حکومت اور عمران کے مابین کسی ڈیل کا امکان صفر کیوں ہو گیا ؟

حکومتی حلقوں نے عمران خان کے ساتھ کسی قسم کی ڈیل کے امکانات کو سختی سے رد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت نے 190؍ ملین پونڈز کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی منسوخی کےلیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔
باخبر حکومتی ذرائع نے کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی کا فیصلہ حکومت نہیں کر سکتی، انکے کیسز اور مستقبل کا فیصلہ عدالتیں ہی کریں گی لہٰذا کسی ڈیل کا کوئی امکان نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے 190؍ ملین پونڈز کیس کی سماعت میں تیسرے گواہ کی جرح کے معاملے کو مسلسل تین ماہ تک گھسیٹنے کے بعد اب نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی منسوخی کےلیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا سولی فیصلہ کر لیا ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل نیب سید احتشام قادر کے مطابق اس کیس میں مدعا علیہ پہلے ہی 34؍ مرتبہ سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کر چکا ہے جب کہ آخری گواہ پر جرح 30؍ جولائی 2024ء سے کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 30؍ جولائی سے کیس کی 38؍ سماعتیں ہوئیں، لیکن استغاثہ کے آخری گواہ جو نیب کے تفتیشی افسر ہیں، سے اب تک جرح مکمل نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے 190؍ ملین پونڈز کے کیس ٹرائل میں عمران کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کرنا ضمانت کی رعایت کا واضح طور پر غلط استعمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے انہوں نے چیئرمین نیب سے سفارش کی ہے کہ وہ اس کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی منسوخی کےلیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔
نیب کے پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ یہ بات قابل غور ہے کہ آخری گواہ میاں عمر ندیم نے 30؍ جولائی کو اپنا ایگزامینیشن اِن چیف ریکارڈ کرایا تھا لیکن بدقسمتی سے تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود اُن کی جرح التوا کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے قیام کا مقصد یہ ہے کہ کرپشن اور کرپشن کے طریقوں کو ختم کیا جائے اور ان تمام افراد کا محاسبہ کیا جائے جن پر ان کاموں میں ملوث ہونے کا الزام ہے، اور یہ بھی نیب کا مقصد ہے کہ ایسے کیسز کو فوراً نمٹایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات چیئرمین نیب کے نوٹس میں لائی جارہی ہے کہ اس کیس میں ڈیفنس سائڈ ٹرائل میں رکاوٹ ڈالنے کےلیے جان بوجھ کر تاخیری حربے اختیار کر رہی ہے، پراسیکیوشن کی جانب سے کارروائی میں تیزی لانے کی کئی کوششوں کے باوجود، عمران اور بشری کے وکلا نے کیس کو طول دینے کےلیے مختلف چالیں چلنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
پاکستانی سیاست پر ٹرمپ کی جیت اثر انداز ہوگی یا 26ویں ترمیم ؟
احتشام قادر نے انکشاف کیا کہ کل 65؍ سماعتوں میں سے، مدعا علیہ نے 34؍ مرتبہ کارروائی ملتوی کرنے کی درخواست کی، اور متعدد مواقع پر غیر اہم وجوہات کا حوالہ دینے کا مقصد صرف کیس کو انجام تک پہنچنے سے روکنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن کو مدعا علیہ کے ان اقدامات پر شدید تحفظات ہیں کیوں کہ ان کی وجہ سے ہوئی غیر ضروری تاخیر سے ٹرائل کی سالمیت کو بری طرح مجروح کیا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ اس کیس میں پراسیکیوشن نے شواہد پیش کرنے کے معاملے میں کبھی کارروائی ملتوی کرنے کی درخواست نہیں کی گئی جب کہ ہر سماعت پر استغاثہ کے گواہوں کی موجودگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔یہ ریفرنس دسمبر 2023 کے پہلے ہفتے میں دائر کیا گیا تھا۔