وفاق اگر پختونخوا کو افغانستان سے بات کرنے دےتو دہشتگردی کی لہر میں کمی آئے گی: بیرسٹر سیف

ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہےکہ اگر وفاقی حکومت کے بقول دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان سےملتے ہیں تو حکومت کو افغانستان سے بات کرنےمیں کیا رکاوٹ ہے؟
بیرسٹرسیف کا کہنا تھا حکومت نہ تو خود افغانستان کو انگیج کرتی ہے، نہ کسی اور کو بات کرنے دیتی ہے، وفاق کو چاہیےکہ خیبر پختونخوا حکومت کوافغانستان سے بات کرنے دے کیونکہ ہمارے لوگ نشانہ بن رہے ہیں، یقین ہے کہ افغانستان سے بات کرنےکےنتیجے میں دہشت گردی کی لہر میں کمی آئے گی۔
ان کا کہنا تھا پاکستان کے خلاف سرگرم تمام تنظیموں کےساتھ بات چیت ضروری ہے، آخر اس مسئلہ کا انجام کیا ہے کیا مزید لڑنا ہے یا مسئلہ ختم کرنا ہے، افغانستان سےبات کریں اور ان سے کہیں کہ ٹی ٹی پی کو کنٹرول کریں۔
یوم پاکستان کی پروقار تقریب، مسلح افواج کی پریڈ، وزیر اعظم اور صدر مملکت کا قوم کو پیغام
مشیر اطلاعات کے پی کا کہنا تھا 2021میں افغانستان سےامریکی افواج کا انخلا ہوا، طےہوا تھا کہ افغان طالبان پاکستان کے ساتھ مسائل پر بات کریں گے، اپریل 2022 میں پی ڈی ایم کی حکومت آئی تب بھی یہ معاملہ چلتا رہا، بعد میں افغانستان سے تعلقات خراب ہونے پر یہ معاملہ رک گیا،حکومت کی نااہلی ہے کہ اب تک جنگ چل رہی ہےورنہ یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا دہشتگردی کی آگ ہماری سرزمین پر لگی ہوئی ہےجسےعلی امین گنڈا پوربجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، دہشتگردی کی جنگ ختم کرنےکی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے، طلال چوہدری کا احمقانہ بیان سنا ہے، علی امین گنڈاپور نےایسی بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا شہباز شریف نے جلسوں میں دہشت گردوں سےکہا تھا ہماری طرف نہ آؤ باقی جو کرنا ہے کرو، مذاکرات کے دروازےکھولنے سے مسئلےکا حل نکل آتا ہے،بارڈر کومینج رکھنا دوسرے ممالک سے بات وفاقی حکومت کا کام ہے،طلال چوہدری کو کہوں گاکہ وہ تنظیم سازی پر توجہ دیں۔