عمران کے غیر آئینی سرپرائز نے امپائر کو بھی دنگ کردیا
اسپیکر کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے اور عمران خان کی جانب سے قومی اسمبلی توڑنے کے سرپرائزز طاقتور فوجی اسٹیبلشمنٹ پر بھی بجلی کی طرح گرے ہیں۔ ایک جانب فوجی ترجمان نے 3 اپریل کے غیر آئینی اقدامات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے تو دوسری جانب سینئر صحافیوں نے کہا ہے کہ اپنے لائے ہوئے کپتان کی غیر متوقع واردات سے امپائر بھی دنگ رہ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ووٹنگ سے قبل ہی ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردی تھی جس کے بعد اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے صدر کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دے دیا اور یوں سب ختم ہو گیا۔ بال اب عدالت عظمی کی کورٹ میں ہے جس نے فیصلہ کرنا ہے کہ اسپیکر، وزیراعظم اور صدر کے اقدامات آئینی ہیں یا غیر آئینی؟
دوسری جانب قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور وزیر اعظم کے مشورے پر صدر کے قومی اسمبلی توڑنے کے فیصلوں پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر صحافیوں نے ان تمام اقدامات کو آئین اور قانون کے منافی قرار دے دیا یے۔ جیو نیوز کے اینکر حامد میر کا کہنا ہے کہ جس خط کی بنیاد پر یہ ساری واردات ڈالی گئی ہے وہ مشکوک ہے اور اسے ایک سابق پاکستانی سفیر نے وزیراعظم کی خواہش پر تحریر کیا تھا جس میں بعد ازاں ترامیم بھی کی گئیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک وزیر اعظم نے باعزت طریقے سے تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کی بجائے نہ صرف قومی اسمبلی توڑ دی بلکہ آئین کو بھی اپنے پاؤں تلے روند دیا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ ایک روندی باز کرکٹر کی طرح عمران نے اپنی یقینی شکست دیکھ کر وکٹیں اکھاڑ دیں اور میدان سے بھاگ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف سپیکر اسمبلی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کیا جانا غیر قانونی تھا بلکہ صدر کی ایڈوائس پر وزیراعظم کی جانب سے قومی اسمبلی توڑنے کا فیصلہ بھی غیر آئینی ہے چونکہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد داخل ہو چکی تھی اور وہ ایسا کرنے کا اختیار کھو چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلوں سے عمران کی پارٹی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا بلکہ عوام کی نظروں میں اسکی ساکھ مزید متاثر ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران کے غیر آئینی اقدامات نے فوجی اسٹیبلشمنٹ کو بھی دنگ کر کے رکھ دیا ہے۔
عمران خان کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سینئر صحافی سلیم صافی کا کہنا تھا کہ آخری گیند تک لڑنے کا دعویٰ کرنے والا کپتان کلین بولڈ ہونے کے بعد پہلے پچ پر لیٹ گیا اور اب اسے اکھاڑنے کے بعد بھاگ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے تمام اقدامات غیر آئینی ہیں اور ان طاقتور حلقوں کے لیے لمحہ فکریہ ہیں جو اسے اپنے کندھوں پر بٹھا کر اقتدار میں لائے تھے۔ صافی نے کہا کہ عمران خان نے ثابت کیا ہے کہ وہ اس عہدے کے اہل نہیں تھے جس پر انہیں عوام کی خواہشات کے بر عکس زبردستی بٹھایا گیا تھا۔ سینئر صحافی کا موقف تھا کہ نہ صرف سپیکر قومی اسمبلی بلکہ وزیراعظم اور صدر بھی آئین شکنی کے۔مرتکب ہوئے ہیں اور ان کے خلاف غداری کے مقدمات درج ہونے چاہیں۔
تین اپریل کے اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے کہا کہ کپتان، پارلیمان کو کھیل کا میدان سمجھے تھے۔
انہوں نے کہا کہ تین اپریل کے روز قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا ایک سیاہ باب بن چکا ہے جسے مٹانا مشکل ہے لیکن یہ فریضہ سپریم کورٹ کو سرانجام دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت نے نہ صرف قومی اسمبلی میں شکست تسلیم کرنے کی بجائے غیر قانونی اقدامات کو ترجیح دی بلکہ پنجاب اسمبلی میں بھی اسی طرح کی واردات ڈالی گئی۔ سینئر صحافی نسیم زہرہ کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کو غیر ملکی سازش قرار دے کر مسترد کرنے کا یہ مطلب ہے کہ جن 177 ممبران قومی اسمبلی نے عمران کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کیا وہ سب غیر ملکی ایجنٹ اور غدار وطن ہیں۔
معروف اینکر پرسن سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ 3 اپریل کے واقعات پاکستانی آئین کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہیں۔
قومی اسمبلی کے بعدپنجاب اسمبلی بھی توڑے جانے کا امکان
انہوں نے کہا کہ کپتان ہمیشہ میچ کی آخری گیند تک لڑنے کا دعویٰ کرتے تھے لیکن جب فیصلہ کن لمحات آئے تع وہ وکٹیں اکھاڑ کر میدان سے بھاگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل پر امپائر دنگ رہ گئے ہیں۔ اینکر پرسن طلعت حسین کا کہنا تھا کہ انہیں دال میں کچھ کالا نظر آرہا ہے ورنہ چوہدری پرویز الہی اور مونس الٰہی آخری لمحات میں اپوزیشن کا ساتھ چھوڑ کر عمران سے نہ جا ملتے۔ انہوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش بھی کی تھی 3 اپریل کے واقعات شاید اسٹیبلشمنٹ میں کسی گروہ بندی کا نتیجہ ہیں۔
معروف خاتون اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے 3 اپریل کو سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا ک عمران خان نے حکومت کا سرپرائز اور ٹرمپ کارڈ عدم اعتماد کو ووٹنگ کے بغیر ہی ڈراپ کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہتر ہوتا اگر وزیراعظم عمران خان آئینی طریقہ کار کے مطابق اپنے خلاف دائر کردہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرتے اور اس کے نتائج ایک سپورٹس مین کی طرح تسلیم کرتے، نہ کہ آئین شکنی پر اتر آتے۔ اینکر پرسن ڈاکٹر دانش نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد اس امریکی سازش کا حصہ تھی جسکا۔مقصد انکی حکومت ختم کرنا تھا تو اس سازش کو عمران نے اسمبلی توڑ کر خود پایہ تکمیل تک پہنچا دیا۔
اینکر پرسن کامران شاہد نے وزیر اعظم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’شاباش وزیر اعظم عمران خان ہمیں آپ پر فخر ہے، اس بات سے قطع نظر ہے کہ آپ نے آئین و قانون کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوام کو پاگل بنانے کی کوشش تھی، ایک شخص کی انا پورے پاکستان سے بڑھ کر ہے۔
Imran unconstitutional surprise also stunned the umpire | video in Urdu