استعفے کے مطالبے پر الیکشن کمشنر نے عمران کو ٹھینگا دکھا دیا

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ سختی سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قومی مفاد میں اپنے عہدے پر کام جاری رکھیں گے اور انہیں اس کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔

یاد رہے کہ اپنی رہائش گاہ بنی گالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ ان کی جماعت چیف الیکشن کمشنر کو ’جانبدار‘ سمجھتی ہے اور انہیں چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد نہیں کیونکہ ان کے تمام تر فیصلے انکی پارٹی کے خلاف ہوتے ہیں۔ لہذا عمران خان نے سکندر سلطان راجہ سے استعفی کا مطالبہ کیا تھا جس کے فوری بعد فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر کے دفتر کے باہر مظاہروں کا سلسلہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔ تاہم ایسا کرتے ہوئے کپتان اور اسکا ترجمان دونوں بھول گئے کہ سکندر سلطان راجہ کو چیف الیکشن کمشنر انہی کی حکومت نے بنایا تھا۔

خیال رہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے سات برس سے لٹکنے والے تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے کے مطابق اس کا 30 روز میں فیصلہ کیا جا سکے۔ عمران نے یہ فیصلہ عدالت میں چیلنج کر دیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ ان کو نا اہل کرنے اور انکی جماعت پر پابندی لگانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ٹوئٹر پر ایک پیغام میں پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے اعلان کیا ہے کہ منگل کو پاکستان بھر میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر احتجاج کیا جائے گا تاکہ ان کو استعفی دینے پر مجبور کیا جا سکے۔

یاد رہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس نومبر 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے اسے لٹکایا جا رہا ہے۔
ماضی کی طرح اپنی تمام ناکامیوں کا مدعا فوج کے کندھوں پر ڈالنے والے عمران خان نے اب یہ الزام عائد کیا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعطل کے بعد فوجی اسٹیبلشمنٹ نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے سکندر سلطان راجا کے نام کی تجویز دی تھی، کیونکہ آزاد ادارے سے الیکشن کمیشن کا سربراہ نامزد کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ لہذا اسے میں نے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ نے لگوایا تھا۔

عمران نے کہا کہ ہم چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کریں گے، اس نے حلقہ بندی بروقت نہیں کروائی جس سے اسکی ’نااہلی‘ ظاہر ہوتی ہے اور اسی وجہ سے قبل از وقت الیکشن میں بھی تاخیر ہوئی ہے۔

سکندر سلطان راجا کو جنوری 2020 میں عہدے پر تعینات کیا گیا تھا، وہ پہلے بیوروکریٹ ہیں جو ملک کے سب سے بڑے انتخابی ادارے کی سربراہی کر رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے سربراہ کی تعیناتی کا فیصلہ دوطرفہ 12 رکنی پارلیمانی پینل نے کیا تھا، جو بعد ازاں منظوری کے لیے وزیر اعظم کو بھیجا گیا تھا۔ سابق وزیر برائے انسانی حقوق اور پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری کی جانب سے پارلیمانی باڈی کے اجلاس کی سربراہی کے دوران فیصلہ کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرنا اراکین پارلیمنٹ کی ذمہ داری بھی تھی، پارلیمانی معاملات کا فیصلہ پارلیمنٹ کو ہی کرنا چاہیے۔ شیریں مزاری نے یہ بات ڈیڈلاک کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہی تھی، جس کے سبب ای سی پی کم از کم ڈیڑھ ماہ سے غیر فعال تھا۔

On the demand of resignation EC slammed Imran video

Back to top button