جنرل قمر باجوہ کی ISI کو سیاست سے دوری کی ہدایت

عمران خان اور انکی جماعت کی جانب سے فوجی قیادت اور اداروں کے خلاف چلائی جانے والی پروپیگنڈہ مہم کے بعد آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے فوج اور آئی ایس آئی سے وابستہ تمام کمانڈرز اور افسران بشمول آئی ایس آئی کو سیاست سے دور رہنے اور سیاستدانوں سے پرہیز اور گریز اختیار کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تازہ ہدایات تحریک انصاف کی جانب سے ملٹری اور انٹیلی جنس اسٹیبلشمنٹ کے خلاف پروپیگنڈے کے تناظر میں دی گئی ہیں تاکہ اداروں کو مزید متنازعہ بننے سے بچایا جا سکے۔ پی ٹی آئی والوں نے حال ہی میں آئی ایس آئی پنجاب کے سیکٹر کمانڈر سمیت بعض عہدیداروں پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ 17 جولائی کو ہونیولے والے ضمنی الیکشن میں ان کی جماعت کو نقصان پہنچانے کیلئے سیاسی جوڑ توڑ کر رہے ہیں۔
ایاز امیر پر حملے میں PTI ملوث ہے یا خفیہ ایجنسیاں؟
سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق دفاعی ذرائع نے ان الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایس آئی پنجاب کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈئیر راشد، جنہیں پی ٹی آئی والے بدنام کر رہے ہیں، 15 دن سے لاہور میں موجود ہی نہیں اور پیشہ ورانہ کام کے سلسلے میں اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی رہنما اور سابق وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے حال ہی میں بریگیڈئیر راشد کا نام لیتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ضمنی انتخابات کے حوالے سے سیاسی جوڑ توڑ میں ملوث ہیں۔ یاسمین راشد سے قبل سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی نے الزام عائد کیا تھا کہ کچھ نادیدہ قوتیں پی ٹی آئی کے خلاف صوبے میں ضمنی انتخابات پر اثر انداز ہونے کیلئے سرگرم ہیں۔ ان الزامات کی روشنی میں آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے آئی ایس آئی کو مذید متنازع ہونے سے بچانے کے لیے تمام فوجی کمانڈرز بشمول آئی ایس آئی کو یہ ہدایت کی ہے کہ وہ سیاست میں ملوث ہونے اور سیاسی قائدین سے ملنے سے مکمل گریز کریں تاکہ کسی کو الزامات لگانے کا جواز نہ مل سکے۔
یاد رہے کہ فیض حمید کی فراغت کے بعد آئی ایس آئی چیف کا عہدہ سنبھالتے ہی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے اپنے ادارے کے تمام کارندوں کو آگاہ کر دیا تھا کہ انہیں سیاست سے دور رہنا ہوگا۔ بدقسمتی سے ملک کے دفاع کی پہلی حد سمجھے جانے والا ادارہ آئی ایس آئی ماضی میں تنازعات کا محور رہا ہے کیونکہ اسے فوجی قیادت کی جانب سے اپنے مفادات کے حصول کے لیے سیاسی معاملات میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ سیاست میں متنازعہ کردار نے آئی ایس آئی کی شہرت کو داغ دار بھی کیا ہے اور اس لئے ندیم احمد انجم نے آتے ہی اسے غیر سیاسی بنانے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ غیر ضروری تنازعات سے بچ کر صرف پروفیشنل کام پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔ یاد رہے کہ بحیثیت ڈی جی آئی ایس آئی تعیناتی کے بعد، لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے ہدایات جاری کی تھیں کہ کسی بھی سرکاری اجلاس کے دوران کھینچی گئی اُن کی تصاویر یا بنائی گئی ویڈیو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر جاری نہ کی جائے۔