کیاپی ٹی آئی24 نومبر کو 9 مئی کا ایکشن ری پلے کرنے جا رہی ہے؟
تحریک انصاف نے فائنل احتجاج کے نام پر ایک بار پھر سانحہ 9 مئی کی طرح ملک بھر میں انتشار پھیلانے اور ریاستی اداروں اور املاک پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ 24 نومبر کو پرامن احتجاج کرنے کے دعویدار انتشاری ٹولے نے ڈنڈا فورس تیار کر لی ہے تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سےمزاحمت کی صورت میں فورس میں شامل بے لگام یوتھیوں کو سامنے لایا جا سکے۔ تاہم دوسری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ابھی تک تحریک انصاف سے بطور ایک سیاسی جماعت ڈیل کر رہی ہے اور 24 نومبر کی فائنل احتجاجی کال کے حوالے سے بھی حکومت پہلے پہل پی ٹی آئی قیادت سے مذاکرات کر کے یہ باور کروائے گی کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کسی این آر او یا ڈیل کے ذریعے ممکن نہیں عمران خان صرف عدالتی فیصلوں کے ذریعے ہی جیل سے باہر آ سکتے ہیں۔ حکومتی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اگر حکام کے سمجھانے پر پی ٹی آئی کی جانب سے مثبت جواب دیا گیا تو مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا جائے گا تاہم مذاکرات کے دوران انتشار پھیلانے کے جواب میں ریاستی رد عمل انتہائی سخت ہو گا۔ ذرائع کے مطابق حکام کی جانب سے یہ فیصلہ کیا جاچکا ہے کہ ملک میں کسی کو انتشار یا بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ایسی فتنہ انگیزی میں ملوث افراد کا سر کچل دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی فائنل احتجاج کی کال کے دوران پرامن احتجاج کی تو اجازت دی جائے گی تاہم یوتھیوں کی جانب سے حسب معمول آگ لگانے، سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے یا بدامنی پھیلانے پر نہ صرف گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی بلکہ بھرپور ریاستی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے عمرانڈوز کی ایسی دھلائی اور ٹھکائی کی جائے گی کہ ان کی آئندہ نسلیں بھی ایسے احتجاجی مظاہروں میں شرکت سے توبہ کر لیں گی۔
تاہم دوسری جانب روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی جانب سے اسلام آباد کی طرف مارچ کے لئے 24 نومبر کی تاریخ دینے کے بعد وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کارکنوں کو تیاری شروع کرنے کی ہدایت کر دی ہے اور اس مرتبہ ہر صورت اسلام آباد پہنچنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے 10 ہزار رضا کاروں کی ڈنڈا بردار فورس تیار کرلی گئی ہے۔ جو غلیلوں سے بھی لیس ہوں گے۔ اس کے علاوہ تمام ارکان اسمبلی کو ایک، ایک ہزار ورکرز لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی پارٹی رہنمائوں کو پانچ سو سے ایک ہزار تک ورکرز لانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ لیکن اسلام آباد اور لاہور احتجاج اور مار چ کیلئے متعدد رہنما یہ ہداف پورا کرنے میں ناکام رہے تھے۔
ذرائع کے بقول پارٹی قیادت کی جانب سے سخت احکامات کھ بعد اس مرتبہ پارٹی رہنمائوں اور خاص کر اراکین اسمبلی و صوبائی وزرا نے ابھی سے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ ٹرانسپورٹ کا بندوبست بھی ابھی سے کیا جارہا ہے۔ تاکہ بعد میں کسی قسم کے کوئی مسائل درپیش نہ ہوں۔ ذرائع نے بتایا کہ کارکنوں کو متحرک کرنے کیلئے سوشل میڈیا کے علاوہ تمام ریجنز میں ورکرز کنونشنز کا انعقاد بھی زیر غور ہیں۔ جبکہ آئی ایس ایف اور یوتھ کنونشن بھی منعقد کیے جانے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں نے کارکنان پر واضح کر دیا ہے کہ وہ ہر قسم کی صورتحال کے لئے تیار رہیں اور اسی کے پیش نظر تیاری جاری رکھیں۔ ذرائع کے مطابق تمام امیدیں اس بار یوتھ اور انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے نوجوانوں سے لگائی گئی ہیں۔ انہیں میں سے دس ہزار ڈنڈا بردار فورس بھی تیار کی جارہی ہے جس کیلئے رجسٹریشن کا عمل تقریباً مکمل کرلیا گیا ہے۔ یہ نوجوان احتجاجی ریلی کو لیڈ کرتے ہوئے فرنٹ لائن پر ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ان کے پاس غلیلیں، عینک، ماسک اور دیگر ضروری سامان بھی ہوگا۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ان مسلح نوجوانوں کو چار سے پانچ گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ایک گروپ کے تھکنے یا پیچھے ہٹنے پر دوسرا گروپ کمان سنبھالے گا۔ جبکہ یہ گروپس پولیس کی لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا مقابلہ بھی کریں گے اور راستے میں کنٹینرز سمیت تمام رکاوٹیں بھی ہٹائیں گے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اس بار پوری قوت کے ساتھ اسلام آباد پر چڑھائی کا پلان بنا رہی ہے۔سوشل میڈیا سمیت تمام پلیٹ فارمز پر تحریک انصاف نے ورکرز کو جہاں متحرک کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہیں قوی امکان ہے کہ مارچ سے پہلے صوبہ خیبر پختون کے کسی ضلع میں بڑے جلسے کا اعلان بھی کیا جائے۔ تاکہ کارکنوں کو مزید متحرک کیا جا سکے اور حکومت پر دبائو بڑھایا جا سکے۔ تاہم دوسری جانب ذرائع کا دعوی ہے کہ وفاقی حکومت نے اسلام آباد پر یلغار کے خواب دیکھنے والے عمرانڈوز کا مکمل بندوبست کرنے کی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ حکومتی ردعمل کو دیکھتے ہوئے یوتھیے تاحال مارچ میں شرکت سے گریزاں ہیں۔