موبائل صارفین کو کونسی قرضہ ایپس سے محتاط رہنا چاہئے؟

سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان موبائل صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ قرض دینی والی موبائل ایپس کے جھانسے میں آنے سے باز رہیں، خاص طور پر ’’منی باکس‘‘ اور ’’منی کلب‘‘ نامی ایپس کی جانب سے صارفین کے ساتھ فراڈ کی شکایات سامنے آئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی کا کہنا تھا کہ یہ ایپلی کیشنز عوام کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنیوں (این بی ایف سیز) کا نام استعمال کر رہی ہیں اور کسی ریگولیٹری منظوری کے بغیر قرض کی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔

ریگولیٹر نے اپنی لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنیوں قسط بازار (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور قسط پے (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو منی باکس اور منی کلب کے نام سے ایپلی کیشنز متعارف کرانے کی کوئی اجازت نہیں دی، یہ غیر مجاز سرگرمی عوام کے لیے سخت خطرات کا باعث ہیں کیوںکہ یہ ایپلی کیشنز بغیر کسی ریگولیٹری منظوری کے کام کر رہی ہیں۔

ایس ای سی پی عوام کے لیے دستیاب ایک فہرست تیار کرتی ہے جس میں لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنیوں اور ڈیجیٹل قرضے دینے والی ایپلی کیشنز کے نام شامل ہوتے ہیں جن کے پاس قرض فراہم کرنے کے لیے ریگولیٹر کی اجازت موجود ہے۔

عوام کو کہا گیا کہ کسی قرض دہندہ ادارے سے معاملات کرنے سے پہلے لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنی کی ریگولیٹری حیثیت اور اس کی مجاز ایپلی کیشن کی تصدیق کریں۔

واضح رہے کہ متوسط اور غریب طبقے میں قرض دینے والی موبائل ایپس کافی مقبولیت کی حامل ہیں، لوگوں کی بڑی تعداد ان سے رقوم کا لین دین کرتی ہیں لیکن کچھ ایپس ایسی بھی ہیں جوکہ لوگوں کے ساتھ فراڈ کرتی ہیں، اکثر قرض ایپس کے متعقلق سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو کافی شکایات موصول ہو رہی ہیں جس کی بنا پر عوام کو اس حوالے سے احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاک بھارت سندھ طاس معاہدہ ٹوٹنے کا خطرہ کیوں؟

Back to top button