عمران مخالف تحریک عدم اعتماد کیلئے ہمارے نمبر پورے ہیں

اپوزیشن کی 9 رکنی کمیٹی نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ریکوزیشن جمع کرانے کی تیاریاں مکمل کرلیں۔
اپوزیشن کی قائم 9 رکنی کمیٹی نے تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے کی سفارش کردی ہے۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن اڑتالیس گھنٹوں میں جمع کرانے پر غور کیا جا رہا ہے، اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ نمبر گیم پوری ہے جلد از جلد تحریک عدم اعتماد لائی جائے، تینوں جماعتوں نے حکومتی ارکان کے ساتھ پیش رفت کمیٹی کے سامنے رکھی۔ ایاز صادق، سعد رفیق، رانا ثنااللہ نے اپوزیشن کمیٹی میں ن لیگ کی نمائندگی کی۔کمیٹی میں یوسف رضا گیلانی، پرویز اشرف اور نوید قمر پیپلز پارٹی کے نمائندے کے طور پر شریک ہوئے۔
مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگلے دو سے تین دن بہت اہم ہیں، تحریک عدم اعتماد اور اجلاس کی ریکوزیشن دونوں پر غور ہورہا ہے، ہماری لیگل ٹیم رابطے میں ہے، سارے امور کو دیکھ رہے ہیں، اپوزیشن کی لیڈرشپ سے بھی بات چیت ہورہی ہے، ہم حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے میں ہیں۔پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگلے دو سے تین دن بہت اہم ہیں۔ عدم اعتماد کی تحریک کی سو فیصد کامیابی کا یقین ہے
اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن قیادت اپنا ہوم ورک مکمل کرچکی ہے۔اگلے 2 سے 3 دن بہت ہی اہم ہیں، ہوسکتا ہے اگلے 48 گھنٹوں میں بڑی خوشخبری آجائے گی۔پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں، حکومتی اتحادیوں سے بھی ہم سب رابطے میں ہیں۔
تحریک عدم اعتماد اور اجلاس کی ریکوزیشن دونوں ہی پر غور ہورہا ہے، ہماری لیگل ٹیم رابطے میں ہے، سارے امور کو دیکھا جارہا ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کسے کیا ملے گا؟اس پر جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیا آپ کو سب کچھ بتادیں؟ اتنا کافی ہے اب اپوزیشن میں کسی نکتے پر کوئی اختلاف نہیں۔ اپوزیشن تمام حل طلب امور پر اتفاق رائے کرکے بہت آگے پہنچ چکی، اپوزیشن نے اپنے تمام اراکین اسمبلی کو اسلام آباد فوری پہنچنے کی ہدایت کردی۔
فضل الرحمن نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مجھ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اپوزیشن جماعتوں کا موجودہ حکومت کو گرانے پر اتفاق ہے۔ حکومت گرانے کے بعد نئی حکومت کے قیام سے متعلق ابھی کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

جب وہ مرحلہ آئے گا تو اس پر بھی فیصلہ کر لیا جائے گا، ہمارا فوکس ہے کہ خزاں جائے، بہار آئے یا نہ آئے، ہم عدم اعتماد سے پہلے کسی داخلی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہتے، اگلے 48 گھنٹوں میں تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔

عمران خان نے کرسی چھوڑنے کے بعد لندن بھاگ جانا ہے

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کی اتحادیوں پر انحصار نہیں کر رہی۔ ہمارا انحصار انفرادی شخصیات پر ہے۔ ہمارے پاس تحریک کی کامیابی کے لیے نمبرز پورے ہیں، امپائر بظاہر نیوٹرل نظر آ رہے ہیں۔ ہم نے امپائر سے کوئی مدد نہیں لینی۔

ہم نے امپائر سے حکومت کی سپورٹ ختم کرانا تھی۔ اب سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر اعتماد کر رہی ہیں کیونکہ اب اپوزیشن جماعتوں کی ضرورت کامن ہو گئی ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک کی سو فیصد کامیابی کا یقین ہے۔ حکومتی اتحادیوں سے بھی اپوزیشن جماعتیں رابطے میں ہیں۔

Back to top button