ملک عطیات سے نہیں ٹیکسز سے چلتے ہیں : محمد اورنگزیب

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک ٹیکسز پر چلتے ہیں، عطیات سے ملک نہیں چل سکتے، ڈپازٹ اور قرضوں میں توسیع کےلیے اب کوئی تیار نہیں ہے،ملک کو چلانے کےلیے نجی شعبے کو آگے آنا ہوگا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کاکہنا تھاکہ چین،سعودی عرب اور یو اے ای سمیت دوست ممالک سے سرمایہ کاری کےلیے کوشاں ہیں،وزیر اعظم براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کےلیے بہت واضح ہیں،اب سب کچھ کاروبار کےبدلے کاروبار کی سطح پر ہو گا۔

محمد اورنگزیب نےکہاکہ حکومت کا کام صرف پالیسی دینا ہے،کاروبار چلانا صرف نجی شعبے کاکام ہے،ملک عطیات سے نہیں چلتے ٹیکسز پر چلتے ہیں،ہر کسی کو ٹیکس دینا ہوگا۔

وزیر خزانہ نےکہاکہ حکومتی ملکیتی اداروں کی کئی سال پہلے نجکاری ہوجانا چاہیے تھی،ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیاجائے گا،ایف بی آر کے گوشوارے جمع کروانے کےلیے کنسلٹنٹ سے مدد لینا پڑتی ہے۔

محمد اورنگزیب نےکہا کہ کاروباری طبقہ اسپیڈ منی سے اجتناب کرے،ہم ایف بی آر میں مکمل اصلاحات پر کام کررہے ہیں۔

ملک میں مہنگائی میں کمی کےلیے صوبوں کو اقدامات کرنا ہوں گے،

انہوں نے کہا کہ ملک میں میکرو اکنامک استحکام آچکاہے،گزشتہ 12 سے 14 ماہ میں بہت بہتری آئی ہے، کرنسی مستحکم اور زرمبادلہ ذخائر میں استحکام آیا ہے۔

ان کاکہنا تھاکہ مارچ سے جون تک زر مبادلہ ذخائر 3 ماہ کی درآمدات کے مساوی ہوجائیں گے۔

ملک میں مہنگائی میں کمی آئی ہے اس کا فائدہ عوام کو پہنچنا چاہیے،عالمی مارکیٹ میں چکن پرائس میں 14 فیصد کمی،پاکستان میں 15 فیصد اضافہ ہوگیا۔

حکومت نے 1 ارب ڈالر قرضہ واپس کیا، زرمبادلہ ذخائر پھر بھی بہتر ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض معاہدے میں کوئی چیز خفیہ نہیں،ٹیکس ٹو جی ڈی پی 9 سے 10 فیصد پائیدار نہیں ہے،ٹیکس اصلاحات لانا ہوں گی،اسٹرکچرل اصلاحات ضروری ہیں،

عطیات سے ملک نہیں چل سکتے،نجی شعبے کو اس ملک کو چلانے کےلیے آگے آنا چاہیئے۔

بجلی کا ونٹر پیکج 3 ماہ کےلیے ہے، مزید توسیع کریں گے : وزیر توانائی

محمد اورنگزیب کاکہنا تھاکہ ایف بی آر کی بطور ادارہ ساکھ اور اعتماد بحال کرنا ہے،

اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن کےلیے ٹیکنالوجی پر فوکس ہے،بطور تنخواہ دار میں بھی بغیر ایڈوائزر کے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرسکتا، ڈیجیٹلائزیشن میں آگےبڑھ رہے ہیں، لیکیج بند کریں گے،ری فنڈز میں رشوت اور کرپشن والا کام بند کرناہوگا۔

انہوں نےکہا کہ ڈپازٹ اور رول اوور کرنے کےلیے اب کوئی تیار نہیں ہے، چین، سعودیہ،یو اے ای سمیت دوست ممالک سےسرمایہ کاری کےلیے کوشاں ہیں، چین کے ساتھ سی پیک فیز ون انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کےلیے تھا،

سی پیک کافیز ٹو بزنس ٹو بزنس ہے، وزیر اعظم براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کےلیے بہت کلیئر ہیں۔

Back to top button