کرونا پھیلانے پر امریکہ نے چین کے خلاف مقدمہ کر دیا

کرونا وائرس کو لیبارٹری میں تیار کرنے کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کی خفیہ اداروں کے ذریعے تفتیش شروع کرنے کے بعد اب امریکا نے کرونا کو دنیا بھر میں پھیلانے اور اس کے حوالے سے غلط بیانی کرنے پر چین کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے۔
گزشتہ ہفتے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ امریکی حکومت نے اس بات کی تفتیش شروع کردی ہے کہ کیا واقعی کرونا وائرس چین کی لیبارٹری میں تیار ہوا، تاہم ان الزامات کو جہاں چین نے مسترد کیا ہے، وہیں عالمی ادارہ صحت اور خود ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی نے بھی جھوٹا قرار دیا ہے اور کہا کہ یہ افواہیں درست نہیں۔ تاہم اب کرونا سے متاثرہ امریکی ریاست میسوری نے ایک قدم آگے جاتے ہوئے چینی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے جسے صدر ٹرمپ کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے جہاں پوری دنیا پریشان ہے وہاں امریکا بوکھلایا ہوا ہے، اسے چین سے روایتی دشمنی کہیے یا اپنی بالادستی کا کرونا وائرس کے سامنے ڈھیر ہونا سمجھیے، جب سے کرونا وائرس نےدنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے تب سے امریکا اوچھے ہتکنڈوں پر اترا ہوا ہے، کبھی چین پر وائرس بنانے کا الزام لگاتا ہے تو کبھی کچھ کرتا ہے۔ اب ایک امریکی ریاست میسوری نے کرونا وائرس کے معاملات کو غلط انداز میں ہینڈل کرنے پر چین کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ریاست میسوری کے اٹارنی جنرل ایرک شمٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ چین نے کرونا وائرس سے متعلق غلط بیانی کی اور دنیا کو یہ نہیں بتایا کہ مذکورہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ ریاست میسوری کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں چین کو غفلت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین نے عالمی ادارہ صحت کو بھی کرونا وائرس کے حوالے سے تاخیر سے بتایا اور چین نے یہ معلومات بھی فراہم نہیں کی کہ مذکورہ وائرس کیسے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔
مقدمے میں دعویٰ کیا گیا کہ چینی سرکاری حکام نے ووہان شہر میں کرونا کے کیسز سامنے آنے کے بعد تقریبا 4 ہزار افراد کےلیے ایک دعوت کا اہتمام کیا اور پھر ووہان سے لوگوں کو دنیا بھر میں جانے کی اجازت بھی دی۔ دعوے میں یہ نہیں کہا گیا کہ کرونا وائرس چین نے لیبارٹری میں تیار کیا یے یا نہیں، البتہ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کرونا سے امریکی ریاست کو جانی، مالی و جذباتی نقصان اٹھانا پڑا اور وہاں پرزندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا کی مرکزی حکومت نے چین کے خلاف مقدمہ دائر نہیں کیا۔ عالمی قوانین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ریاست میسوری کی جانب سے چین کے خلاف دائر کیے گئے مقدمات کی امریکی عدالتوں میں سماعت نہیں ہو سکتی کیوں کہ چین کو عالمی قوانین کے تحت خود مختاری حاصل ہے۔
دوسری طرف خود پر کرونا وائرس پھیلانے کے الزام کا جواب دیتے ہوئے چینی حکام نے کہا ہے کہ اگر کرونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار چین ہے تو ایڈز جیسا واحیات مرض پھیلانے کا ذمہ دار امریکہ ہے چونکہ ایڈز کا پہلا مریض امریکہ میں ہلاک ہوا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button