آسٹریلین خاتون سینیٹر کا برطانوی بادشاہ پر نسل کشی کا الزام
آسٹریلیا کی آزاد سینیٹر لڈیا تھورپ نے آسٹریلیا کےدورے پر آئےہوئے برطانیہ کے شاہ چارلس سوم پر قدیم آسٹریلوی باشندوں کی نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
یہ واقعہ کینبرا میں شاہ چارلس کےاعزاز میں ہونےوالی پارلیمانی تقریب کے دوران پیش آیا۔
سینیٹر لڈیا تھورپ جو قدیم ایبریجینل و انگلش مکس نسل سےتعلق رکھتی ہیں نے چیخ کر لوگوں سےکہا کہ وہ برطانوی بادشاہ کی حاکمیت کو تسلیم نہ کریں، انہوں نےکہا کہ ہماری زمینیں واپس کرو،جو ہم سے چوری کیاہے وہ واپس کرو۔
سینیٹر لڈیا تھورپ نےکہا کہ آپ نےہمارے لوگوں کے خلاف نسل کشی کی ہے، ہماری زمین واپس دےدیں،ہمیں وہ سب کچھ دیں جو آپ نے ہم سےچوری کیا تھا،آپ نے ہماری زمین تباہ کردی، ہمیں ایک معاہدہ دیں،ہم معاہدہ چاہتےہیں۔
خاتون سینیٹر نےپوڈیم پر وزیر اعظم انتھونی البانیز سےخاموشی سے بات بھی کی لیکن انہوں نے سینیٹر کو نظر انداز کر دیا، آسٹریلیا کی نوآبادیات پر احتجاج کرتےہوئے گزشتہ واقعات میں خلل ڈالنےوالی لیڈیا تھورپ کو شاہ چارلس کے پاس جانے سےبھی روک دیاگیا۔
اس کےبعد لیڈیا تھورپ کو چیمبر سے باہر نکال دیاگیا، لیڈیا تھورپ نےکہا کہ نوآبادیات کی وجہ سے ہونےوالی قید اور تشدد کا خاتمہ حکومت اور مقامی لوگوں کےدرمیان فرسٹ نیشنز کے مسائل کو حل کرنے کےلیے قومی معاہدے سے ہی ہوسکتا ہے۔
یاد رہےکہ لڈیا تھورپ آسٹریلیا کے قدیم باشندوں کےحقوق کےلیے سرگرم ہیں اور شاہ چارلس سوم کےدورہِ آسٹریلیا کے خلاف احتجاج کرنےوالوں میں شامل رہی ہیں۔
بھارت نے کینیڈین وزیراعظم کوتعلقات کی خرابی کا ذمے دارقرار دیدیا
تقریب میں شریک قدامت پسند لبرل پارٹی سےتعلق رکھنےوالے سابق وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے صحافیوں کو بتایاکہ بد قسمتی سے یہ ایک سیاسی نمائش پرستی تھی۔
شاہی محل کےایک ذرائع نے کہاکہ بادشاہ اور ملکہ ان ہزاروں لوگوں کےمشکور ہیں جو باہر نکلےتھے، انہوں نےکہا کہ افسوس ہے کہ انہیں ہر ایک سےرکنے اور بات کرنے کا موقع نہیں ملا۔
انہوں نےکہا کہ جس آسٹریلیا سے آپ پہلےواقف تھے وہ اب کئی طریقوں سےترقی کر چکا ہے،لیکن تبدیلی کی ان دہائیوں کےدوران ہمارے احترام اور محبت کے رشتے پختہ ہوئےہیں۔