اپوزیشن لیڈر بننے کیلئے نورعالم خان اورراجہ ریاض کا میچ
تحریک انصاف کے 123 منتخب اراکین کی جانب سے قومی اسمبلی سے استعفے دیئےجانے کے بعد اب مستعفی نہ ہونے والے منحرف اراکین کے مابین اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے میچ پڑ گیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اس وقت قائد حزب اختلاف کی سیٹ خالی ہے جبکہ تحریک انصاف کے 20 اراکین قومی اسمبلی نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا۔
ایک طرف جہاں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے حلف اٹھانے کے بعد سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے منظور کئے گئے پی ٹی آئی کے 123 اراکین کے استعفوں کا دوبارہ جائزہ لینے کی رولنگ دی، وہیں دوسری جانب قائد حزب اختلاف کے انتخاب کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ تحریک انصاف کے منحرف اراکین نے کسی بھی مرحلے پر عمران خان کے خلاف ووٹ نہیں ڈالا اس لئے ان کی نااہلی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ اب تحریک انصاف کے استعفوں کے بعد 20 نشستیں رکھنے والا باغی گروپ اپوزیشن میں سب سے بڑا دھڑا ہے لہٰذا قائد حزب اختلاف کا عہدہ بھی اسی کے پاس جائے گا۔ قائد حزب اختلاف کے معاملے پر ان ہی منحرف اراکین میں سے نور عالم خان اور راجہ ریاض ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے ہیں۔
اس وقت مجموعی طور پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے لیے چار امیدوار میدان میں ہیں، جن میں نور عالم خان اور راجہ ریاض سمیت گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے غوث بخش مہر اور ق لیگ کے حسین الٰہی شامل ہیں۔ چاروں امیدواروں نے اپوزیشن لیڈر کے امیدوار کے طور پر اپنے حامی ارکان کے دستخط کے ساتھ درخواست سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے پاس جمع کروا دی ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق نور عالم خان اپوزیشن لیڈر کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کے لیے نور عالم خان کو 14 اراکین، راجہ ریاض کو 12 جبکہ غوث بخش مہر اور حسین الٰہی کو دو، دو ارکان قومی اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ درخواست پر بعض اراکین نے دو دو امیدواروں کی حمایت میں دستخط کئے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی ان دستخطوں کی تصدیق کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔ نور عالم خان اور راجہ ریاض کی حمایت کرنے والوں میں کچھ ایسے اراکین بھی ہیں جنہوں نے دونوں اراکین قومی اسمبلی کے حق میں دستخط کئے ہیں۔
یاد رہے کہ راجہ ریاض کا تعلق جہانگیرترین گروپ سے ہے جبکہ نورعالم خان کو پیپلز پارٹی کے زیادہ قریب تصور کیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ راجہ ریاض اور نورعالم دونوں ماضی میں پیپلز پارٹی کا حصہ تھے۔ تاہم زیادہ امکان یہی ہے کہ نورعالم اپوزیشن لیڈر بن جائیں گے۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے بتایا ہے، ’اپوزیشن لیڈر کے لیے چار امیدواروں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں، فائل اس وقت سٹاف کے پاس موجود ہے، تمام درخواستوں کا کل جائزہ لوں گا۔‘ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں کا کل جائزہ لیا جائے گا اور دستخطوں کی تصدیق کی جائے گی۔ دستخطوں کی تصدیق کا عمل مکمل ہوگیا تو کل یعنی منگل کو ہی اپوزیشن لیڈر کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔نور عالم خان نے بتایا ہے کہ انہیں اکثریتی اراکین کی حمایت حاصل ہے۔
درخواست دستخط کے ساتھ سپیکر کے پاس جمع کروا دی ہے جبکہ راجہ ریاض نے بھی اپنی درخواست سپیکر کے پاس جمع کروا دی ہے۔ نور عالم خان نے بتایا ہے کہ اب سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف دستخط کی تصدیق کے بعد اپوزیشن لیڈر کے نام کا اعلان کریں گے۔ دوسری جانب راجہ ریاض کو بھی پوری امید ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بن جائیں گے۔ مسلم لیگ ق پہلے ہی بطور اپوزیشن لیڈر حسین الٰہی کے نام کا اعلان کر چکی ہے حالانکہ اس کے پاس صرف تین نشستیں ہیں۔
الیکشن کے اعلان تک اسلام آباد میں دھرنا دیں گے
درخواست پر مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی مونس الٰہی اور
فرخ خان کے دستخط ہیں جو کہ سپیکر کے پاس جمع کروا دی گئی ہے۔ جی ڈی اے کے اپوزیشن لیڈر کے نامزد امید وار غوث بخش مہر نے بتایا ہے کہ انہوں نے فہمیدہ مرزا اور سائرہ بانو کے دستخط کے ساتھ درخواست سپیکر کے پاس جمع کروا دی ہے لیکن امید ہے دیگر اراکین بھی جی ڈی اے کی حمایت کریں گے، حتمی فیصلہ سپیکر قومی اسمبلی کریں گے۔