آئی ایم ایف نےپاکستان کا11فیصد شرح سودپرقرض غیرضروری قراردیدیا
آئی ایم ایف نےپاکستان کی جانب سےنجی بینک سے11 فیصد کی بھاری شرح سود پر قرض وصولی کوغیرضروری قراردیدیا۔
آئی ایم ایف کی جانب سےکہا گیا کہ پاکستان کواس قسم کا کمرشل قرضہ لینےکا نہیں کہا تھا۔پاکستانی حکومت نےبیرونی فنانسنگ گیپ کوپُرکرنےکیلئےاسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سےیہ کہہ کرقرض مانگاتھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کیلئے اس قرض کاحصول ضروری ہے۔
حکومت نےلندن کےاسٹینڈرڈ چارٹربینک سے11فیصد کی شرح سود پر600ملین ڈالرقرض حاصل کرنےکامعاہدہ کرلیاہے۔جواب تک حاصل کیےگئےقرضوں میں سب سےزیادہ شرح سودپرحاصل کیا گیاقرض ہے۔
وزارت خزانہ نےدعوی کیا کہ ابتدائی طور پراس قرض کےحصول میں ہچکچاہٹ کا شکار تھی۔لیکن دیگر ذرائع سےقرض کےحصول میں ناکامی کےبعد یہ کڑوا گھونٹ بھرنا پڑا۔سینیئرحکومتی عہدیدار کے بقول کوئی بھی بینک کم شرح سود پر قرض فراہم کرنےکوتیارنہیں ہے۔لہذا مجبوری میں یہ قرض بھاری شرح سود پر لیناپڑاہے۔
تاہم گزشتہ روز عالمی مالیاتی فنڈکے ایگزیکٹوبورڈنےپاکستان کےلیے7ارب ڈالرز قرض پروگرام کی منظوری دی اورآج ترجمان آئی ایم ایف نےاپنےجاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے11فیصد شرح سود پرکمرشل فنانسنگ کا حصول ہمارےعلم میں نہیں ہے۔
ترجمان آئی ایم ایف نے کہا کہ آئی ایم ایف نےپاکستان کواس قسم کا کمرشل قرضہ لینےکانہیں کہا۔آئی ایم ایف پروگرام کی یقین دہانیوں کیلئےاس طرح کی کوئی فنانسنگ ضروری نہیں ہے۔
واضح رہےکہ آئی ایم ایف نےپاکستان کیلئے7ارب ڈالرکےبیل آؤٹ پیکج کی منظوری دےدی ہے۔عالمی مالیاتی فنڈنےپاکستان کےلیے7ارب ڈالرکےبیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی۔آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالیناجورجیوا کی زیرصدارت ایگزیکٹو بورڈ کااجلاس ہوا جس میں پاکستان کاایجنڈاسرفہرست تھا۔
وزارت خزانہ کےذرائع کےمطابق پاکستان کو30 ستمبرتک1.1ارب ڈالرکی پہلی قسط ملنےکاامکان ہے۔قرض پروگرام منظوری کےبعددوسری قسط بھی اسی مالی سال مل جائےگی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف کاقرض5 فیصدشرح سودسےکم پرملےگا۔
آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر اسٹریٹجک کمیونیکیشنزجولی کوزیک نےرواں ماہ کے اوائل میں واشنگٹن میں صحافیوں کوآگاہ کیاتھا کہ آئی ایم ایف نےپاکستان کے ترقیاتی شراکت داروں سےضروری مالی اعانت کی فراہمی کی یقین دہانی کےبعد بورڈ کااجلاس طلب کیا۔
واضح رہے کہ رواں سال 13جولائی کو آئی ایم ایف اورپاکستان کےدرمیان7ارب ڈالر قرض پروگرام کااسٹاف لیول معاہدہ طےپاگیاتھا جس کا دورانیہ37 ماہ ہوگا۔
اس حوالےسےآئی ایم ایف کی جانب سےجاری پروگرام میں کہا گیا تھا کہ نیاقرض پروگرام پاکستان کو میکرو اکنامک استحکام و مضبوطی،مزیدجامع اورلچکدار ترقی کےلیےحالات پیدا کرنےکےقابل بنائے گا۔
لاپتہ افراد کیس:ان کیمرا بریفنگ کیلئے خفیہ ایجنسیوں کے افسران طلب
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان رواں مالی سال ٹیکس محصولات میں جی ڈی پی کے ڈیڑھ فیصد اضافہ کرےگا۔قرض پروگرام کی مدت میں ٹیکس وصولیوں میں جی ڈی پی کے3فیصد اضافہ کیاجائےگا۔بجٹ میں منظور کردہ ایک فیصدپرائمری سرپلس کاہدف حاصل کرناہوگا۔