عمران خان کو جیل میں مطلوبہ سہولیات فراہم کی جائیں : اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایت کی ہےکہ عمران خان جیل مینوئل کےمطابق جس جس قسم کی سہولیات کے حقدار ہیں فراہم کریں۔
عمران خان کو جیل میں بہتر سہولیات فراہم کرنےکی نورین نیازی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ڈی آئی جی جیل خانہ جات اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو بتایاکہ عمران خان کو جیل رولز کےتحت تمام سہولیات فراہم کردی گئی ہیں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ جیل خانہ جات سےکون آیا ہے؟ ڈی آئی جی جیل خانہ جات عبد الرؤف نے بتایا کہ میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات ہوں، عمران خان سےملاقاتیں بھی شروع ہو گئیں ہیں۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بتایا کہ گزشتہ روز وکلاء اور فیملی ملاقات کر کے آئی ہے، تمام سہولیات فراہم کر دی ہیں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہاکہ وکیل شعیب شاہین صاحب کہاں ہیں وہ بتائیں گےکہ سہولیات ملی ہیں یا نہیں۔ شعیب شاہین کے عدالت آنےتک سماعت میں وقفہ کیاگیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ہدایت جاری کی کہ عمران خان کو اخبار فراہم کیا جائے۔
وقفے کےبعد سماعت شروع ہوئی تو جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہاکہ شعیب شاہین صاحب،جیل حکام کہتےہیں کہ ملاقاتیں بحال کردی ہیں۔
شعیب شاہین نےکہا کہ عدالت بیان حلفی طلب کرلے کہ ملاقاتیں چلتی رہیں گی اور اب پابندی نہیں لگےگی۔ جسٹس ارباب طاہر نےکہا کہ جیل حکام کے مطابق سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ملاقاتوں پر پابندی لگائی گئی تھی۔ شعیب شاہین نے بتایا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے آرڈر کیا تھاکہ جیل میں تھریٹ ہے تو عمران خان کو ہائی کورٹ لےآئیں، اس آرڈر کےبعد پھر یہ ہماری منتیں کررہے تھے کہ جیل میں ہی آ کر ملاقات کر لیں،عمران خان کو اخبار ابھی تک فراہم نہیں کیا جارہا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے سوال کیاکہ کیا جیل مینئول میں اخبار کی سہولت موجود ہے؟ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نےجواب دیاکہ جی جیل میں اخبار آتا ہے۔جسٹس ارباب محمد طاہر نےڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو تنبیہ کی کہ اپنےلیے بلاوجہ پریشانی نہ بنائیں۔
ایڈووکیٹ شعیب شاہین نےکہا کہ عمران خان کی بیٹوں سےٹیلی فونک بات بھی نہیں کرائی جاتی۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نےبتایا کہ واٹس ایپ کال کی سہولت جیل مینئول میں نہیں ہے، جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے ہدایت کی کہ واٹس ایپ کال ہو یاجیسے بھی ہو آپ بات کروا دیاکریں۔شعیب شاہین نے بتایاکہ ٹیلی فونک کال پر عمران خان کی بیٹوں سے پہلےبھی بات کرائی جاتی رہی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ :26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست سماعت کےلیے منظور
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے اعظم سواتی کو کل صبح 9 بجے ہائی کورٹ کےسامنے پیش کرنے کاحکم دےدیا۔
اعظم سواتی کی جانب سےوکیل علی بخاری،ذکریہ عارف اور حسن سجاد ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔اعظم سواتی نےدیگر کیسز کی حفاظتی ضمانت دائر کررکھی ہے۔