، مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس جس کمرے میں ہورہے ہیں اُس ’آئینی کمرے‘ میں مذاکرات پر بیرونی ماحول کو اثر انداز نہیں ہونے دیں گے۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ سزاؤں کو مذاکرات پر اثرانداز نہیں ہونا چاہیے۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے پاکستان کے کسی کونے میں کوئی افراتفری یا بے چینی نہیں۔ مذاکراتی عمل کی کامیابی کے لئے دعاگو ہیں اور ہم ’آؤٹ آف وے‘ جاکر کامیابی کا حصول چاہتے ہیں۔ اگر خدانخواستہ یہ بیل منڈھے نہ بھی چڑھی تو بھی پاکستان آب و تاب سے یوں ہی آگے بڑھتا رہے گا۔
عمران خان کی جانب سے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کی حکومتی کاوشوں کے اعتراف کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ عمران خان کا شکریہ۔ انہوں نے وزیراعظم شہبازشریف کی کاوشوں کا اعتراف کیا۔