عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ سے محاذ آرائی کا خاتمہ، پی ٹی آئی کا اتحادیوں سے رابطہ بحال

پاکستان تحریک انصاف اپوزیشن میں بیٹھے اپنے اتحادیوں کیساتھ مختلف آپشنز پربات چیت میں مصروف ہےتاکہ پارٹی کیلئے سیاسی جگہ حاصل کرنے کیلئے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کیساتھ محاذ آرائی کی سیاست ختم اورجیل میں قید پارٹی کےبانی چیئرمین کیلئےریلیف حاصل کیا جا سکے۔

باخبر ذرائع کےمطابق، اپوزیشن اتحاد کے کچھ رہنماؤں بشمول مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کےسربراہ علامہ راجہ ناصر عباس اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی ایم اے پی) کےچیئرمین محمود خان اچکزئی سے کہا گیا ہےکہ وہ عمران خان کو قائل کریں کہ وہ ماحول کو ٹھنڈا کرنےمیں کردار ادا کریں، سوشل میڈیا پر جارحانہ کارروائیاں روکنے اور دہشت گردی کیخلاف ہرممکن سہولت فراہم کرنے کی کوشش کریں۔

ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں عمران خان سےملاقات کے خواہاں علامہ راجہ ناصر عباس کو پارٹی چیئرمین بیریسٹر گوہر سمیت پی ٹی آئی کے کچھ اعلیٰ رہنماؤں نےکہا ہےکہ عمران خان کو قائل کریں کہ وہ پارٹی کی معمول کی سیاست میں واپسی کیلئےماحول کو بہترکرنے میں مدد کریں۔

بیرسٹرگوہر علی خان نے رابطہ کرنے پر کہا کہ پارٹی اپنے اتحادیوں سےمختلف آپشنز پر بات کر رہی ہے تاہم، انہوں نے کہاکہ وہ میڈیا کو اس بات چیت کی تفصیلات نہیں بتا سکتے۔

پی ٹی آئی کے ساتھ اپنی قربت کےحوالے سے پہچانے جانے والے بیرون ملک بیٹھے ایک یوٹیوبر نے دعویٰ کیا ہے کہ گوہر علی خان نے حال ہی میں علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی سےدرجہ حرارت کوکم کرنے میں مدد کی درخواست کی تھی لیکن دونوں رہنما اس بات پر راضی نہ ہوئے۔

پی ٹی آئی اگرچہ عید بعد حکومت کیخلاف احتجاج کا نیا مرحلہ شروع کرنےکی بات کررہی ہے لیکن کئی رہنما ایسےہیں جو گزشتہ چند برسوں کی محاذ آرائی کی سیاست دہرانا نہیں چاہتے جس کاعمران خان سمیت پارٹی یا اس کی قیادت کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

وزارت ریلوے کا عید پر تمام مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان

 

کہا جاتا ہے کہ اگر عمران خان سخت بیانات سے گریز کریں اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کو پارٹی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان آگ بھڑکانے سےروک دیا جائے تو پارٹی کیلئے حالات بہتر ہوسکتے ہیں چونکہ ملک کو دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کا سامنا ہے،پی ٹی آئی کے کچھ سرکردہ رہنماؤں کا خیال ہےکہ پی ٹی آئی کو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ریاست اور اس کےاداروں کےساتھ ہم آہنگ دیکھا جانا چاہئے۔

پارٹی کے سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ کردار نےکئی پارٹی رہنمائوں کو پریشان کر دیا ہے، لیکن وہ جانتے ہیں کہ عمران خان کے سوا کوئی پارٹی کےسوشل میڈیا کو ایسا کرنے سے نہیں روک سکتا۔

 

Back to top button