صدر کے اعتراضات سے لگتا ہے اصل مقصد مدارس فیٹف کے حوالے کرنا ہے : حافظ حمد اللہ

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ کا کہنا ہے کہ  مدارس رجسٹریشن بل پر صدر کے اعتراضات سے بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔

رہنما جے یو آئی ف حافظ حمداللہ نےکہا اعتراضات سے ثابت ہوا کہ اصل مقصد مدارس کو فیٹف کے کہنے پر فیٹف کے حوالےکرنا ہے،یہ بھی ثابت ہو گیا کہ پارلیمنٹ پاکستان کا نہیں فیٹف کا پارلیمنٹ ہے۔

حافظ حمد اللہ نےکہا قوم پر واضح ہوگیاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا پارلیمنٹ قانون سازی میں آج بھی آزاد نہیں ہے،ایوان صدر کے بابوؤں نے سوسائٹیز ایکٹ پڑھاہی نہیں ہے ورنہ اعتراضات اٹھانے کی نوبت ہی نہیں آتی۔

مدارس رجسٹریشن بل : لگتا ہے کہ ایوان صدر بیرونی دباؤ کا شکار ہے ، ترجمان جے یو آئی ف

دوسری جانب جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) نے صدر مملکت آصف علی زرداری کے مدارس ایکٹ پر اعتراضات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ ایوان صدر بیرونی دباؤ کا شکار ہے۔

ترجمان جے یو آئی ف اسلم غوری نے کہاکہ صدر آصف زرداری کے اعتراضات کا طریقہ قانون کےمطابق نہیں اور ان کے مدارس ایکٹ پر اعتراضات حیران کن ہیں۔

ترجمان جے یو آئی کاکہنا تھاکہ صدر مملکت کے اعتراضات آئین میں دی گئی مدت کے اندر نہیں،اعتراضات قسطوں میں کیےگئے،ایک بار اعتراضات کا جواب دیاگیا، دوبارہ اعتراضات کا حق نہیں۔

اسلم غوری نےکہاکہ اعتراضات اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجنے چاہیےتھے انہیں نہیں بھیجے گئے،جو اعتراض اسپیکر کو بھیجا گیاتھا اس کا جواب دے دیا گیاتھا۔

انہوں نےکہا کہ اسپیکر آفس کے جواب پر ایوان صدر نے اپنے اعتراضات پر دوبارہ زور نہیں دیا،صدر کی جانب سےمجوزہ ترمیم پر اعتراض کے ساتھ تجاویز اور حل بھی بھیجاجاتا ہے۔

جے یو آئی ترجمان نے کہاکہ مدارس بل میں کوئی تجاویز اور حل نہیں بتائے جارہے، لگتا ہے کہ ایوان صدر بیرونی دباؤ کا شکار ہے۔

یاد رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ پر 8 اعتراضات اٹھائےہیں۔

صدر مملکت نے اعتراض کیاکہ بل کے قانون بننے سے مدارس اگر سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹر ہوں گےتو ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی سمیت دیگر پابندیوں کا خدشہ ہے،مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹیز ایکٹ کےذریعے شروع کی گئی تو قانون کی گرفت کم ہو سکتی ہے پھر قانون کم اور من مانی زیادہ ہو گی۔

صدر مملکت کا اعتراض ہےکہ اگر سوسائٹی رجسٹریشن میں دینی تعلیم اور فائن آرٹ رکھتےہیں تو تنازع ہو گا، اس سےمختلف نکتہ نظر رکھنےوالوں کا تنازع ہوسکتا ہے۔

اعتراض میں کہاگیا ہےکہ سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 1860 میں دینی تعلیم شامل نہیں،سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 1860 میں فائن آرٹ تعلیم شامل ہے جس میں ڈانس کلاسز،آرٹ کلاسز شامل ہیں۔

صدر مملکت نےخدشہ ظاہر کیاکہ مجوزہ بل منظور ہونے سے عالمی سطح پر پابندیوں کا خدشہ ہے۔

صدر نے ارکان اسمبلی کو تجویز دی ہےکہ مدارس سے متعلق بل بنانے کےلیے عالمی سطح کے معاملات کو مدنظ

Back to top button