جعفر ایکسپریس سانحے کے بعد کوئٹہ ریلوے ڈویژن کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی

پاکستان ریلوے پولیس نے 11 مارچ کو پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کے ہائی جیک ہونے کے بعد بلوچستان میں ٹرین آپریشن کوبحال کرنے کی جاری کوششوں کے درمیان ملتان اور کراچی ڈویژن میں اپنے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پیز) کو ہدایت کی ہےکہ وہ کوئٹہ ریلوے ڈویژن میں اہم تنصیبات پرتعیناتی کے لیے 50 کانسٹیبلز اورہیڈ کانسٹیبلز کو فوری طور پر فارغ کریں۔

مطابق 5 عید اسپیشل ٹرینوں بالخصوص 26 مارچ کو کوئٹہ سے سبی، سکھر، لاہور اور راولپنڈی کے راستے پشاور جانے والی ٹرینوں کےلیےسیکیورٹی کےسخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

تعیناتی کےدوران دستے کودہشت گردی کی سرگرمیوں سےنمٹنےکےلیے خصوصی تربیت دی جائے گی، ریلوے پولیس کےایک سرکاری ذرائع نے بتایا ہے  کہ لاہور، راولپنڈی، پشاور اور سکھر سمیت دیگر ریلوے ڈویژنز کے دستوں کو واپسی کےبعد کوئٹہ ڈویژن میں اہم ریلوے فارمیشنز / تنصیبات پرروٹیشن کی بنیاد پر تعینات کیا جائے گا، جو ریلوے ٹریک سے منسلک بلوچستان کے تمام شہروں کا احاطہ کرتا ہے۔

لاہور میں قائم ریلوے پولیس ہیڈ کوارٹر کےڈی آئی جی (آپریشنز) کی جانب سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق 50 پولیس اہلکاروں کوفوری طور پر سیکیورٹی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مناسب اسلحے اور گولہ بارود کے ساتھ کوئٹہ ریلوے پولیس کورپورٹ کرنےکی ہدایت کی گئی ہے۔

وفاق اگر پختونخوا کو افغانستان سے بات کرنے دےتو دہشتگردی کی لہر میں کمی آئے گی: بیرسٹر سیف

 

بلوچستان سےپاکستان ریلویز کا آپریشن روزانہ 4 مسافر ٹرینوں پرمشتمل شامل ہیں جن میں جعفر ایکسپریس اور بولان ایکسپریس شامل ہیں جو بلوچستان کو پنجاب اورسندھ سے جوڑتی ہیں۔ مزید برآں، مال بردار ٹرینیں بلوچستان کی طرف جانے والےمختلف حصوں پر چلتی ہیں۔

جعفر ایکسپریس صبح پشاور سے اندروان ملک روانہ ہوتی ہےاوراگلےروزراولپنڈی، لاہور، ملتان، سکھر اور سبی کے راستے کوئٹہ پہنچتی ہے۔

اس کےبرعکس یہ ٹرین کوئٹہ سےروزانہ صبح 9 بجے روانہ ہوتی ہے اور اگلے روز صبح 7 بجے سکھر، رحیم یار خان، لاہور اورراولپنڈی سے ہوتےہوئے پشاور پہنچتی ہے۔

بولان ایکسپریس روزانہ رات 8 بجےکراچی سےروانہ ہوتی ہےاور اندرون سندھ اور بلوچستان کے مختلف اسٹیشنوں پر رکتی ہوئی اگلے روز شام 6 بج کر 55 منٹ پرکوئٹہ پہنچتی ہے،بلوچستان میں مقامی طور پر دو ٹرینیں چلتی ہیں جو سبی ہرنائی اور کوئٹہ چمن روٹس پر چلتی ہیں۔

حکام کا کہنا ہےکہ جعفر ایکسپریس حادثے کےبعد بلوچستان میں تمام ٹرین آپریشنز میں سیکیورٹی کےخصوصی انتظامات کیےجائیں گےجن میں اسٹیشنوں، ٹرینوں اور منزلوں کا احاطہ کیا جائے گا۔

انجن سمیت پوری ٹرین میں فرنٹیئر کور (ایف سی) اور ریلوے پولیس کے متعدد سیکیورٹی اہلکار ہوں گے،اسی طرح راستے میں واقع بڑے اسٹیشنوں پر سیکیورٹی ہائی الرٹ رہے گی.

Back to top button