عمران کا پیسوں کی خاطر وزیر اعظم آزاد کشمیر ہٹانے کا فیصلہ

باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کے 25 اراکین اسمبلی کی جانب سے وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی کیخلاف تحریک عدم اعتماد عمران خان کے ایماء پر جمع کروائی گئی ہے

جس کا بنیادی مقصد اقتدار سے باہر ہونے کے بعد پارٹی فنڈنگ کے نئے ذرائع کا حصول ہے

۔ چنانچہ عمران خان نے پارٹی ورکر عبدالقیوم نیازی کو ہٹا کر ان کی جگہ سینٹورس مال اسلام آباد کے ارب پتی مالک سردار تنویر الیاس کو نیا وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ عمران اقتدار سے نکلنے کے بعد نئی حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی مہم شروع کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے فنڈز کی ضرورت ہے، اب چونکہ وہ سرکاری وسائل استعمال نہیں کرسکتے اس لیے سردار تنویر الیاس جیسے ارب پتی بزنس مین کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ پی ٹی آئی کا مالی بحران ختم کیا جا سکے۔ یاد رہے کہ وزارت عظمیٰ سے ہٹتے ہی ایک خصوصی ویڈیو پیغام میں عمران نے تمام پی ٹی آئی ورکرز سے اپیل کی ہے کہ وہ پارٹی فنڈ میں کم از کم سو روپیہ ضرور جمع کروائیں۔

باخبر ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی مالی مشکلات پر قابو پانے کے لئے عبدالقیوم نیازی کی جگہ سردار تنویر الیاس کو وزیراعظم آزاد کشمیر بنانے کی تجویز عمران کے ذاتی دوست اور سابق وزیر کشمیر امور علی امین گنڈاپور نے دی تھی، لیکن جب عبدالقیوم نیازی سے استعفی مانگا گیا تو انہوں نے انکار کر دیا، لہٰذا اب پارٹی منشور پر عمل درآمد میں ناکامی اور بدانتظامی کا الزام عائد کرتے ہوئے پی ٹی آئی قیادت نے اپنے ہی وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے جس کے بعد سردار تنویر الیاس نے اپنی جماعت اور اپوزیشن کے ممبران اسمبلی کی بولی لگانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ سردار تنویر الیاس آزاد کشمیر میں ہونے والے الیکشن کے بعد بھی وزارت عظمیٰ کے امیدوار تھے اور ان پر وزارت عظمیٰ خریدنے کے لیے آزاد کشمیر آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر نعیم کو رشوت دینے کا الزام بھی عائد ہوا تھا۔ اس الزام کے بعد بریگیڈیئر نعیم نہ صرف نوکری سے برطرف ہوا بلکہ اسے کرپشن، اختیارات سے تجاوز کرنے اور سیاست میں مداخلت کے الزامات کے تحت کورٹ مارشل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

تب یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ برطرف بریگیڈئیر نے اسلام آباد میں مشہور شاپنگ مال سینٹورس کے مالک الیاس تنویر کو آزاد کشمیر کا وزیرِا عظم بنانے کے عوض ایک ارب کی ڈیل کی اور دس کروڑ روپے بطور ٹوکن منی وصول کیے۔ دوسری طرف برسرِ اقتدار جماعت آزاد کشمیر انتخابات میں الیاس تنویر کو ٹکٹ بھی دینے کے لئے راضی نہیں تھی۔ اس الزام کے بعد عمران خان کو مشورہ دیا گیا تھا کہ سردار تنویر الیاس کو دیا جانے والا تحریک انصاف کا ٹکٹ واپس لے لیا جائے لیکن عمران کے دوست علی امین گنڈاپور سے سردار تنویر کی “سیٹنگ” کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔

اب سردار عبدالقیوم نیازی کو ہٹانے کے لئے آزاد جموں اور کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 18 کے تحت ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی ہے اور وجوہات بھی تحریک کی گئی ہیں۔ تحریک میں کہا گیا ہے کہ ‘وزیراعظم پارٹی کے منشور پر عمل درآمد نہ کرانے، بداتنظامی، اقربا پروری اور میرٹ کی خلاف ورزی اور مسئلہ کشمیر اجاگر نہ کرنے کی وجہ سے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اعتماد کھو چکے ہیں’۔

پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے آزاد جموں اور کشمیر کے آئین کے تحت وزارت عظمیٰ کے لیے متبادل نام بھی تجویز کردیا ہے اور پی ٹی آئی کے علاقائی سربراہ اور موجودہ سینئر وزیر سردار تنویر الیاس کو وزیراعظم بنانے کی تجویز دی ہے۔ وزیربلدیات اور دیہی ترقی خواجہ فاروق احمد نے پی ٹی آئی سے انحراف کا تاثر رد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ فیصلہ سابق وزیراعظم اور پارٹی چیئرمین عمران خان کی ایما پر کیا ہے۔ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘واضح ہو کہ آزاد جموں اور کشمیر میں تحریک عدم اعتماد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے مشورے اور منظوری کے بعد جمع کروائی گئی ہے اور ہم عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں’۔

خیال رہے کہ آزاد جموں اور کشمیر میں گزشتہ برس عام انتخابات ہوئے تھے اور پی ٹی آئی اکثریتی جماعت بن کر ابھری تھی اور چیئرمین پی ٹی آئی نے غیرمعروف رہنما عبدالقیوم نیازی کو وزیر اعظم نامزد کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔ تب کچھ حلقوں نے یہ الزام لگایا تھا کہ عمران خان نے عبدالقیوم کو صرف نیازی ہونے کی وجہ سے وزیراعظم بنایا جبکہ کچھ لوگوں کا الزام تھا کہ عبدالقیوم کو وزیراعظم بنانے میں بشریٰ بی بی کا ہاتھ تھا اور یہ کام روحانی کنکشن پر ہوا۔ یاد رہے کہ عبدالقیوم نیازی بھی روحانیت پر یقین رکھتے ہیں اور ان کا نام بھی عارف علوی اور عثمان بزدار کی طرح کفظ "ع” سے شروع ہوتا ہے۔

تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار تنویر الیاس کی دولت اپنی جگہ لیکن آزاد کشمیر میں گزشتہ 8 ماہ کے دوران پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اندر اختلافات کھل کر سامنے آئے اور متعدد اراکین وزیراعظم عبدالقیوم نیازی کے طلب کردہ اجلاسوں میں شرکت سے بھی کتراتے رہے۔
خواجہ فاروق احمد نے اس حوالے بتایا کہ ‘دراصل پی ٹی آئی اراکین اسمبلی شروع دن سے ہی وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے انداز حکمرانی سے ناخوش اور غیرمطمئن تھے لیکن ہم حالات اور چیئرمین کی نامزدگی کے باعث برداشت کر رہے تھے’۔ ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں عمران کو بھی احساس ہوگیا کہ پارٹی کے وسیع مفاد کے لیے ان کی تبدیلی ناگزیر ہے اور اس کی اجازت دے دی۔ خواجہ فاروق نے بتایا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان کے فیصلہ سے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے چند روز قبل اسپیکر آزاد جموں اور کشمیر چوہدری انوارالحق کو آگاہ کیا تھا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جلد بازی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا مقصد اپوزیشن کے 19 اراکین کی جانب سے جمع کرائی تحریک کو بے اثر کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عبدالقیوم نیازی اپوزیشن اراکین اسمبلی سے مکمل تعاون کر رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنا کر مزید 6 مہینے تک اقتدار میں رہیں۔ یاد رہے کہ اگر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جائے تو پھر چھ مہینے تک اگلی تحریک دائر نہیں کی جا سکتی۔ یہ بھی اطلاع ہے کہ سردارعبدالقیوم اپنا اقتدار بچانے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ہاتھ ملانے والے ہیں۔

وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع

چنانچہ چند روز پہلے پی ٹی آئی کے 25 اراکین آزاد کشمیر اسمبلی نے اسلام آباد کلب میں ایک غیررسمی افطار پارٹی میں اگلے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا اور علی امین گنڈاپور کی رہائش گاہ میں تیار کردہ تحریک پر جلد بازی میں دستخط کر دیئے۔ آزاد کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 18 فور کے تحت وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر معیاد کے خاتمے سے 3 دن پہلے ووٹنگ نہیں ہو سکتی یا جمع کرانے کے 7 دن کے اندر ووٹنگ ہوگی۔

اگر قرارداد اکثریت سے منظور ہوجاتی ہے تو تحریک میں دیئے گئے متبادل نام کو صدر وزارت عظمیٰ سنبھالنے کا حکم دے دیں گے اور موجودہ وزیر اعظم اور ان کی کابینہ غیرفعال ہوجائے گی۔

دوسری جانب وزیراعظم عبدالقیوم نیازی نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد جمہوری عمل کا حصہ ہے، چاہے اپنی پارٹی کے اراکین جمع کرائیں یا مخالفین ایسا کریں، میں اسکا سامنا کروں گا۔

Imran decides to remove Azad Kashmir PM for money video

Back to top button