پی آئی اےکی نجکاری کیلئےنئی تجاویزکوکابینہ کےسامنے پیش کرنے کافیصلہ
نجکاری بورڈ نےقومی ایئرلائن(پی آئی اے)کی نجکاری کےلیےموصول ہونےوالےبولی مسترد کردی، ایئرلائن کی نجکاری کےلیے نئی تجاویزپیش کردی گئی گئیں جنہیں کابینہ کمیٹی اور وفاقی کابینہ کےسامنےپیش کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے نجکاری علیم خان کی زیرصدارت نجکاری بورڈ کےاجلاس میں پی آئی اےکی نجکاری کےلئےدی گئی بولی مسترد کردی گئی۔
وفاقی وزیربرائے نجکاری علیم خان کی زیرصدارت نجکاری بورڈ کااجلاس ہوا۔اجلاس میں پی آئی اےکی نجکاری کےلیے نئی تجاویز کا جائزہ لیاگیا۔
تجاویز کابینہ میں پیشکی جائیں گی
ذرائع کے مطابق نئی تجاویز کابینہ کمیٹی اوروفاقی کابینہ کےسامنے پیش کی جائے گی۔اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کےلئےدوتجاویزپربات چیت ہوئی۔
ذرائع کےمطابق پی آئی اےکی نجکاری کےلیےدوبارہ سےاظہار دلچسپی طلب کرنے اور جی ٹو جی آپشن اختیار کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی31 اکتوبر کو کھولی گئی تھی، قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سےصرف10ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔
بعد ازاں دبئی سےتعلق رکھنے والی پاکستانی گروپ نےحکومت کو250 ارب روپے کے واجبات سمیت125ارب روپےسے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔
النہانگ گروپ نےپی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری،وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کوبذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی ۔
النہانگ گروپ نےحکومت کوپی آئی اےکےملازمین کی چھانٹی نہ کرنے،تنخواہوں میں مرحلہ وار30 سے100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔
پاکستانی کاروباری گروپ نے قومی ایئرلائن کے لیے بہترین بزنس پلان ، فلیٹ میں جدید طیاروں کی شمولیت کی بھی یقین دہانی کرائی تھی، پیشکش میں قومی ائرلائن کو دیگرائرلائنز کے لیے انجینئرنگ اورمینٹینس حب بنانے کا آپشن بھی دیا گیاتھا۔
یاد رہے کہ قومی فضائی کمپنی پی آئی اے ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے جس کے سرمائے کا تقریبا 96 فیصد حصہ حکومت کے پاس ہے۔
سیکریٹری نجکاری عثمان اختر باجوہ اس عمل میں حصہ لینے والے بولی دہندگان کی صحیح تعداد کی تصدیق کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔
پی آئی اے مختلف کاروباری شعبوں میں کام کرتی ہے جن میں مسافروں کی خدمات، گراؤنڈ ہینڈلنگ، فلائٹ ٹریننگ، کارگو، انجینئرنگ اور ان فلائٹ کیٹرنگ شامل ہیں۔