ملک کی تمام مساجد اور رمضان المبارک کیلئے یکساں پالیسی لائیں گے

وفاقی وزیر برائے مذہبی نور الحق قادری نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کو کسی مسلک، جماعت یا مذہب و فرقے سے جوڑنا غلط ہے اور مساجد اور رمضان المبارک کے حوالے سے پورے ملک کی ایک پالیسی ہو گی۔
اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری اور شہریار آفریدی نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کورونا وائرس کے حوالے سے مختلف امور پر روشنی ڈالی۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہمارا مذہبی طبقہ کورونا وائرس کی زد میں آ چکا ہے، پہلے زائرین کا مسئلہ تھا اور اس کے بعد تبلیغی جماعت کو مشکلات پیش آئیں۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اپنے تمام محکموں اور وزارتوں کو بلائیں اور ان سے پوچھیں کہ وہ کیا اقدامات کر رہے ہیں، اس سلسلے میں دو اجلاس ہو چکے ہیں۔
اسپیکر قومی اسبلی نے بتایا کہ پہلے اجلاس میں سب کمیٹی بنائی اور اس کے پانچوں اراکین رائیونڈ کی شوریٰ سے مستقل رابطے میں ہیں جبکہ زائرین کے سلسلے میں بھی مستقل رابطے میں ہیں اور ان کی نمائندگی شہنشاہ صاحب اور طیبہ خانم کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور اس وقت پوری دنیا اس سے بری طرح متاثر ہو چکی ہے، اس سے نمٹنے کے لیے پوری دنیا میں پروٹوکول بنائے گئے ہیں اور ہمیں بھی ان کا خیال رکھنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے مسائل اور مشکلات کا ہمیں اندازہ ہے اور بیرون ملک پاکستانیوں کی نوکری کے مسائل کے حل کیلئے ہم نے وزیر خارجہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں بات کریں تاکہ متعلقہ حکام کے سامنے معاملہ اٹھایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ باہر ممالک میں موجود جو لوگ واپس پاکستان آنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بھی سیٹ پروٹوکول رکھا گیا ہے کیونکہ اگر ہم نے اس طریقہ کار پر عمل نہیں کیا تو پوری قوم اس سے بہت مشکل میں پڑ سکتی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے باہر موجود پاکستانیوں کو حوصلے اور صبر سے کام لینے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آپ کے ساتھ ہے اور اقدامات کر رہی ہے اور اگر اس یہ معاملہ التوا کا شکار بھی ہوتا ہے تو بھی آپ پریشان نہ ہوں کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے امتحان ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں جو پارلیمان کا کردار ہے اس کو دیکھتے ہوئے ہم بھی کوشش کر رہے ہیں کہ پارلیمان قائدانہ کردار ادا کرے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ پاکستان کا منتخب پارلیمان موجودہ صورتحال میں پوری طرح سے متحرک ہے اور یہ اپنے دستوری اور آئینی اختیار سے بڑھ کر اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک بحث چھڑ گئی تھی کہ کورونا وائرس تبلیغی جماعت یا زائرین کی وجہ سے پھیلا جس کی وجہ سے ہماری صفوں میں پہلے سے موجود انتشار کو مزید تقویت مل رہی تھی لیکن اسپیکر قومی اسمبلی اور شہریار آفریدی کے اقدامات کی بدولت وہ بحث اب ختم ہوتی چلی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ایک سانحہ، مصیبت اور بلا ہے جس کا کسی عقیدے، مسلک، علاقے اور کسی دین و مذہب سے کوئی تعلق نہیں، اس کو کسی خاص مکتبہ فکر کے ساتھ جوڑنا غلط کریں اور میڈیا سے درخواست کی کہ وہ ایسی تمام خبروں اور تبصروں کی حوصلہ شکنی کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک بھر کی دینی جماعتوں اور علما کے ساتھ رابطے میں ہیں اور آج ہمارے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مساجد اور رمضان المبارک کے حوالے سے پورے ملک کی ایک پالیسی ہو گی اور یہ نہیں ہو گا کہ ایک صوبہ کچھ کر رہا ہے اور دوسرا صوبہ کچھ۔ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کا انحصار علما کرام سے مسلسل رابطے اور مشاورت پر ہو گا اور قومی و صوبائی اسمبلی میں جن دینی جماعتوں کی نمائندگی ہے ان کے رہنماؤں اور نمائندوں کو بلائیں گے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر عوام تک ایک پیغام پہنچائیں گے۔
وزیر اعظم نے حکم دیا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، ساجد میر سمیت تمام مذہبی سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطہ کرکے ان سے ععوام کو یہ پیغام دلایا جائے کہ رمضان المبارک کی برکات سے بھی مستفیض ہوں، اس ماہ مبارک کی خیر و برکت ھی ہمیں پہنچے اور کورونا سے محفوظ رمجان ہم اس قوم کو دے دیں۔انہوں نے کہا کہ نمازوں کے حوالے سے چند ناخوشگوار واقعات ہوئے ہیں جن پر افسوس ہے اور صوبائی حکومتوں کو اسپیکر قومی اسمبلی نے ہدایت کردی ہے کہ علما کرام کا اس معاشرے میں قائدانہ کردار ہے لہٰذا ان کے ساتھ اچھا رویہ رکھا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button