ضلع کرم میں ایمرجنسی نافذ،حکومت نےایف سی طلب کرلی
خیبرپختونخوا حکومت نے ضلع کرم میں امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر ریلیف ایمرجنسی نافذ کردی۔وفاق سے ضلع کرم میں ایف سی تعیناتی کی درخواست کردی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں کرم میں امن و امان اور مجموعی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کابینہ نے ضلع کرم کے لیے ریلیف ایمرجنسی کی توثیق کردی۔ریلیف ایمرجنسی پہلے سے نافذ اورکرم میں ہلاک شدگان اورزخمیوں کوادائیگی کی جاچکی ہے۔
صوبائی کابینہ نےقانونی تقاضا پوراکرنے کیلئےریلیف ایمرجنسی کےنفاذ کی توثیق کی ہے۔
خیبرپختونخوا کابینہ نے کرم میں امن وامان برقراررکھنےکیلئے عملی اقدامات کا فیصلہ کیااوردستاویزکےمطابق صوبائی حکومت نےوفاق سے ایف سی تعیناتی کی درخواست کردی۔
دستاویز میں کہا گیاہے کہ حساس علاقوں میں پولیس کی اضافی نفری کی تعیناتی بھی کی جائے گی۔
دستاویز کےمطابق پشاور، کوہاٹ، بنوں، ڈی آئی خان،ملاکنڈ کیلئےخصوصی بم پروف گاڑیاں خریدنے کی گرانٹ جاری کردی گئی ہےاور قبائلی اضلاع سمیت کرک، بنوں، لکی مروت، ٹانک، ڈی آئی خان اور دیگر اضلاع کے ڈی پی اوز کو بم بروف گاڑیاں دی جائیں گی۔کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کیلئے بھی بم پروف گاڑیوں کا بندوبست کیا جائےگا۔
دستاویز کے مطابق امن وامان کو خراب کرنے والوں کا نام شیڈول 4 میں شامل کرنےکا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ امن کو نقصان پہنچانےوالوں کیخلاف بلاتفریق کارروائیاں کی جائیں گی۔
دستاویز کے مطابق امن وامان کو خراب کرنے والوں کو دہشت گرد قراردیا جائے گا اور کرم میں تمام بنکرز اور بھاری اسلحہ حکومتی تحویل میں لیا جائےگا۔
خیال رہے کہ ضلع کرم میں پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ سمیت آمدورفت کے راستے 76 روز سے بند ہیں، شہر میں اشیائے خورونوش، ادویات، تیل، لکڑی اور ایل پی جی کی شدید قلت ہے۔
آمدورفت کے راستوں کی بندش کے خلاف شہریوں نے پریس کلب کے باہر شدید سردی میں احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے۔